نوحہ: ریاست ہریانہ کے ضلع بھوانی میں دو مسلم نوجوانوں کو زندہ جلائے جانے کا معاملہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ اب خبریں آ رہی ہیں کہ اس معاملے میں ملزم شری کانت کی حاملہ بیوی کو راجستھان پولس نے مبینہ طور پر زدوکوب کیا۔ الزام ہے کہ مار پیٹ کے دوران حاملہ خاتون کا بچہ پیٹ میں ہی ہلاک ہو گیا۔ دراصل راجستھان پولس ضلع نوح میں ملزم سریکانت کے گھر پر چھاپہ مارنے آئی تھی۔ الزام ہے کہ اس دوران راجستھان کی پولیس نے شری کانت کی حاملہ بیوی کے ساتھ مار پیٹ کی، جس کی وجہ سے حاملہ خاتون کے پیٹ میں بچہ دم توڑ گیا۔ فی الحال اس معاملے میں راجستھان پولیس کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ ساتھ ہی ہریانہ پولیس بھی تحقیقات کی بات کر رہی ہے۔
شریکانت کی ماں دلاری کے مطابق ہفتہ کی صبح تقریباً 3 بجے راجستھان کے 30 سے 40 پولیس والوں نے گھر کا گیٹ کھولا۔ گھر میں داخل ہوتے ہی انہوں نے شریکانت کو تلاش کرنا شروع کردیا۔ رشتہ داروں نے جب بتایا کہ شریکانت گھر پر نہیں ہے تو پولیس والوں نے گھر والوں کے ساتھ بدسلوکی شروع کردی۔ اہل خانہ نے احتجاج کیا تو انہوں نے گھر کے افراد کے ساتھ مار پیٹ کی اور کمروں کی تلاشی لی۔ ملزم کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ اس دوران پولس والوں نے سری کانت کی حاملہ بیوی کو زدوکوب کیا، جس کی وجہ سے حاملہ خاتون کی حالت بگڑ گئی۔ طبیعت خراب ہونے پر انہیں اسپتال لے جایا گیا۔ دلاری کے مطابق ڈاکٹروں نے آپریشن کیا تو بچہ مردہ پیدا ہوا۔ سری کانت کی بیوی اب بھی آئی سی یو میں ہے۔ دلاری نے کہا کہ جب شری کانت گھر پر نہیں ملا تو راجستھان پولیس نے ان کے دونوں بیٹوں وشنو اور راہل کو زبردستی اٹھا کر لے گئی۔
مزید پڑھیں:۔ Two Youth Burnt Alive in Bhiwani نوجوانوں کو زندہ جلانے کے معاملہ میں بجرنگ دل کارکنان کے خلاف ایف آئی آر درج
بتادیں کہ 15 فروری کو ضلع بھیوانی کے لوہارو علاقے میں ایک جلی ہوئی بولیرو کار ملی تھی۔ پولیس نے بولیرو کار سے دو جلی ہوئی لاش برآمد کی۔ تفتیش کے دوران پتہ چلا کہ دونوں نوجوان راجستھان کے بھرت پور کے رہنے والے تھے۔ دونوں مسلم نوجوانوں کے نام جنید اور ناصر تھے۔ دوسری طرف جنید اور ناصر کے رشتہ داروں نے الزام لگایا کہ بجرنگ دل کے لوگوں نے انہیں مارا پیٹا اور پھر زندہ جلا دیا۔ اس معاملے میں ہریانہ بجرنگ دل گاو رکشک کے سربراہ مونو مانیسر اور شریکانت کا نام بھی شامل ہے۔