سادھوی پراچی نےحال ہی میں غیر زمہ دارانہ بیان دیتے ہوئے کہا ' بھگوان شیوا کے لئے ہریدوار میں 99 فیصد کانور مسلمانوں کے ذریعے بنائے جاتے ہیں۔ انہیں نطر انداز کیا جانا چاہیے۔ انہیں یہ جگہ چھوڑ کر چلے جانا چاہے۔ تاکہ ہندوؤں کو اپنا روزگار کرنے کا موقع ملے'۔
اس بیان کے بعد ظفریاب جیلانی نے اپنے ردو عمل کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ' آپ کسی کی روزی روٹی نہیں چھین سکتے، اگر آپ کاںور نہیں بنانے دینگی تو وہ کوئی اور روزگار تلاش لینگے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کتنی اچھی بات ہے کہ مسلمان کانور بنا رہے ہیں اور ان کا بنایا ہوا سامان مندروں میں استعمال ہوتا ہے۔
انہوں نے سادھوی کے بیان کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا ' اس طرح کے بیانات ملک کو جوڑتے نہیں بلکہ توڑنے کا کام کرتے ہیں'۔
ماب لینچنگ کے ایک سوال پر انہوں نے فلمی ستاروں کے قدم کو درسٹ ٹھہراتے ہوئے کہا کی' ملک کی سب سےبڑی عدالت نے ماب لنچنگ پر 10 ماہ قبل تشویش کا اظہار کیا تھا اور وزیراعظم کو اس ضإن میں خصوصی قانون بنانے کو کہا تھا ۔ تب بھی وزیراعظم نے ان کی ایک نہیں سنی تو انکی شخصیات کی کیا سنیں گے۔ لیکن وزیر اعظم سنیں نہ سنیں عوام سن رہی ہے اور ہم فلمی ستاروں کے ذریعہ اٹھاے گئے قدم کا خیر مقدم کرتے ہیں' ۔