ETV Bharat / bharat

ہاتھیوں کا عالمی دن

author img

By

Published : Aug 12, 2020, 3:31 PM IST

ہاتھیوں کا عالمی دن 12 اگست کو منایا جانے والا ایک بین الاقوامی سالانہ تقریب ہے۔جو دنیا بھر کے ہاتھیوں کے تحفظ کے حوالے سے منایا جاتا ہے۔ہاتھی کا عالمی دن منانے کا بنیادی مقصد ہاتھیوں کے تحفظ سے متعلق آگاہی پیدا کرنا، جنگلی جانوروں اور اسیران ہاتھیوں کے بہتر تحفط کے لیے بیداری پیدا کرنا اور مثبت حل نکلنا ہے۔

ہاتھیوں کا عالمی دن
ہاتھیوں کا عالمی دن

ہاتھیوں کا عالمی دن منانے کی تاریخ

سنہ 2011 میں کینیڈا کے دو فلمساز پیٹریسیا سمز اور تھائی لینڈ کے 'ایلیفینٹ ری انٹروڈکشن فاؤنڈیشن' نے ہاتھی کا عالمی دن منانے کی تجویز پیش کی تھی، جس کے بعد12 اگست 2012 کو پہلی بار ہاتھیوں کا عالمی دن منایا گیا ۔اس اقدام کی فلم اسٹار اور اسٹار ٹریک کے لیجنڈ ولیم شینٹر، جنہوں نے 30 منٹ کی دستاویزی فلم 'ریٹرن ٹو دی فاریسٹ' میں جنگل میں اسیران ہاتھیوں کی واپسی کو دیکھایا تھا، نے کافی حمایت کی تھی۔

اس پہلے ہاتھیوں کے عالمی دن کا بنیادی مقصد ان مخلوق کی حالت زار کی جانب پوری دنیا کی آبادی کو راغب کروانا تھا۔ ان کی خوشگوار اور ذہین فطرت کی وجہ ان بڑے زمینی جانوروں سے دنیا بھر میں محبت کی جاتی ہے۔لیکن بدقسمتی سے ان شاندار مخلوق کو اپنی بقاء کے لیے متعدد خطرات درپیش ہیں۔

ہاتھیوں کا عالمی دن کیسے منایا جاتا ہے؟

سب سے پہلی چیز ہاتھیوں کے عالمی دن کے معاہدے پر دستخط کرنے سے ہی اس دن کو منانے کی شروعات کی جاتی ہے۔یہ دستاویز دنیا بھر کے دیگر ان گنت لوگوں کے ساتھ شامل ہونےکی اجازت دیتی ہے تاکہ وہ حکومتوں پر اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈال سکیں۔یہ جانور جن مسائل اور مشکلات سے گزر رہے ہیں ان مسئلوں پر بات کرنا نہایتی ضروری ہے اور سوشل میڈیا اس موضوع کو اٹھانے کے لیے بہتر پلیٹفارم ہے۔

لوگ اس دن ہاتھیوں کو شکار ہونے سے بچانے یا ان جانوروںکی ضروریات کے مطابق انہیں دوسرے مقامات پر منتقل کرنے کے لیے وقف کردہ فاؤنڈیشن میں عطیہ کرتے ہیں۔

بنیادی طور پر ہاتھیوں کے سامنے درپیش مشکلات


مرکزی وزارت ماحولیات ، جنگل اور موسمیاتی تبدیلی (ایم او ای ایف سی سی) کے مطابق ہر برس انسان اور ہاتھیوں کے درمیان ہونے والے حادثے کی وجہ سے ملک میں کم از کم 500 افراد اور 100 ہاتھی ہلاک ہوگئے ہیں۔جنگل میں فی الحال 30 ہزار ہاتھی موجود ہیں اور مزید دیگر 2700 قید ہیں۔

آئی یو سی این کی خطرات کا سامنا کر رہے جانوروں کی ریڈ لسٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایشیائی ہاتھیوں کی نسلیں اختتام کے قریب ہیں۔ وہیں افریقی ہاتھیوں کو غیر محفوظ پرجاتیوں کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے۔بھارت کے علاوہ بہت سارے ممالک نے ان زوال ہورہے جانوروںکی درجہ بندی کی ہے۔ان ممالک میں جنگلات کی کمی ہونے اور ان کا غیر قانونی شکار کیے جانے کی وجہ سے یہ جانور زوال کے قریب ہیں۔موجودہ آبادی کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں 50 ہزار سے 60 ہزار ایشیائی ہاتھی موجود ہیں جن میں 60 فیصد سے زیادہ آبادی والے ہاتھی بھارت میں آباد ہیں۔

بھارتی ہاتھی کو فروری 2020 میں گجرات کے گاندھی نگر میں سی ایم ایس 13 کی پارٹیز کی حالیہ اختتامی کانفرنس میں ہجرت کرنے والی نسل کے کنونشن کے اپینڈیکس I میں بھی درج کیا گیا ہے۔

ہاتھی بھارت کا قدرتی ورثہ جانور ہے اور ہندوستان بھی اس دن کو پرجاتیوں کے تحفظ کے لئے آگاہی پھیلانے کے لئے مناتا ہے۔نیز انہیں ہاتھی دانت کی تجارت، جنگلات میں کمی، غیر قانونی شکار اور تجارت، اسیران ہاتھی کے ساتھ بدسلوکی کی وجہ مشکلات کا سامنا ہے۔

ہاتھیوں کے سامنے درپیش مشکلات کا حل

1 ہمیں ہاتھیوں کے دانت والی کوئی بھی مصنوعات کو نہیں خریدنا چاہیے او جہاںبھی ممکن ہو اس سے پرہیز کیا جانا چاہیے۔

2 پیانو، نوادرات ، چوڑیاں یا دیگر مصنوعات خریدتے وقت ہمیشہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کارخانہ نے پیداوار کے عمل میں ہاتھی کے ٹسک کا استعمال نہیں کیا ہو۔

3 غیر قانونی شکاروں کو روکنے کے لئے نفاذ کی پالیسیوں کو بہتر بنانا۔ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت کو بہتر بنانا۔

4 ہاتھیوں کے رہائش گاہ کا تحفظ

5 اسیر ہاتھیوں کا بہتر علاج فراہم کریں

کووڈ 19 کے دور میں ہاتھی کو درپیش مشکلات

لاک ڈاؤن کے بعد سے ملک بھر میں نجی طور پر زیر انتظام اسیر ہاتھی بھوک سے مر رہے ہیں۔ اس وبائی مرض نے نجی طور پر زیر انتظام اسیر ہاتھیوں کو مزید پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ان میں سے بہت سے ہاتھیوں کو مذہبی اداروں یا سیاحت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔تاہم ایسے حالات میں ان ہاتھیوں سے کوئی کام نہیں لیاجارہا ہے تو ایسے میں ہاتھی بھوک سے مررہے ہیں۔

لاک ڈاؤن کے بعد سے سوشل میڈیا پر ایسی کئی خبریں گشت کر رہی ہیں جس میں قید ہاتھیوں کے لیے کھانا مہیا کرنے کے لیے عطیہ مانگی جارہی ہیں،جیسے۔

  • کرناٹک سے تعلق رکھنے والےایک مہوت کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں وہ بتارہے ہیں کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے ان کے 55 سالہ اسیر ہاتھی کے پاس کھانےکے لیے کچھ نہیں ہے۔
  • ضلع مدھول کے ایک مندر میں رہائش پذیر ہاتھی، جو 40 سال سے مندر میں آنے والے عقیدتمندوں کے ذریعہ دیئے جانے والے گنے، پھل اور اناج سے اپنا گزارا کر رہا تھا۔ لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سے ہاتھی کہیں بھی مندر سے باہر نہیں نکل پایا تھا اور مندر میں چارہ کی کمی ہونے کی وجہ سے وہ بھوک میں اپنے دن گزار رہا ہے۔
  • گوا کے جنگل بک ریسورٹ کے مالک جوسیف بیریٹو کے پاس پانچ ہاتھی ہیں جن کا استعمال عام طور پر سیاحوں کے سواری کے لیے کیا جاتا ہے۔انہوں نے اپنے بھوکے ہاتھیوں کے لیے چندہ مانگتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کیا ہے۔
  • بھارت میں سیاح ہاتھیوں میں سوار ہوکر گھومنا پسند کرتے ہیں۔ملک میں تقریبا 3500 اسیر ہاتھی ہیں۔سیاحوں کی سواری کی وجہ سے ان ہاتھیوں کو بدسلوکی اور بدنظمی کا شکار ہونا پڑتا ہے۔
  • ان کی خوراک اچھی نہیں ہوتی ہے، ان کے علاج و معالجے میں بھی کم خرچ کیا جاتا ہے۔بھارت، تھائی لینڈ، سری لنکا، نیپال، لاؤس اور کمبوڈیا کے سیاحوں کے تفریحی مقامات میں لگ بھگ 77 فیصد ہاتھیوں کے ساتھ بدسلوک کیا جاتا ہے۔

ہاتھی اور ماحولیاتی نطام

ہاتھیوں کو ایک "کیسٹون پرجاتیوں" کے نام سے جانا جاتا ہے ، جو ماحولیاتی نظام کی اہم خدمات مہیا کرتی ہیں ، جو معاشرے میں دیگر اقسام کی بقا کے لئے ضروری ہیں۔

قحط سالی کے دوران ہاتھی پانی کی تلاش میں گڈھے کھودتے ہیں۔پوری دنیا میں بہت سارے علاقے ایسے ہیں جنہیں ابھی پانی کے قلت کے بحران کا سامنا ہے۔شدید خشک سالی کے ان اوقات کے دوران ہاتھی اپنے سونڈ کا استعمال ان علاقوں کو سونگھنے کے لیے کرتےہیں جہاں زیر زمین پانی مل سکتا ہے۔

ہاتھی سبزی خور جانور ہیں، یہ بیج کے ساتھ پودے کھاتے ہیں اور پھر ان کی گوبر میں موجود یہ بیج بدلے میں نئے پودے، گھاس اور جھاڑیوں میں اگتےہیں۔

ہاتھی دن میں 15 بار پاخانہ کرتا ہے ان کا گوبر کچھ پرجاتیوں کے لیے کھانا تیار کرتا ہے۔اس کے گوبر کے قریب بے شمار کیٹرے پائے جاتے ہیں جو کچھ پرندوں کے لیے کھانا ہوتا ہے۔

ہاتھیوں میں سونگھنے کی اچھی صلاحیت موجود ہوتی ہے ۔وہ زمین کے ان حصوں کا پتہ لگانے کے لیے اپنی سونڈ کا استعمال کرتے ہیں جہاں معدنیات کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے۔اس کے بعد وہ اسے کھانے کے لیے مٹی کو کھودنے کے لیے اپنی دانتوں کا استعمال کرتے ہیںجس کے بعد دوسری ہربیورس جانور ان کا استعمال کرکے معدنیات کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے۔

وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ

ہمارے ملک میں ہاتھی کو قومی جانور شیر کی طرح حیثیت حاصل ہے اور انہیں سنہ 2010 میں قومی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا تھا۔وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ 1972، جس میں 2002 میں ترمیم کی گئی تھی، اس ایکٹ میں اسیران ہاتھیوں کی فروخت پر پابندی عائد کردی گئی تھی، جس ے محکمہ جنگلات کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں کیا گیا تھا۔

وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ 1972 کے دفعہ 40(2) کے تحت چیف وائلڈ لائف وارڈن یا مجاز افسر کی تحریری اجازت کے بغیر کسی اسیر ہاتھی پر فبضہ کرنا، اس کی نقل و حمل ممنوع ہے۔

وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ ، 1972 کی دفعہ 43 کے تحت معاشی نظریات یا کسی دوسرے منافع بخش فائدہ کے لیے ایک شخص سے دوسرے شخص کو اسیر ہاتھیوں کی فروخت ، خریداری یا منتقلی پر پابندی عائد کرتی ہے۔

ہاتھیوں کا عالمی دن منانے کی تاریخ

سنہ 2011 میں کینیڈا کے دو فلمساز پیٹریسیا سمز اور تھائی لینڈ کے 'ایلیفینٹ ری انٹروڈکشن فاؤنڈیشن' نے ہاتھی کا عالمی دن منانے کی تجویز پیش کی تھی، جس کے بعد12 اگست 2012 کو پہلی بار ہاتھیوں کا عالمی دن منایا گیا ۔اس اقدام کی فلم اسٹار اور اسٹار ٹریک کے لیجنڈ ولیم شینٹر، جنہوں نے 30 منٹ کی دستاویزی فلم 'ریٹرن ٹو دی فاریسٹ' میں جنگل میں اسیران ہاتھیوں کی واپسی کو دیکھایا تھا، نے کافی حمایت کی تھی۔

اس پہلے ہاتھیوں کے عالمی دن کا بنیادی مقصد ان مخلوق کی حالت زار کی جانب پوری دنیا کی آبادی کو راغب کروانا تھا۔ ان کی خوشگوار اور ذہین فطرت کی وجہ ان بڑے زمینی جانوروں سے دنیا بھر میں محبت کی جاتی ہے۔لیکن بدقسمتی سے ان شاندار مخلوق کو اپنی بقاء کے لیے متعدد خطرات درپیش ہیں۔

ہاتھیوں کا عالمی دن کیسے منایا جاتا ہے؟

سب سے پہلی چیز ہاتھیوں کے عالمی دن کے معاہدے پر دستخط کرنے سے ہی اس دن کو منانے کی شروعات کی جاتی ہے۔یہ دستاویز دنیا بھر کے دیگر ان گنت لوگوں کے ساتھ شامل ہونےکی اجازت دیتی ہے تاکہ وہ حکومتوں پر اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈال سکیں۔یہ جانور جن مسائل اور مشکلات سے گزر رہے ہیں ان مسئلوں پر بات کرنا نہایتی ضروری ہے اور سوشل میڈیا اس موضوع کو اٹھانے کے لیے بہتر پلیٹفارم ہے۔

لوگ اس دن ہاتھیوں کو شکار ہونے سے بچانے یا ان جانوروںکی ضروریات کے مطابق انہیں دوسرے مقامات پر منتقل کرنے کے لیے وقف کردہ فاؤنڈیشن میں عطیہ کرتے ہیں۔

بنیادی طور پر ہاتھیوں کے سامنے درپیش مشکلات


مرکزی وزارت ماحولیات ، جنگل اور موسمیاتی تبدیلی (ایم او ای ایف سی سی) کے مطابق ہر برس انسان اور ہاتھیوں کے درمیان ہونے والے حادثے کی وجہ سے ملک میں کم از کم 500 افراد اور 100 ہاتھی ہلاک ہوگئے ہیں۔جنگل میں فی الحال 30 ہزار ہاتھی موجود ہیں اور مزید دیگر 2700 قید ہیں۔

آئی یو سی این کی خطرات کا سامنا کر رہے جانوروں کی ریڈ لسٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایشیائی ہاتھیوں کی نسلیں اختتام کے قریب ہیں۔ وہیں افریقی ہاتھیوں کو غیر محفوظ پرجاتیوں کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے۔بھارت کے علاوہ بہت سارے ممالک نے ان زوال ہورہے جانوروںکی درجہ بندی کی ہے۔ان ممالک میں جنگلات کی کمی ہونے اور ان کا غیر قانونی شکار کیے جانے کی وجہ سے یہ جانور زوال کے قریب ہیں۔موجودہ آبادی کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں 50 ہزار سے 60 ہزار ایشیائی ہاتھی موجود ہیں جن میں 60 فیصد سے زیادہ آبادی والے ہاتھی بھارت میں آباد ہیں۔

بھارتی ہاتھی کو فروری 2020 میں گجرات کے گاندھی نگر میں سی ایم ایس 13 کی پارٹیز کی حالیہ اختتامی کانفرنس میں ہجرت کرنے والی نسل کے کنونشن کے اپینڈیکس I میں بھی درج کیا گیا ہے۔

ہاتھی بھارت کا قدرتی ورثہ جانور ہے اور ہندوستان بھی اس دن کو پرجاتیوں کے تحفظ کے لئے آگاہی پھیلانے کے لئے مناتا ہے۔نیز انہیں ہاتھی دانت کی تجارت، جنگلات میں کمی، غیر قانونی شکار اور تجارت، اسیران ہاتھی کے ساتھ بدسلوکی کی وجہ مشکلات کا سامنا ہے۔

ہاتھیوں کے سامنے درپیش مشکلات کا حل

1 ہمیں ہاتھیوں کے دانت والی کوئی بھی مصنوعات کو نہیں خریدنا چاہیے او جہاںبھی ممکن ہو اس سے پرہیز کیا جانا چاہیے۔

2 پیانو، نوادرات ، چوڑیاں یا دیگر مصنوعات خریدتے وقت ہمیشہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کارخانہ نے پیداوار کے عمل میں ہاتھی کے ٹسک کا استعمال نہیں کیا ہو۔

3 غیر قانونی شکاروں کو روکنے کے لئے نفاذ کی پالیسیوں کو بہتر بنانا۔ہاتھی دانت کی غیر قانونی تجارت کو بہتر بنانا۔

4 ہاتھیوں کے رہائش گاہ کا تحفظ

5 اسیر ہاتھیوں کا بہتر علاج فراہم کریں

کووڈ 19 کے دور میں ہاتھی کو درپیش مشکلات

لاک ڈاؤن کے بعد سے ملک بھر میں نجی طور پر زیر انتظام اسیر ہاتھی بھوک سے مر رہے ہیں۔ اس وبائی مرض نے نجی طور پر زیر انتظام اسیر ہاتھیوں کو مزید پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ان میں سے بہت سے ہاتھیوں کو مذہبی اداروں یا سیاحت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔تاہم ایسے حالات میں ان ہاتھیوں سے کوئی کام نہیں لیاجارہا ہے تو ایسے میں ہاتھی بھوک سے مررہے ہیں۔

لاک ڈاؤن کے بعد سے سوشل میڈیا پر ایسی کئی خبریں گشت کر رہی ہیں جس میں قید ہاتھیوں کے لیے کھانا مہیا کرنے کے لیے عطیہ مانگی جارہی ہیں،جیسے۔

  • کرناٹک سے تعلق رکھنے والےایک مہوت کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں وہ بتارہے ہیں کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے ان کے 55 سالہ اسیر ہاتھی کے پاس کھانےکے لیے کچھ نہیں ہے۔
  • ضلع مدھول کے ایک مندر میں رہائش پذیر ہاتھی، جو 40 سال سے مندر میں آنے والے عقیدتمندوں کے ذریعہ دیئے جانے والے گنے، پھل اور اناج سے اپنا گزارا کر رہا تھا۔ لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سے ہاتھی کہیں بھی مندر سے باہر نہیں نکل پایا تھا اور مندر میں چارہ کی کمی ہونے کی وجہ سے وہ بھوک میں اپنے دن گزار رہا ہے۔
  • گوا کے جنگل بک ریسورٹ کے مالک جوسیف بیریٹو کے پاس پانچ ہاتھی ہیں جن کا استعمال عام طور پر سیاحوں کے سواری کے لیے کیا جاتا ہے۔انہوں نے اپنے بھوکے ہاتھیوں کے لیے چندہ مانگتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کیا ہے۔
  • بھارت میں سیاح ہاتھیوں میں سوار ہوکر گھومنا پسند کرتے ہیں۔ملک میں تقریبا 3500 اسیر ہاتھی ہیں۔سیاحوں کی سواری کی وجہ سے ان ہاتھیوں کو بدسلوکی اور بدنظمی کا شکار ہونا پڑتا ہے۔
  • ان کی خوراک اچھی نہیں ہوتی ہے، ان کے علاج و معالجے میں بھی کم خرچ کیا جاتا ہے۔بھارت، تھائی لینڈ، سری لنکا، نیپال، لاؤس اور کمبوڈیا کے سیاحوں کے تفریحی مقامات میں لگ بھگ 77 فیصد ہاتھیوں کے ساتھ بدسلوک کیا جاتا ہے۔

ہاتھی اور ماحولیاتی نطام

ہاتھیوں کو ایک "کیسٹون پرجاتیوں" کے نام سے جانا جاتا ہے ، جو ماحولیاتی نظام کی اہم خدمات مہیا کرتی ہیں ، جو معاشرے میں دیگر اقسام کی بقا کے لئے ضروری ہیں۔

قحط سالی کے دوران ہاتھی پانی کی تلاش میں گڈھے کھودتے ہیں۔پوری دنیا میں بہت سارے علاقے ایسے ہیں جنہیں ابھی پانی کے قلت کے بحران کا سامنا ہے۔شدید خشک سالی کے ان اوقات کے دوران ہاتھی اپنے سونڈ کا استعمال ان علاقوں کو سونگھنے کے لیے کرتےہیں جہاں زیر زمین پانی مل سکتا ہے۔

ہاتھی سبزی خور جانور ہیں، یہ بیج کے ساتھ پودے کھاتے ہیں اور پھر ان کی گوبر میں موجود یہ بیج بدلے میں نئے پودے، گھاس اور جھاڑیوں میں اگتےہیں۔

ہاتھی دن میں 15 بار پاخانہ کرتا ہے ان کا گوبر کچھ پرجاتیوں کے لیے کھانا تیار کرتا ہے۔اس کے گوبر کے قریب بے شمار کیٹرے پائے جاتے ہیں جو کچھ پرندوں کے لیے کھانا ہوتا ہے۔

ہاتھیوں میں سونگھنے کی اچھی صلاحیت موجود ہوتی ہے ۔وہ زمین کے ان حصوں کا پتہ لگانے کے لیے اپنی سونڈ کا استعمال کرتے ہیں جہاں معدنیات کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے۔اس کے بعد وہ اسے کھانے کے لیے مٹی کو کھودنے کے لیے اپنی دانتوں کا استعمال کرتے ہیںجس کے بعد دوسری ہربیورس جانور ان کا استعمال کرکے معدنیات کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے۔

وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ

ہمارے ملک میں ہاتھی کو قومی جانور شیر کی طرح حیثیت حاصل ہے اور انہیں سنہ 2010 میں قومی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا تھا۔وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ 1972، جس میں 2002 میں ترمیم کی گئی تھی، اس ایکٹ میں اسیران ہاتھیوں کی فروخت پر پابندی عائد کردی گئی تھی، جس ے محکمہ جنگلات کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں کیا گیا تھا۔

وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ 1972 کے دفعہ 40(2) کے تحت چیف وائلڈ لائف وارڈن یا مجاز افسر کی تحریری اجازت کے بغیر کسی اسیر ہاتھی پر فبضہ کرنا، اس کی نقل و حمل ممنوع ہے۔

وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ ، 1972 کی دفعہ 43 کے تحت معاشی نظریات یا کسی دوسرے منافع بخش فائدہ کے لیے ایک شخص سے دوسرے شخص کو اسیر ہاتھیوں کی فروخت ، خریداری یا منتقلی پر پابندی عائد کرتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.