دہلی نوئیڈا سمیت کئی جگہوں پر دہاڑی مزدوری کرنے والے اب اپنے اپنے گھروں کی طرف کوچ کرنے پر مجبور ہیں، ان مزدوروں کے پاس نہ تو کھانا ہے اور نہ جیب میں پھوٹی کوڑی۔
ان حالات میں یہ مجبور بے سہارا مزدور زندگی کس طرح گزاریں گے یہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔
جان کو ہتھیلی پر لے کر یہ سب اپنے گاؤں کی طرف بڑھ چلے ہیں، ان کا کارواں آج ہردوئ پہنچا، یہاں سے چالیس کلومیٹر کی دوری پر ان کا گاؤں ہے ایڈمنسٹریشن نے پہنچا دیا تو ٹھیک، نہیں تو چار سو کلومیٹر چلنے کے بعد انہیں چالیس کلومیٹر چالیس فٹ کے برابر ہی معلوم ہو رہے ہیں۔
یہ مزدور دلی اور نوئیڈا سے پیدل چل کر آج ہردوئی پہنچے ہیں بقول ان پریشان مسافروں کے راستے میں پولیس اور صحافیوں نے دل کھول کر ان کی مدد کی ہے 400 کلومیٹر لمبے سفر کے بعد اب یہ ریلوے انجن علاقے میں کسی گاڑی کا انتظار کر رہے ہیں۔
یہ مزدور فی الحال جس جگہ پر ہین وہاں سے چالیس کلومیٹر فاصلے پر ان کا گاؤں ہے جو انہیں چالیس فٹ سے زیادہ معلوم نہیں ہو رہا لیکن اس لمبے سفر کے بعد ان کا جسم جواب دے چکا ہے پیروں نے ساتھ چھوڑ دیا ہے، لہذا کچھ دیر آرام کے بعد دوبارہ سے اپنی منزل کی جانب قدم بڑھانے کی کوشش کریں گے۔ اگر انہیں کوئی سہارا ملا تو ٹھیک ورنہ پیدل ہی اپنی پنگھٹ کی طرف دوڑے چلیں گے۔
مزید پڑھیں:سماج وادی پارٹی کے رہنما بینی پرساد ورما نہیں رہے
وزیر اعلی اترپردیش یوگی آ دتیہ ناتھ نے اب ان مسافروں کو وہیں ٹھہرنے کی اپیل کی ہے لیکن جب آنے والے کل کا سوال ہو تو اپنی سونی چوکھٹ پر بھی بہار نظر آتی ہے۔