بھارت کے مختلف علاقوں میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ ان مظاہروں کی خاص بات وہ خواتین ہیں جو اپنے گھروں کے کام کاج کے ساتھ احتجاج میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔
فصیل بند شہر کے مختلف علاقوں خصوصاً لال کنواں، فراش خانہ اور بلی ماران کی خواتین نے آج دہلی کی جامع مسجد تک کینڈل مارچ نکالا جس میں شاہجہاناباد کی دیگر علاقوں کے مقامی باشندوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اس پر امن احتجاج میں ہزاروں گھریلو خواتین نے حکمراں جماعت کے خلاف نعرے بازی کرکے اپنے غصے کا اظہار کیا۔ ان مظاہروں کو خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ مظاہرہ اب تک بنا کسی بڑے لیڈر کے رہنمائی کے بغیر ہی جاری ہے تا ہم کئی بڑے رہنما اس کی حمایت کی بات کرتے رہے ہیں۔
دوسری جانب حکومت کو بھی اس کا اندازہ نہیں رہا ہوگا کہ بنا کسی لیڈر یا تنظیم کے مسلم خواتین اس قانون کی مخالفت میں اس قدر سڑکوں پر اتر آئیں گی۔
ہاتھوں میں موم بتی لیکر حکومت کو نیند سے بیدار کرنے کی کوشش میں دہلی کی سڑکوں پر اتری صنف نازک نے اس کینڈل مارچ کا اختتام قومی ترانہ کے ساتھ کیا۔
قابل ذکر ہے کہ 29 جنوری کو بھارت بند کا اعلان کیا گیا تھا اسی بند کے پیش نظر پرانی دہلی کی خواتین نے لال کنواں سے جامع مسجد تک کینڈل مارچ نکالنے کا منصوبہ بنایا۔