وزارت اقلیتی امور کے لئے بجٹ 2021-22 میں 4810.77 کروڑروپے کا التزام کیا گیا ہے جو پچھلی بارکے نظرثانی شدہ مختص کے مقابلے 805.77 کروڑروپے زیادہ ہے۔
مالی برس 2020-21 میں وزارت اقلیتی امور کے لئے تخمینہ بجٹ 5029 کروڑروپے تھا اور بعد میں نظرثانی شدہ مختص 4005 کروڑروپے کردیا گیا۔
وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے پیر کو 2021-22 کا بجٹ پیش کیا جس میں وزارت اقلیتی امور کو 4810.77 کروڑدینے کی تجویز ہے۔ مالی سال 2020-21 میں وزارت اقلیتی امور کے لئے تخمینہ بجٹ 5029 کروڑروپے تھا اور بعد میں نظرثانی شدہ مختص 4005 کروڑروپے کردیا گیا۔
وزارت کے مجوزہ مختص بجٹ میں پری میٹرک وظیفہ منصوبے کے تحت 1378 کروڑ روپے اور پوسٹ میٹرک وظیفے کے تحت 468 کروڑروپے دینے کی تجویز ہے۔ انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ پروفیشنل اینڈ ٹیکنیکل کورسزکے لئے میرٹ کم انسٹرومنٹ اسکالرشپ کے لئے325 کروڑروپے کا التزام کیا گیا ہے۔ مہارت کی ترقی کے اقدام کے لئے 276 کروڑ روپے کامجوزہ التزام کیا گیا ہے۔
مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے گذشتہ کل (یکم فروری 2021) لوک سبھا میں عام بجٹ 22-2021 پیش کر دیا، اور اس کے ساتھ ہی کسان، مزدور، غریب، متوسط طبقہ سبھی کی امیدیں ٹوٹ گئیں۔ اگر کسی کو اس بجٹ سے فائدہ ہوا ہے تو وہ سرمایہ دار طبقہ ہے، کئی ٹریڈ یونین نے بھی اس بجٹ کو انتہائی مایوس کن قرار دیا ہے۔
اس بجٹ کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ بجٹ 2021 میں ’اقلیتی طبقہ‘ کو پوری طرح فراموش کردیا گیا ہے، یا پھر یوں کہیں کہ مرکز کی مودی حکومت نے اقلیتوں کو پوری طرح سے حاشیے پر لا دیا ہے۔ ویسے وزارت اقلیتی امور کے لئے پہلے سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے لیکن وزیر خزانہ نے اپنے بجٹ کے خطاب میں اس کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
مرکزی بجٹ کے تعلق سے اپوزیشن پارٹی لیڈران اور معاشی ماہرین کے رد عمل لگاتار سامنے آ رہے ہیں، اور بیشتر نے بجٹ کو مایوس کن ہی قرار دیا ہے۔ خصوصی طور پر تعلیم اور ملازمت کے شعبہ میں کوئی خیر خواہ قدم نہ اٹھائے جانے سے لوگ حیرت میں ہیں۔ لیکن سب سے زیادہ حیرانی کی بات جو اس بجٹ میں دیکھنے کو ملی، وہ یہی ہے کہ اقلیتی طبقہ کے تعلق سے نرملا سیتارمن نے ’دل بہلانے‘ کے لیے بھی کوئی بات نہیں کی۔ اس سے زیادہ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ جو لوگ اس بجٹ کو غریب اور مزدور مخالف قرار دے رہے ہیں انھوں نے اس طرف دھیان ہی نہیں دیا کہ یہ نرملا سیتارمن نے اپنے بجٹ خطاب میں اقلیتوں کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ 2021-22: اہم نکات پر ایک نظر
بہر حال، مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے جو بجٹ پیش کیا ہے اس میں نہ تو انکم ٹیکس سلیب میں کوئی چھوٹ دی گئی ہے اور نہ ہی تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے، نہ ہی جی ایس ٹی کے تعلق سے کوئی آسانی فراہم کی گئی ہے اور نہ ہی کسانوں کے لیے کوئی آسانی میسر کی گئی ہے، حتیٰ کہ غیر منظم سیکٹر کے لیے بھی کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بجٹ 22-2021 کی چہار جانب سے تنقید ہو رہی ہے۔