موجودہ وقت میں اتر پردیش حکومت اور کانگریس کے درمیان مزدوروں کو لے کر رسہ کشی جاری ہے، جس کی سزا غریب مزدوروں کو مل رہی ہے۔
اترپردیش کے دارالحکومت لکھنئو میں ابھی بھی سینکڑوں کی تعداد میں مسافر مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں، خاص طور پر چار باغ ریلوے اسٹیشن، بس اسٹیشن اور میٹرو اسٹیشن کے پاس، سڑکوں کے کنارے، فٹ پاتھ کو اپنا آشیانہ بنائے ہوئے کئی مزدور اور بھکاری 24 گھنٹے وہیں رہتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران رکشہ ڈرائیور نے بتایا کہ 'ہم غریبوں کو حکومت سے کوئی مدد نہیں مل رہی ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ہمیں گولی مار کر ہٹا دے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک ماہ سے زائد وقت ہو گیا ہے اور ہم لو ایسے ہی یہاں دن رات پڑے رہتے ہیں اس دوران کچھ لوگ آتے ہیں اور ہمیں کھانے پینے کی چیزیں دے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ 'یہ لوگ پہلے چار باغ ریلوے اسٹیشن پر موجود درگاہ کے پاس رہتے تھے لیکن لاک ڈاؤن کے بعد پولیس نے انہیں وہاں سے بھگا دیا۔
ایک دیگر مسافر نے بتایا کہ 'ہم پہلے درگاہ میں رہتے تھے، وہیں کھانا پینا ہو جاتا تھا لیکن اب وہاں سے ہٹا دیا گیا ہے، مجبوری میں فٹ پاتھ پر زندگی گزار رہے ہیں، ہماری کوئی مستقل رہائش گاہ نہیں ہے، جہاں ہم سکون کے وقت گزار سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمیں یہاں رفع حاجت اور نہانے دھونے کے لیے دو کلو میٹر دور جانا پڑتا ہے،کچھ لوگ اتے ہیں وہ کبھی کھچڑی اور کبھی سبزی دے جاتے ہیں لیکن ان کا کوئی وقت متعین نہیں ہے لہذا کبھی بھوکا رہنا پڑتا ہے تو کبھی کھانا بچا بھی جاتا ہے۔
حالاںکہ اتر پردیش حکومت دوسری ریاستوں میں پھنسے ہوئے مزدوروں کو ٹرین سے گھر واپسی کروا رہی ہے لیکن جو لوگ اتر پردیش میں ہی دوسرے اضلاع میں لاک ڈاؤن کے سبب پھنسے ہوئے ہیں ان کی گھر واپسی کب ہوگی یہ بھی ایک بڑا سوا ہے۔
اس کے علاوہ ابھی بھی بڑی تعداد میں غریب عوام پیدل ہی اپنے گھروں کے لیے روانہ ہو رہی ہے۔ ایسی مشکل گھڑی میں کوئی ان کی مدد کرنے والا نہیں۔