ETV Bharat / bharat

کورونا وائرس کی زد میں کون جلدی آ سکتا ہے - pandemic virus corona

عالمی وبا کورونا وائرس متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ اس وبا سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد بھی کافی بہتر ہے، لیکن اس وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں کمی نہیں ہورہی ہے۔

کورونا وائرس  کی زد میں کون جلدی آ سکتا ہے
کورونا وائرس کی زد میں کون جلدی آ سکتا ہے
author img

By

Published : Apr 4, 2020, 1:46 PM IST

کورونا وائرس کازیادہ اثر کن لوگوں پر تیزی سے ہوسکتا ہے، آیا اس وائرس کی ضد میں کون لوگ جلدی آسکتے ہیں اس تعلق سے ماہرین نے ان کی نشاندہی کی ہے۔

پبلک ہیلتھ چیریٹی ایش کے چیف ایگزیکٹو ڈیبوراہ آرنٹ نے مشورہ دیا ہے کہ جو لوگ زیادہ تمباکو نوشی کرتے ہیں انہیں اس کا خطرہ کم کرنے کے لیے سگریٹ نوشی چھوڑنی چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ 'تمباکو نوشی کرنے والوں کو سانس کے انفیکشن کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ تمباکو نوشی کرنے والوں میں نمونیا پیدا ہونے کا دوگنا خطرہ ہے۔

تمباکو نوشی چھوڑنا آپ کے لیے کئی طرح سے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ کورونا وائرس کے صورتحال سے سبق لیتے ہوئے معاملہ سنگین ہونے سے پہلے سگریٹ نوشی ترک کر دیں۔

کورونا وائرس کا علاج اس بات پر مبنی ہوتا ہے کہ مریض کو سانس لینے میں مدد کی جائے اور جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ کیا جائے تاکہ جسم خود وائرس سے لڑنے کے قابل ہو۔

کورونا وائرس کی زد میں کوئی بھی آسکتا ہے لیکن ان لوگوں کے لیے خطرہ زیادہ ہے جن کو پہلے سے ہی صحت کا مسئلہ ہے یا جو عمر دراز ہیں۔

دی لانسیٹ جرنل میں شائع ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ عمر رسیدہ ہیں یا جن کو ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسی بیماریاں ہیں ان میں کورونا وائرس سے جان جانے کا زیادہ خطرہ ہے۔

یہ تحقیق چین کے ووہان کے دو ہسپتالوں کے 191 مریضوں پر کی گئی ہے۔ اس میں محققین نے ان لوگوں کا مطالعہ کیا جو کورونا کی وجہ سے یا تو ہلاک ہوگئےیا پھر صحتیابی کے بعد انھیں ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔

بھارت میں ذیابیطس کے مریضوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔ بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن کے مطابق 2019 میں بھارت میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 7.7 کروڑ تھی۔ بہت سے لوگوں کو کورونا وائرس سے متاثرہ افراد میں بھی ذیابیطس کا مرض بتایا جارہا ہے۔ تاہم ایسے کتنے مریض ہیں اس کے بارے میں اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔

گلوبل دمہ رپورٹ 2018 کے مطابق بھارت میں 1.31 کروڑ افراد کو دمہ ہے جس میں 6 فیصد بچے اور دو فیصد بالغ شامل ہیں۔

ایسی صورتحال میں اگر آپ کو طویل عرصے سے کوئی بیماری ہے اور آپ کورونا وائرس سے خوفزدہ ہیں تو ماہرین آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ کیا کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کو پہلے سے ہی کوئی بیماری ہے تو یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ دوسروں کے مقابلے میں جلد کورونا وائرس کی زد میں آ جائیں، لیکن انفیکشن کے بعد صورتحال دوسرے مریضوں کی نسبت زیادہ سنگین ہوسکتی ہے۔

یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ عمر رسیدہ افراد اور وہ افراد جو پہلے ہی سانس کی بیماری (دمہ) کی زد میں ہیں، جن کا کمزور مدافعتی نظام ہے یا جو ذیابیطس اور دل کی بیماری سے دوچار ہیں ان کے کورونا وائرس کی زد میں آنے سے شدید طور پر بیمار ہونے کا خدشہ ہے۔

بہت سے لوگ کچھ دن کے آرام کے بعد کورونا وائرس کے انفیکشن سے ٹھیک ہوگئے ہیں۔ بہت سارے لوگوں کے لیے یہ زیادہ سنگین ہوسکتا ہے اور غیر معمولی حالات میں یہ زندگی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ اس کی علامات دوسری بیماریوں کی طرح ہیں۔ جیسے سردی، نزلہ، کھانسی، بخار اور سانس لینے میں دشواری۔

جن لوگوں کو دمہ ہے وہ ڈاکٹرز کی تجویز کے مطابق انہیلر لیتے رہیں۔ اس سے کسی وائرس کی وجہ سے دمہ کے حملے کا خطرہ کم ہوجائے گا۔

اگر آپ کا دمہ بڑھ رہا ہے تو پھر کورونا وائرس ہونے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

جن لوگوں کو ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو ذیابیطس ہے ان میں کورونا وائرس کی شدید علامات ظاہر ہوسکتی ہیں۔

جن لوگوں کو ہائی بلڈ پریشر، سانس کی دشواری یا کمزور قوت مدافعت تو وہ وائرس سے بچنے کے لیے احتیاط برتیں۔

کورونا وائرس سانس کی پریشانیوں کا بھی سبب بنتا ہے۔ وائرس حلق، سانس کی نالی اور پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے۔ ایسی صورت میں اگر پہلے سے کوئی پریشانی ہو تو اس کا علاج زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔ اگر فلو کی علامات دیکھی جاتی ہیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے۔

کورونا وائرس کازیادہ اثر کن لوگوں پر تیزی سے ہوسکتا ہے، آیا اس وائرس کی ضد میں کون لوگ جلدی آسکتے ہیں اس تعلق سے ماہرین نے ان کی نشاندہی کی ہے۔

پبلک ہیلتھ چیریٹی ایش کے چیف ایگزیکٹو ڈیبوراہ آرنٹ نے مشورہ دیا ہے کہ جو لوگ زیادہ تمباکو نوشی کرتے ہیں انہیں اس کا خطرہ کم کرنے کے لیے سگریٹ نوشی چھوڑنی چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ 'تمباکو نوشی کرنے والوں کو سانس کے انفیکشن کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ تمباکو نوشی کرنے والوں میں نمونیا پیدا ہونے کا دوگنا خطرہ ہے۔

تمباکو نوشی چھوڑنا آپ کے لیے کئی طرح سے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ کورونا وائرس کے صورتحال سے سبق لیتے ہوئے معاملہ سنگین ہونے سے پہلے سگریٹ نوشی ترک کر دیں۔

کورونا وائرس کا علاج اس بات پر مبنی ہوتا ہے کہ مریض کو سانس لینے میں مدد کی جائے اور جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ کیا جائے تاکہ جسم خود وائرس سے لڑنے کے قابل ہو۔

کورونا وائرس کی زد میں کوئی بھی آسکتا ہے لیکن ان لوگوں کے لیے خطرہ زیادہ ہے جن کو پہلے سے ہی صحت کا مسئلہ ہے یا جو عمر دراز ہیں۔

دی لانسیٹ جرنل میں شائع ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ عمر رسیدہ ہیں یا جن کو ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسی بیماریاں ہیں ان میں کورونا وائرس سے جان جانے کا زیادہ خطرہ ہے۔

یہ تحقیق چین کے ووہان کے دو ہسپتالوں کے 191 مریضوں پر کی گئی ہے۔ اس میں محققین نے ان لوگوں کا مطالعہ کیا جو کورونا کی وجہ سے یا تو ہلاک ہوگئےیا پھر صحتیابی کے بعد انھیں ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔

بھارت میں ذیابیطس کے مریضوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔ بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن کے مطابق 2019 میں بھارت میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 7.7 کروڑ تھی۔ بہت سے لوگوں کو کورونا وائرس سے متاثرہ افراد میں بھی ذیابیطس کا مرض بتایا جارہا ہے۔ تاہم ایسے کتنے مریض ہیں اس کے بارے میں اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔

گلوبل دمہ رپورٹ 2018 کے مطابق بھارت میں 1.31 کروڑ افراد کو دمہ ہے جس میں 6 فیصد بچے اور دو فیصد بالغ شامل ہیں۔

ایسی صورتحال میں اگر آپ کو طویل عرصے سے کوئی بیماری ہے اور آپ کورونا وائرس سے خوفزدہ ہیں تو ماہرین آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ کیا کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کو پہلے سے ہی کوئی بیماری ہے تو یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ دوسروں کے مقابلے میں جلد کورونا وائرس کی زد میں آ جائیں، لیکن انفیکشن کے بعد صورتحال دوسرے مریضوں کی نسبت زیادہ سنگین ہوسکتی ہے۔

یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ عمر رسیدہ افراد اور وہ افراد جو پہلے ہی سانس کی بیماری (دمہ) کی زد میں ہیں، جن کا کمزور مدافعتی نظام ہے یا جو ذیابیطس اور دل کی بیماری سے دوچار ہیں ان کے کورونا وائرس کی زد میں آنے سے شدید طور پر بیمار ہونے کا خدشہ ہے۔

بہت سے لوگ کچھ دن کے آرام کے بعد کورونا وائرس کے انفیکشن سے ٹھیک ہوگئے ہیں۔ بہت سارے لوگوں کے لیے یہ زیادہ سنگین ہوسکتا ہے اور غیر معمولی حالات میں یہ زندگی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ اس کی علامات دوسری بیماریوں کی طرح ہیں۔ جیسے سردی، نزلہ، کھانسی، بخار اور سانس لینے میں دشواری۔

جن لوگوں کو دمہ ہے وہ ڈاکٹرز کی تجویز کے مطابق انہیلر لیتے رہیں۔ اس سے کسی وائرس کی وجہ سے دمہ کے حملے کا خطرہ کم ہوجائے گا۔

اگر آپ کا دمہ بڑھ رہا ہے تو پھر کورونا وائرس ہونے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

جن لوگوں کو ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو ذیابیطس ہے ان میں کورونا وائرس کی شدید علامات ظاہر ہوسکتی ہیں۔

جن لوگوں کو ہائی بلڈ پریشر، سانس کی دشواری یا کمزور قوت مدافعت تو وہ وائرس سے بچنے کے لیے احتیاط برتیں۔

کورونا وائرس سانس کی پریشانیوں کا بھی سبب بنتا ہے۔ وائرس حلق، سانس کی نالی اور پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے۔ ایسی صورت میں اگر پہلے سے کوئی پریشانی ہو تو اس کا علاج زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔ اگر فلو کی علامات دیکھی جاتی ہیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.