انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں اس بات کو لے کر لوگوں کے ذہنوں میں یہ خدشات مسلسل پیدا ہورہے تھے کہ خدا نخواستہ کورونا جیسی مہلک وبا کے پیش نظر کہیں اس سال حج کو موقوف نہ کردیا جائے، لیکن اب جو یہ فیصلہ آیا ہے اس سے ہمیں بے انتہا خوشی ہوئی ہے کہ چند قیود کے ساتھ اس سال بھی حج ہوگا اور سعودی عرب میں پہلے سے مقیم مسلمانوں کو بھی یہ سعادت حاصل ہوسکتی ہے خواہ ان کا تعلق کسی بھی ملک سے ہو۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حالات میں جب پوری دنیا اورخود سعودی عرب کورونا جیسی مہلک وبا میں مبتلا ہے اس سے بہتر کوئی دوسرا فیصلہ نہیں ہوسکتا تھا۔مولانا مدنی نے کہا کہ کورونا کے مہلک ہونے اور اس بیماری کے عالمی وباء کی شکل اختیارکرنے کے بعد سوشل ڈسٹینسنگ کے قواعد نے بہت ساری چیزوں کو محدودکردیا ہے۔
ماہرین صحت نے لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے سے روک دیا ہے، جس کے بعد سعودی حکومت کو اس طرح کا فیصلہ کرنا پڑا جو قابل قدر ہے اور سعودی حکومت کے اس فیصلہ نے لوگوں کے دلوں میں اس سال کے حج کولیکر پائے جانے والے خدشات کو بھی دورکردیا ہے۔
خود سعودی عرب اس مہلک وباء سے محفوظ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق 22جون تک سعودی عرب میں جس کی آبادی 2018کی مردم شماری کے مطابق 3 کڑوڑ 37 لاکھ ہے، اب تک ایک لاکھ ایکسٹھ ہزار افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں، جن میں سے 1307 لوگوں کی موت ہوچکی ہے اور دن بدن متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ اسلام کا یہ واضح پیغام ہے کہ بیماری سے نہ صرف خود بچیں بلکہ دوسروں کو بھی اس سے بچائیں۔اورآپ ﷺ کا فرمان ہے کہ اگر آپ کسی وباء والی بیماری کی جگہ پر ہیں تو وہاں سے نہ نکلیں اور بیماری والی جگہ سے دور ہیں تو وہاں ہرگز نہ جائیں۔اور چوں کہ کورونا ایک عالمی وباء ہے اور اب تک اس کا کوئی علاج سامنے نہیں آیا ہے، احتیاطی تدبیر ہی اس کا واحد علاج ہے۔
ایسے میں سعودی حکومت کا یہ فیصلہ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔مولانا مدنی نے آخرمیں کہا کہ پوری دنیا کورونا جیسی وباکے آگے بے بس دکھائی دیتی ہے ایسے میں ہم دعاکرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ پوری دنیا اورخاص طورپر حرمین شریفین کو اس مہلک وباسے جلد ازجلد راحت دے اور اس وباکا خاتمہ کرے۔