ETV Bharat / bharat

'ملّا وجہی گولکنڈے کا ملک الشعراء اور دکنی ادب کا کوہ نور'

حیدرآباد میں واقع مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں 'بازگشت' آن لائن ادبی فورم کی جانب سے ملا وجہی کی شخصیت اور خدمات پر ویبینار کا اہتمام کیا گیا۔

webinar on  mullah wajhi's personality and services in manuu
'ملّا وجہی گولکنڈے کا ملک الشعرا اور دکنی ادب کا کوہ نور'
author img

By

Published : Sep 23, 2020, 3:02 PM IST

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے ڈین اسکول آف لینگویج پروفیسر محمد نسیم الدین فریس نے کہا ہے کہ 'مُلّا وجہی گولکنڈے کا ملک الشعرا اور دکنی ادب کا کوہ نور ہے۔ اس کی مثنوی 'قطب مشتری' اردو کی پہلی طبع زاد مثنوی ہے۔اس نے صرف بارہ دن میں دو ہزار سے زائد اشعار پر مبنی یہ مثنوی لکھی'۔

پروفیسر محمد نسیم الدین فریس 'سب رس' مُلّا وجہی کا ایک اور عظیم کارنامہ ہے۔ دکنی میں اگر کچھ نہیں لکھا گیاہوتا، صرف ملا وجہی کی سب رس لکھی گئی ہوتی تب بھی دکنی اردو ادب کی تاریخ کا حصہ بننے کے قابل ہوتی'۔

انھوں نے بتایا ہے کہ 'ملا وجہی کوایک قادرالکلام شاعر ہونے کے علاوہ اولین داستان نگار، انشائیہ نگار اورتنقید نگار ہونے کا شرف بھی حاصل ہے'۔

بازگشت آن لائن ادبی فورم کی جانب سے ملا وجہی کی تصنیف ”قطب مشتری“ کے منتخب حصوں کی پیش کش اور تنقیدی گفتگو پر مبنی گوگل میٹ پر منعقدہ پروگرام میں پروفیسر محمد نسیم الدین فریس بہ طور مہمانِ خصوصی مدعو تھے۔

انھوں نے قطب مشتری کی نمایاں خصوصیات پر تفصیلی روشنی ڈالی اور یہ بھی بتایاکہ اختر حسن نے رسالہ ”سب رس“میں شائع ہونے والے اپنے تحقیقی مضمون میں وجہی کے فارسی دیوان سے اس کا نام اسداللہ تلاش کیا۔

معروف فکشن نگاراور بازگشت کے سرپرست پروفیسر بیگ احساس نے صدارتی خطبے میں کہا کہ 'قطب مشتری سے قبل کی تمام مثنویاں فارسی سے مستعار تھیں لیکن وجہی کی یہ مثنوی طبع زاد ہے'۔

پروفیسر بیگ احساس نے کہا ہے کہ 'قطب مشتری میں مشتری کا جو کردار ہے اس کے بارے میں بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مشتری دراصل بھاگ متی ہے، لیکن ہارون خاں شیروانی اور دیگر محققین نے اس سے انکار کیا ہے اور بھاگ متی کو فرضی کردار قرار دیا ہے'۔

انھوں نے کہا ہے کہ 'وجہی نہ صرف ایک قادرالکلام شاعر تھا بلکہ وہ کئی دیگر علوم بشمول علم فلکیات سے بھی واقف تھا۔ اس نے مثنوی میں مختلف ستاروں اورسیاروں کے ناموں کا دلکش استعمال کیا'۔

پروفیسر بیگ احساس نے بتایا ہے کہ 'وجہی نے دکنی تہذیب و ثقافت، رسوم و رواج، ملبوسات اور اشیائے خورد و نوش وغیرہ کی بہترین عکاسی کی۔اس کے پاس الفاظ کا خزانہ تھا جس سے اس نے اپنے کلام کے حسن و تاثیر میں اضافہ کیا'۔

اس سے قبل ڈاکٹر حمیرہ سعید، پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج فار ویمن، سنگاریڈی نے نہایت دل کش انداز میں مثنوی قطب مشتری کے منتخب حصے پیش کیے۔

پروفیسربیگ احساس نے کہا کہ 'حمیرہ سعید نے اپنی مشق اور مہارت کے ذریعے اس مثنوی کی بہترین پیش کش کی۔پروفیسر نسیم فریس اوردیگر حاضرین نے بھی ان کے انداز پیش کش کی بھرپور ستائش کی۔ ڈاکٹر احمدخاں،ڈاکٹر ناظم علی، حیدرآباد اورطالبہ زیبا بختیار نے مثنوی سے متعلق گفتگو میں حصہ لیا۔

پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر فیروز عالم نے ابتدا میں 'بازگشت' ادبی فورم کا تعارف پیش کیا اور بتایا کہ معیاری کلاسیکی فن پاروں کی قرأت، تفہیم اور تعبیر ہمارا بنیادی مقصد ہے'۔

ڈاکٹر فیروز عالم نے بتایا ہے کہ 'نئی نسل میں ادب کا ذوق پیدا کرنے اور اسے اردو کے ادبی سرمائے کی قدر و قیمت سے واقف کرانے کے لیے میری پسندیدہ تحریر کاسلسلہ شروع کیا جارہا ہے جس کے تحت ہر ہفتے طلبا اور ریسرچ اسکالرز کو ا پنی پسند کی تخلیقات پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا۔

انھوں نے ملا وجہی کی حیات و خدمات پر مختصر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ وجہی گولکنڈہ میں پیدا ہوا۔اس کے آبا و اجداد کا تعلق خراسان سے تھا۔ اس نے قطب شاہی سلطنت کے چار بادشاہوں کا زمانہ دیکھا۔قیاس کیا جاتا ہے کہ اس کی وفات 1659میں ہوئی۔

مجلس منتظمہ کی رکن ڈاکٹر گلِ رعنا نے جلسے کی نظامت کی۔انھوں نے پروفیسر نسیم الدین فریس اور ڈاکٹر حمیرہ سعید کا تعارف کرایا اورپروگرام کے آخر میں اظہارِ تشکر کیا۔

اس اجلاس میں ملک و بیرونِ ملک کے شائقین ادب، اساتذہ اور طلبا و طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

ان میں پروفیسر حبیب نثار، صدر شعبہ اردو، حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی، ڈاکٹر محمد قمر سلیم (ممبئی) ڈاکٹر غوث ارسلان (ریاض، سعودی عرب) ڈاکٹر محمد عبدالحق (امریکہ) جناب ملکیت سنگھ مچھانا (چنڈی گڑھ) ڈاکٹر محمد کاظم(دہلی) ڈاکٹر مشرف علی (بنارس)ڈاکٹر ریشماں پروین (لکھنئو) ڈاکٹر ہادی سرمدی (پٹنہ) ڈاکٹر عبدالرب (مرادآباد) صائمہ بیگ، ڈاکٹر احمد خاں،ڈاکٹر بی بی رضا، ڈاکٹر ناظم علی، منور علی مختصر، ڈاکٹر زبیر احمد، حبیب احمد، افشاں حسین(حیدرآباد) مہ جبیں شیخ، عظمیٰ تسنیم(پونے) خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔

آن لائن ادبی فورم بازگشت کی جانب سے ہر ہفتے شنبہ کی رات آٹھ بجے ادبی پروگرام پیش کیا جاتا ہے۔ اس فورم کے سرپرست پروفیسر بیگ احساس اور کنوینرز ڈاکٹر فیروز عالم (استاد شعبہئ اردو، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد)، ڈاکٹر گل رعنا (استاد شعبہئ اردو، تلنگانہ یونیورسٹی، نظام آباد) اور ڈاکٹر حمیرہ سعید (پرنسپل، گورنمنٹ ڈگری کالج فار ویمن، سنگاریڈی) ہیں۔

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے ڈین اسکول آف لینگویج پروفیسر محمد نسیم الدین فریس نے کہا ہے کہ 'مُلّا وجہی گولکنڈے کا ملک الشعرا اور دکنی ادب کا کوہ نور ہے۔ اس کی مثنوی 'قطب مشتری' اردو کی پہلی طبع زاد مثنوی ہے۔اس نے صرف بارہ دن میں دو ہزار سے زائد اشعار پر مبنی یہ مثنوی لکھی'۔

پروفیسر محمد نسیم الدین فریس 'سب رس' مُلّا وجہی کا ایک اور عظیم کارنامہ ہے۔ دکنی میں اگر کچھ نہیں لکھا گیاہوتا، صرف ملا وجہی کی سب رس لکھی گئی ہوتی تب بھی دکنی اردو ادب کی تاریخ کا حصہ بننے کے قابل ہوتی'۔

انھوں نے بتایا ہے کہ 'ملا وجہی کوایک قادرالکلام شاعر ہونے کے علاوہ اولین داستان نگار، انشائیہ نگار اورتنقید نگار ہونے کا شرف بھی حاصل ہے'۔

بازگشت آن لائن ادبی فورم کی جانب سے ملا وجہی کی تصنیف ”قطب مشتری“ کے منتخب حصوں کی پیش کش اور تنقیدی گفتگو پر مبنی گوگل میٹ پر منعقدہ پروگرام میں پروفیسر محمد نسیم الدین فریس بہ طور مہمانِ خصوصی مدعو تھے۔

انھوں نے قطب مشتری کی نمایاں خصوصیات پر تفصیلی روشنی ڈالی اور یہ بھی بتایاکہ اختر حسن نے رسالہ ”سب رس“میں شائع ہونے والے اپنے تحقیقی مضمون میں وجہی کے فارسی دیوان سے اس کا نام اسداللہ تلاش کیا۔

معروف فکشن نگاراور بازگشت کے سرپرست پروفیسر بیگ احساس نے صدارتی خطبے میں کہا کہ 'قطب مشتری سے قبل کی تمام مثنویاں فارسی سے مستعار تھیں لیکن وجہی کی یہ مثنوی طبع زاد ہے'۔

پروفیسر بیگ احساس نے کہا ہے کہ 'قطب مشتری میں مشتری کا جو کردار ہے اس کے بارے میں بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مشتری دراصل بھاگ متی ہے، لیکن ہارون خاں شیروانی اور دیگر محققین نے اس سے انکار کیا ہے اور بھاگ متی کو فرضی کردار قرار دیا ہے'۔

انھوں نے کہا ہے کہ 'وجہی نہ صرف ایک قادرالکلام شاعر تھا بلکہ وہ کئی دیگر علوم بشمول علم فلکیات سے بھی واقف تھا۔ اس نے مثنوی میں مختلف ستاروں اورسیاروں کے ناموں کا دلکش استعمال کیا'۔

پروفیسر بیگ احساس نے بتایا ہے کہ 'وجہی نے دکنی تہذیب و ثقافت، رسوم و رواج، ملبوسات اور اشیائے خورد و نوش وغیرہ کی بہترین عکاسی کی۔اس کے پاس الفاظ کا خزانہ تھا جس سے اس نے اپنے کلام کے حسن و تاثیر میں اضافہ کیا'۔

اس سے قبل ڈاکٹر حمیرہ سعید، پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج فار ویمن، سنگاریڈی نے نہایت دل کش انداز میں مثنوی قطب مشتری کے منتخب حصے پیش کیے۔

پروفیسربیگ احساس نے کہا کہ 'حمیرہ سعید نے اپنی مشق اور مہارت کے ذریعے اس مثنوی کی بہترین پیش کش کی۔پروفیسر نسیم فریس اوردیگر حاضرین نے بھی ان کے انداز پیش کش کی بھرپور ستائش کی۔ ڈاکٹر احمدخاں،ڈاکٹر ناظم علی، حیدرآباد اورطالبہ زیبا بختیار نے مثنوی سے متعلق گفتگو میں حصہ لیا۔

پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر فیروز عالم نے ابتدا میں 'بازگشت' ادبی فورم کا تعارف پیش کیا اور بتایا کہ معیاری کلاسیکی فن پاروں کی قرأت، تفہیم اور تعبیر ہمارا بنیادی مقصد ہے'۔

ڈاکٹر فیروز عالم نے بتایا ہے کہ 'نئی نسل میں ادب کا ذوق پیدا کرنے اور اسے اردو کے ادبی سرمائے کی قدر و قیمت سے واقف کرانے کے لیے میری پسندیدہ تحریر کاسلسلہ شروع کیا جارہا ہے جس کے تحت ہر ہفتے طلبا اور ریسرچ اسکالرز کو ا پنی پسند کی تخلیقات پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا۔

انھوں نے ملا وجہی کی حیات و خدمات پر مختصر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ وجہی گولکنڈہ میں پیدا ہوا۔اس کے آبا و اجداد کا تعلق خراسان سے تھا۔ اس نے قطب شاہی سلطنت کے چار بادشاہوں کا زمانہ دیکھا۔قیاس کیا جاتا ہے کہ اس کی وفات 1659میں ہوئی۔

مجلس منتظمہ کی رکن ڈاکٹر گلِ رعنا نے جلسے کی نظامت کی۔انھوں نے پروفیسر نسیم الدین فریس اور ڈاکٹر حمیرہ سعید کا تعارف کرایا اورپروگرام کے آخر میں اظہارِ تشکر کیا۔

اس اجلاس میں ملک و بیرونِ ملک کے شائقین ادب، اساتذہ اور طلبا و طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

ان میں پروفیسر حبیب نثار، صدر شعبہ اردو، حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی، ڈاکٹر محمد قمر سلیم (ممبئی) ڈاکٹر غوث ارسلان (ریاض، سعودی عرب) ڈاکٹر محمد عبدالحق (امریکہ) جناب ملکیت سنگھ مچھانا (چنڈی گڑھ) ڈاکٹر محمد کاظم(دہلی) ڈاکٹر مشرف علی (بنارس)ڈاکٹر ریشماں پروین (لکھنئو) ڈاکٹر ہادی سرمدی (پٹنہ) ڈاکٹر عبدالرب (مرادآباد) صائمہ بیگ، ڈاکٹر احمد خاں،ڈاکٹر بی بی رضا، ڈاکٹر ناظم علی، منور علی مختصر، ڈاکٹر زبیر احمد، حبیب احمد، افشاں حسین(حیدرآباد) مہ جبیں شیخ، عظمیٰ تسنیم(پونے) خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔

آن لائن ادبی فورم بازگشت کی جانب سے ہر ہفتے شنبہ کی رات آٹھ بجے ادبی پروگرام پیش کیا جاتا ہے۔ اس فورم کے سرپرست پروفیسر بیگ احساس اور کنوینرز ڈاکٹر فیروز عالم (استاد شعبہئ اردو، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد)، ڈاکٹر گل رعنا (استاد شعبہئ اردو، تلنگانہ یونیورسٹی، نظام آباد) اور ڈاکٹر حمیرہ سعید (پرنسپل، گورنمنٹ ڈگری کالج فار ویمن، سنگاریڈی) ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.