ETV Bharat / bharat

روح آئین کی حفاظت ہر فرد کی ذمہ داری

بھارت کا آئین تحریری شکل میں دنیا کا سب سے بڑا آئین ہے جو صرف کاغذ کے ذخیرہ تک محدود نہیں ہے۔ یہ ایسی دستاویز ہے جس کا مقصد ہے بھارت کے عوام کی ترقی پسندانہ خواہشات کی تحفظ کرنا جو دنیا کے سات فیصد آبادی کا حصہ ہے۔

روح آئین کی حفاظت
روح آئین کی حفاظت
author img

By

Published : Nov 29, 2019, 9:07 PM IST

Updated : Nov 29, 2019, 9:13 PM IST

یہ ایسا قانون ہے جو بغیر کسی اختلاف کے لوگوں کو مساوات اور انصاف کا حق دیتا ہے۔'یہ قانون سے زیادہ عزم کی اہمیت کا حامل ہے۔یہ عزم، وعدہ اور سلامتی ہے لیکن اس سے بھی بڑھ کر ہمیں خود کو ایک بڑے مقصد کے لیے وقف کردینا چاہیے'۔یہ بات پنڈت جواہر لعل نہرو نے دسمبر 1946 میں آئین کی منظوری کے دوران منعقد کی گئی میٹنگ کے دوران کہی تھی۔

جب لوگوں کو تارکین وطن حکمرانوں کی غلامی کے زنجیروں سے آزادی ملی تب متعدد باشعور افراد اور دانشوروں نے آئین کی تشکیل کے دوران آزادی، برابری اور بھائی چارے کو بنیادی حقوق کی حیثیت دلانے اور یقینی بنانے کے لیے اپنے قابلیت اور تدبر کا مظاہرہ کیا۔
عظیم شخصیات نے 70 برس تک منانے والے آئین کی تشکیل کی۔
فرانسیسی آئین سے ہم نے مساوات، آزادی اور بھائی چارہ، سوویت یونین سے پانچ سالہ انتخابی منصوبہ بندی، آئیرلینڈ سے ریاستی پالیسی کے اصول اور جاپان سے آئین پر کام کرنے کے طریقہ کار کو آئین ہند میں شامل کیا گیا۔

مودی حکومت نے سنہ 2015 میں 26 نومبر کو امیبیڈکر کے 125 ویں سالگرہ منانے کے طور پر فیصلہ کیا تھا۔مرکز نے ملک کے تمام اسکولوں میں پورے سال پروگرام منعقد کرانے کی ہدایت دی تاکہ آئین کے 70 برس پورے ہونے کے موقع پر اس کی عظمت کا اعلان کیا جاسکے۔
آئین کا گولڈن جوبلی منانے کا موقع ایک طرف ہے، لیکن ملک کے دسویں یوم صدر نارائن نے کہا تھا کہ یا تو آئین کی وجہ سے ہماری ناکامیاں ہوئیں ہیں یا ہم اس کی ناکامی کے سبب بننے ہیں۔
ملک کے ہر شہری سے لےکر حکمرانوں کو اپنے متعدد مسائل کے حل کی فراہمی کے لیے آئینی اقدار کی پاسداری کرنی ہوگی۔
صدر سرو پلی رادھاکرشن نے یوم جمہوریہ کے خطاب کے دوران ہماری رہنمائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے مناسب اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے صرف بیانات دینے سے کچھ نہیں ہوگا۔

بھارت کا آئین
بھارت کا آئین

آئین میں100 سے زائد ترمیم کے باوجود ہم 70 برسوں سے غربت ، بھوک اور خراب صحت سے نمٹنے کے پہلے دن کے ہدف کو بھی حاصل نہیں کرپائے ہیں۔اس کے علاوہ انسانی ترقی کے انڈیکس کے مطابق بھارت کو پوری دنیا میں 130 واں مقام حاصل ہے۔اس کا حل تلاش کرنا ہمارا فوری مقصد ہونا چاہیے۔دراصل، سیاسی بدعنوانی ہر قسم کی بدعنوانی کا باعث ہے جو گاؤں اور کسی بھی جگہ کی جڑوں تک بدعنوانی پھیلانے کا کام کرتی ہے۔

وزیراعظم اندرا گاندھی کی سربراہی کے دوران بیوروکریسی نے قانون ساز، ایگزیکٹو اور عدلیہ کے فرائض کی ادائیگی کے بجائے آئین کی قدر کو کمزور کردیا۔

مہاتماگاندھی نے کہا ہے صرف ہدف ہی نہیں وقت کی ضرورت کے حصول سے ہی بہتر راستے تلاش کیے جاسکتے ہیں اور پھر ان اہداف کو آسانی سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔

کئی دہائیوں سے بدعنوانی میں ملوث خود غرض رہنماؤں کی بیوقوفی نے ملک میں کالا دھن رکھنے والوں کے ظلم کو سرکاری مہر لگا کر ملک کے اخلاقی جھنڈا کو اٹھایا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق بھارت میں ہرگزرتے دن کے ساتھ معاشی بحران میں غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے جو غربت سے زیادہ چیلنجنگ ہے۔
نومبر 1949 کو آئین کے اختتامی اجلاس کے دوران امبیڈیکر نے 25 نکات پر مبنی تببیہہ دی تھی جسے آج اضافی سنجیدگی کے ساتھ لینے کی ضرورت ہے۔

سول نافرمانی اور ستیہ گرہ سے لاپرواہی کے تناظر میں امبیڈیکر نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیاست میں اندھی پیروی اور عقیدتمندی آمریت کا باعث بنتی ہے۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر طویل عرصے تک مساوات سے انکار کیا جاتا رہا تو سیاسی جمہوریت خطرے میں ہوگی۔حکومت اور عوام کو آئینی اقدار کی سختی سے پاسداری کرنی ہوگی۔حکمرانوں کو اس بات کو دھیان میں رکھنا ہوگا کہ غربت سے زیادہ بڑی توہین نہیں ہو سکتی کیونکہ ملک کی حقیقی ترقی تب ہی ممکن ہے جب اس ترقی کے عمل میں غریب شامل ہوتے ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے 'وی دی پیپل آف انڈیا' جس کا مطلب ہے عوام ہی آئین کے سچے بادشاہ ہیں۔

بدعنوانی کا خاتمہ کرنے کے لیے مؤثر طریقہ کار اپنانا، عزم کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو نبھانا اور شہری حقوق کے تحفظ کے ذریعہ ہی آئینی روح کی حفاظت کی جاسکتی ہے۔

یہ ایسا قانون ہے جو بغیر کسی اختلاف کے لوگوں کو مساوات اور انصاف کا حق دیتا ہے۔'یہ قانون سے زیادہ عزم کی اہمیت کا حامل ہے۔یہ عزم، وعدہ اور سلامتی ہے لیکن اس سے بھی بڑھ کر ہمیں خود کو ایک بڑے مقصد کے لیے وقف کردینا چاہیے'۔یہ بات پنڈت جواہر لعل نہرو نے دسمبر 1946 میں آئین کی منظوری کے دوران منعقد کی گئی میٹنگ کے دوران کہی تھی۔

جب لوگوں کو تارکین وطن حکمرانوں کی غلامی کے زنجیروں سے آزادی ملی تب متعدد باشعور افراد اور دانشوروں نے آئین کی تشکیل کے دوران آزادی، برابری اور بھائی چارے کو بنیادی حقوق کی حیثیت دلانے اور یقینی بنانے کے لیے اپنے قابلیت اور تدبر کا مظاہرہ کیا۔
عظیم شخصیات نے 70 برس تک منانے والے آئین کی تشکیل کی۔
فرانسیسی آئین سے ہم نے مساوات، آزادی اور بھائی چارہ، سوویت یونین سے پانچ سالہ انتخابی منصوبہ بندی، آئیرلینڈ سے ریاستی پالیسی کے اصول اور جاپان سے آئین پر کام کرنے کے طریقہ کار کو آئین ہند میں شامل کیا گیا۔

مودی حکومت نے سنہ 2015 میں 26 نومبر کو امیبیڈکر کے 125 ویں سالگرہ منانے کے طور پر فیصلہ کیا تھا۔مرکز نے ملک کے تمام اسکولوں میں پورے سال پروگرام منعقد کرانے کی ہدایت دی تاکہ آئین کے 70 برس پورے ہونے کے موقع پر اس کی عظمت کا اعلان کیا جاسکے۔
آئین کا گولڈن جوبلی منانے کا موقع ایک طرف ہے، لیکن ملک کے دسویں یوم صدر نارائن نے کہا تھا کہ یا تو آئین کی وجہ سے ہماری ناکامیاں ہوئیں ہیں یا ہم اس کی ناکامی کے سبب بننے ہیں۔
ملک کے ہر شہری سے لےکر حکمرانوں کو اپنے متعدد مسائل کے حل کی فراہمی کے لیے آئینی اقدار کی پاسداری کرنی ہوگی۔
صدر سرو پلی رادھاکرشن نے یوم جمہوریہ کے خطاب کے دوران ہماری رہنمائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے مناسب اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے صرف بیانات دینے سے کچھ نہیں ہوگا۔

بھارت کا آئین
بھارت کا آئین

آئین میں100 سے زائد ترمیم کے باوجود ہم 70 برسوں سے غربت ، بھوک اور خراب صحت سے نمٹنے کے پہلے دن کے ہدف کو بھی حاصل نہیں کرپائے ہیں۔اس کے علاوہ انسانی ترقی کے انڈیکس کے مطابق بھارت کو پوری دنیا میں 130 واں مقام حاصل ہے۔اس کا حل تلاش کرنا ہمارا فوری مقصد ہونا چاہیے۔دراصل، سیاسی بدعنوانی ہر قسم کی بدعنوانی کا باعث ہے جو گاؤں اور کسی بھی جگہ کی جڑوں تک بدعنوانی پھیلانے کا کام کرتی ہے۔

وزیراعظم اندرا گاندھی کی سربراہی کے دوران بیوروکریسی نے قانون ساز، ایگزیکٹو اور عدلیہ کے فرائض کی ادائیگی کے بجائے آئین کی قدر کو کمزور کردیا۔

مہاتماگاندھی نے کہا ہے صرف ہدف ہی نہیں وقت کی ضرورت کے حصول سے ہی بہتر راستے تلاش کیے جاسکتے ہیں اور پھر ان اہداف کو آسانی سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔

کئی دہائیوں سے بدعنوانی میں ملوث خود غرض رہنماؤں کی بیوقوفی نے ملک میں کالا دھن رکھنے والوں کے ظلم کو سرکاری مہر لگا کر ملک کے اخلاقی جھنڈا کو اٹھایا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق بھارت میں ہرگزرتے دن کے ساتھ معاشی بحران میں غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے جو غربت سے زیادہ چیلنجنگ ہے۔
نومبر 1949 کو آئین کے اختتامی اجلاس کے دوران امبیڈیکر نے 25 نکات پر مبنی تببیہہ دی تھی جسے آج اضافی سنجیدگی کے ساتھ لینے کی ضرورت ہے۔

سول نافرمانی اور ستیہ گرہ سے لاپرواہی کے تناظر میں امبیڈیکر نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیاست میں اندھی پیروی اور عقیدتمندی آمریت کا باعث بنتی ہے۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر طویل عرصے تک مساوات سے انکار کیا جاتا رہا تو سیاسی جمہوریت خطرے میں ہوگی۔حکومت اور عوام کو آئینی اقدار کی سختی سے پاسداری کرنی ہوگی۔حکمرانوں کو اس بات کو دھیان میں رکھنا ہوگا کہ غربت سے زیادہ بڑی توہین نہیں ہو سکتی کیونکہ ملک کی حقیقی ترقی تب ہی ممکن ہے جب اس ترقی کے عمل میں غریب شامل ہوتے ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے 'وی دی پیپل آف انڈیا' جس کا مطلب ہے عوام ہی آئین کے سچے بادشاہ ہیں۔

بدعنوانی کا خاتمہ کرنے کے لیے مؤثر طریقہ کار اپنانا، عزم کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو نبھانا اور شہری حقوق کے تحفظ کے ذریعہ ہی آئینی روح کی حفاظت کی جاسکتی ہے۔

Intro:تین جنوری کو ریلیز ہونے والی مووی کے پرموشن کے لیے آئے ہیں جےپور


Body:جے پور. بولی وڈ اداکار اور سنگر ہمیش ریشمیا آج دارالحکومت جےپور پہنچے... ہمیش اپنی آنے والی مووی ہیپی ہڈی اینڈ حیر کے پرموشن کے لیے دارالحکومت جےپور پہنچے ہیں... ان کے ساتھ میں ان کی بیوی سونیا کپور بھی موجود رہی... وہی میش کے جےپور پہنچنے کی اطلاع ملنے پر کثیر تعداد میں ان کے چاہنے والے پہنچ گئے... اس درمیان انہوں نے لوگوں سے مخاطب ہوتے ہوئے اپنی آنے والی مووی کے بارے میں تفصیل سے بھی بتایا... اداکار ریشمیا نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت بھی کی... ہمیش نے خاص بات چیت کے درمیان بتایا کہ ان کی مووی آنے والی تین جنوری 2020 کو ایک بڑے پیمانے پر لانچ کی جائے گی... انہوں نے کہا کہ اس مووی میں محبت, سونگ اور کافی زیادہ دلچسپ قصے بھی موجود ہیں... انہوں نے بتایا کہ ابھی تک مووی کے گانے ہی لانچ کیے گئے ہیں جنہیں لوگ کافی زیادہ پسند کر رہے... ان کا کہنا ہے کہ آنے والے ہفتے میں میں اس مووی کا ٹریلر بھی لانچ کر دیا جائے گا... جب ان سے پوچھا گیا کہ مووی کا کوئی خاص قصہ بیان کرنا چاہو گے تو ان کا کہنا تھا کہ ہم ہماری اصل زندگی میں کافی زیادہ کسے یاد رکھتے ہیں اگر ہمیں کسی سے محبت ہو جاتی ہے تو اس کے سامنے اپنی محبت کا اظہار نہیں کر پاتے... ایک بڑا حصہ ہوتا ہے جو ہماری زندگی میں ہمیشہ یاد رہتا ہے... اگر ہم کسی کے سامنے اپنی محبت کا اظہار بھی کرتے ہیں تو وہ ہمیں منع کردیتی ہے تو یہ تو ہم زندگی بھر کبھی بھول بھی نہیں سکتے.. اس درمیان ریشمیا نے نے گانا بھی گا کر سنایا... واضح رہے کہ آنے والی تین جنوری کو ان کی مووی ریلیز ہونے والی ہے...

ون ٹو ون ہمیش ریشمیا اداکار

محمد رضاءاللہ

جےپور

6375339970


Conclusion:
Last Updated : Nov 29, 2019, 9:13 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.