جمعہ کے روز اس بل کی حمایت کرنے والے سینیٹ کے دوتہائی سے زیادہ ارکان نے ٹرمپ کے اس ویٹو کو مسترد کردیا۔
سینیٹ کے اس فیصلہ کو مسٹر ٹرمپ کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھا جارہا ہے کہ ان کے دور میں یہ ایسا پہلی بار ہوا ہے۔
سینیٹ نے قومی دفاع اتھارٹی ایکٹ (اے ڈی اے اے ) کے نام سے یہ دفاعی بل 81–13 کے فرق سے منظور کیا ہے۔
تیئیس دسمبر کو امریکی صدر نے اس بل پر ویٹو کا اعلان کیا تھا، امریکی اراکین پارلیمنٹ کے ایوان زیریں اور ایوان نمائندگان نے 740 ارب ڈالر کے دفاعی اخراجات کے بل کو 322۔87 کے فرق سے پیر کو ہی منظور کرلیاتھا۔
واضح رہے کہ ایوان نمائندگان نے بل پر غور کے لیے اسے ریپبلکن اکثریتی سینیٹ کو بھیجاتھا۔
صرف اس بل کے ذریعے ہی آئندہ ایک سال تک امریکہ کی دفاعی پالیسی پر خرچ کیا جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ جو چند ہفتوں میں صدارت چھوڑنے والے ہیں نے بل کی کچھ شقوں پر مخالفت کی تھی۔
انہوں نے ان پالیسیز کی مخالفت کی ہے جو افغانستان اور یوروپ سے امریکی فوجیوں کے انخلا کی تعداد کو محدود کرتی ہیں۔
این ڈی اے اے میں نارڈ اسٹریم2 پائپ لائن منصوبے پر پابندی عائد کرنے اور روسی میزائل دفاعی نظام ایس-400 خریدنے کے حوالہ سے ترکی کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے بھی ایک شق ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ امریکی کانگریس کوقانون سازی کے لئے منظور کردہ بل پر صدر کے دستخط لازمی ہیں۔
کچھ غیر معمولی حالات میں صدر بل پر دستخط نہیں کرتے اور نہ ہی اسے ویٹو کرتے ہیں، ایسے پالیسی ساز معاملوں میں اختلافات ہوتا ہے لیکن ایوان کے اراکین دونوں ایوانوں میں دو تہائی سے زیادہ اکثریت کے ساتھ بل پاس کرکے صدر کے ویٹو کو مسترد کرکے اس بل کو قانون بناسکتے ہیں۔