حیدر سیف اللہ ایک فن کار ہیں گانے کا شوق رکھتے ہیں اور وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ میں ریسرچ کے اسکالر بھی ہیں، ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے حیدر سیف اللہ نے بتایا کہ ملک بھر میں فیض احمد فیض کی نظم ' ہم دیکھیں گے' ان دنوں احتجاج اور مظاہروں کے درمیان توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
فیض احمد فیض کی اس نظم پر آئی آئی تی کانپور سے تنازع پیدا ہوا اور ملک بھر کا دھیوان اپنی طرف توجہ کر گیا اب اس نظم کے تنازع میں آنے کے بعد لوگ فیض احمد فیض کو دوبارہ پڑھ رہے ہیں۔ حالانکہ اس نظم کو ہندوؤں کے خلاف بتایا جا رہا ہے۔
حیدر سیف اللہ نے مزید بتایا کہ آج اس نظم کو تفصیل میں پڑھا گیا ہے اور یہ کیوں ہندوؤں کے خلاف نہیں ہے اور کیوں مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے۔ یہ ایک طرح سے احتجاج کا مرکز بن گئی ہے اور مظاہرین کے اندر اس نظم کے ذریعے جوش پیدا کی جا رہی ہے۔
حیدر سیف اللہ نے مزید بتایا کہ فیض احمد فیض کی نظم "ہم دیکھیں گے لازمی ہے ہم بھی دیکھیں گے" ہندوؤں کے خلاف نہیں ہے اور یہ احتجاج کی ایک نظم بن گئی ہے اس سے لوگوں میں جوش پیدا ہوتا ہے۔