علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نئے پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی، اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد باب سید پہنچے اور وہاں دھرنے پر بیٹھے طلبا سے ملاقات کی۔
انہوں نے طلبا کے مطالبات پر غوروفکر کر کے انہیں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
پروفیسر محمد وسیم علی نے کہا کہ 'یونیورسٹی کے طلبا کے ساتھ مل کر ان کے ہر جائز مطالبہ کو پورا کیا جائے گا۔'
پراکٹر نے کہا کہ 'جو دھرنا باب سید پر 'سی اے اے' کے خلاف جاری ہے، وہ ایک قومی مسئلہ ہے۔ ہم طلبا کو منع بھی نہیں کر سکتے احتجاج کرنے سے اور نہ ان پر دباؤ بنا سکتے ہیں کیونکہ یہ ان کا آئینی حق ہے۔'
یونیورسٹی کے طلبا نے بھی نئے پراکٹر کے سامنے اپنے مطالبات رکھے اور ان سے درخواست کی کہ علی گڑھ پولیس نے طلبا کے خلاف جو مقدمے درج کیے ہیں اسے واپس لیں اور مولانا آزاد لائبریری سے کچھ بائک اٹھا کر آگرہ ٹرانسفر بھیج دی گئی ہے، وہ سبھی بائک طلبا کو واپس ملنی چاہیے۔
طلبہ نے پراکٹر کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ 'اگر نئی پراکٹوریل ٹیم طلبا کے ساتھ مل کر رہے گی ان کے مطالبات کو سنے گی ان کو سمجھے گی تو ہم بھی کبھی کسی طرح کی شکایت کا موقع پراکٹوریل ٹیم کو نہیں دیں گے'۔
پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے طلبا سے بات چیت کے دوران کہا 'ہم کو ایسا نہیں لگ رہا ہے کہ ہم کہیں باہر سے آئے ہیں اپنے طلبا کے بیچ میں آئے ہیں ہم سب ایک ہیں اور ہم سب مل کر کے آپس کے سارے مسائل حل کریں گے یہ مسائل اندرونی ہیں کوئی باہر کا نہیں ہے ہم مل کر کے دیکھیں گے'۔
اس موقعے پر پراکٹر نے مزید کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں مطاہرے اور احتجاجی دھرنا جاری ہے جو اس قانون کی حمایت کرنا چاہتا وہ کرے اور جو اس کی مخالفت کرتا اسے بھی اس کا حق اور اسے مخالفت کرنے کا حق آئین دیتا ہے۔
اس دوران انہوں نے مزید کہا کہ 'اس کی مخالفت کوئی اندر سے کررہا ہے کوئی اندر سے کررہا ہے کوئی باہر سے، لیکن جو ہمارے بچے کر رہے ہیں یونیورسٹی میں کر رہے ہیں ہمیں ان کے بارے میں خیال ہے، انہپوں نے مزید کہا کہ طلبا پرامن اور جمہوری طریقہ سے احتجاج کریں کیونکہ یہ ان کا آئینی حق ہے اور ان کو نہ ہم منع کر سکتے ہیں اور نہ ہم ان پر دباؤ ڈال سکتے ہیں۔