ETV Bharat / bharat

علی گڑھ پولیس نے مجتبی کو رہا کیا - احمد مصطفی رہا

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علم احمد مجتبیٰ فراز کو تین اور طلبا کے ساتھ گزشتہ روز حراست میں لے لیا گیا تھا جسے آج رہا کردیا گیا۔

احمد مصطفیٰ، طالب علم، اے ایم یو
احمد مصطفیٰ، طالب علم، اے ایم یو
author img

By

Published : Jan 27, 2020, 3:41 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 3:47 AM IST


پولیس نے ان طلبا کو اس وقت حراست میں لیا جب یونیورسٹی کے وائس چانسلر یوم جمہوریہ کی تقریب سے خطاب کررہے تھے اسی دوران کچھ طلبا نے وائس چانسلر گو بیک گو بیک کے نعرے لگانے لگے۔

علی گڑھ پولیس نے مجتبی کو کیا رہا

جس کے بعد یونیورسٹی کی پراکٹوریل ٹیم نے احمد مجتبی سمیت تین طلبا کو حراست میں لے لیا اس کے بعد ان سبھی کو علی گڑھ پولیس کے حوالے کر دیا۔

بتایا جارہا ہے کہ دفعہ 151 کے تحت چاروں کو گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد یونیورسٹی کے طلباء وطالبات نے پراکٹر دفتر کو گھیر کر چاروں طلباء کی رہائی کا مطالبہ کرنے لگے۔

طلبہ کے احتجاج اور مطالبہ کے مطابق فزشتہ روز تین طلبا کو علی گڑھ پولیس نے رہا کر دیا تھا لیکن احمد مجتبیٰ کو جیل بھیج دیا تھا جس کے لیے یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے پرانی چونگی گیٹ کے پاس انوپشہر روڈ کو جام کرکے احمد مجتبی فراز کی رہائی کا مطالبہ کرنے لگے، اور رات کے بارہ بجے تک احتجاج کیا۔

گزشتہ روز علی گڑھ انتظامیہ نے یونیورسٹی کے طلباء و طالبات سے خصوصی بات چیت کرکے یہ طے پایا کہ پیر کی صبح 11 بجے تک احمد مجتبیٰ فراز کو رہا کر دیا جائے گا جس کے بعد طلباء نے احتجاج ختم کر دیا۔ اور احمد مجتبیٰ فراز کو آج دو پروفیسر کی ضمانت کے بعد رہا کردیا گیا۔

ایڈیشنل سٹی مجسٹریٹ رنجیت سنگھ نے بتایا 'کل یوم جمہوریہ تقریب کے وقت یونیورسٹی پراکٹوریل ٹیم نے چار طلبہ کو حراست میں لیا تھا جن پر ماحول خراب کرنے کا الزام تھا، جس میں سے تین طلبا کو کل ہی رہا کر دیا گیا تھا اور چوتھے احمد مجتبی فراز کو آج دو پروفیسروں کی ضمانت کے بعد رہا کردیا گیا، دفعہ 151 کے تحت گزشتہ روز انہیں حراست میں لیا گیا تھا اور ضمانت نہ آنے کی وجہ سے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ آج احمد مجتبی فراز کی ضمانت آگئی جس کی وجہ سے ان کو رہا کردیا گیا۔

رنجیت سنگھ نے بتایا 'آج یونیورسٹی اور علی گڑھ کے حالات نارمل ہیں گزشتہ روز کچھ طلباء نے جنگی گیٹ پر روڈ جام کر دیا تھا اور تقریبا چھ بجے سے رات کے بارہ بجے سڑک جام رکھا۔


پولیس نے ان طلبا کو اس وقت حراست میں لیا جب یونیورسٹی کے وائس چانسلر یوم جمہوریہ کی تقریب سے خطاب کررہے تھے اسی دوران کچھ طلبا نے وائس چانسلر گو بیک گو بیک کے نعرے لگانے لگے۔

علی گڑھ پولیس نے مجتبی کو کیا رہا

جس کے بعد یونیورسٹی کی پراکٹوریل ٹیم نے احمد مجتبی سمیت تین طلبا کو حراست میں لے لیا اس کے بعد ان سبھی کو علی گڑھ پولیس کے حوالے کر دیا۔

بتایا جارہا ہے کہ دفعہ 151 کے تحت چاروں کو گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد یونیورسٹی کے طلباء وطالبات نے پراکٹر دفتر کو گھیر کر چاروں طلباء کی رہائی کا مطالبہ کرنے لگے۔

طلبہ کے احتجاج اور مطالبہ کے مطابق فزشتہ روز تین طلبا کو علی گڑھ پولیس نے رہا کر دیا تھا لیکن احمد مجتبیٰ کو جیل بھیج دیا تھا جس کے لیے یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے پرانی چونگی گیٹ کے پاس انوپشہر روڈ کو جام کرکے احمد مجتبی فراز کی رہائی کا مطالبہ کرنے لگے، اور رات کے بارہ بجے تک احتجاج کیا۔

گزشتہ روز علی گڑھ انتظامیہ نے یونیورسٹی کے طلباء و طالبات سے خصوصی بات چیت کرکے یہ طے پایا کہ پیر کی صبح 11 بجے تک احمد مجتبیٰ فراز کو رہا کر دیا جائے گا جس کے بعد طلباء نے احتجاج ختم کر دیا۔ اور احمد مجتبیٰ فراز کو آج دو پروفیسر کی ضمانت کے بعد رہا کردیا گیا۔

ایڈیشنل سٹی مجسٹریٹ رنجیت سنگھ نے بتایا 'کل یوم جمہوریہ تقریب کے وقت یونیورسٹی پراکٹوریل ٹیم نے چار طلبہ کو حراست میں لیا تھا جن پر ماحول خراب کرنے کا الزام تھا، جس میں سے تین طلبا کو کل ہی رہا کر دیا گیا تھا اور چوتھے احمد مجتبی فراز کو آج دو پروفیسروں کی ضمانت کے بعد رہا کردیا گیا، دفعہ 151 کے تحت گزشتہ روز انہیں حراست میں لیا گیا تھا اور ضمانت نہ آنے کی وجہ سے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ آج احمد مجتبی فراز کی ضمانت آگئی جس کی وجہ سے ان کو رہا کردیا گیا۔

رنجیت سنگھ نے بتایا 'آج یونیورسٹی اور علی گڑھ کے حالات نارمل ہیں گزشتہ روز کچھ طلباء نے جنگی گیٹ پر روڈ جام کر دیا تھا اور تقریبا چھ بجے سے رات کے بارہ بجے سڑک جام رکھا۔

Intro:احمد مجتبی فراز کو علیگڑھ پولیس نے کیا رہا، دفعہ 151 کے تحت کل حراست میں لیا تھا۔


Body:احمد مجتبیٰ فراز کو تین اور طلبہ کے ساتھ کل علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پراکٹوریل ٹیم نے یوم جمہوریہ تقریب میں وائس چانسلر کی تقریر کے وقت کچھ طلبہ نے وائس چانسلر گو بیگ گو بیک کے نعرے کے بعد حراست میں لیا تھا۔

حراست میں لینے کے بعد یونیورسٹی پروٹوکول ٹیم نے علی گڑھ پولیس کے حوالے کردیا، دفعہ 151 کے تحت چاروں کو گرفتار کر لیا تھا۔ جس کے بعد یونیورسٹی کے طلباء وطالبات نے پراکٹر دفتر کو گھیرکر چاروں طلباء کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

طلبہ کے احتجاج اور مطالبہ کے مطابق کل 3 طلبہ کو علیگڑھ پولیس نے تین طلبہ کو کر دیا تھا لیکن احمد مجتبیٰ کو جیل بھیج دیا تھا جس کے لیے یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے پرانی چونگی گیٹ کے پاس انوپ شہر روڈ کو جام کرکے احمد
مجتبی فراز کی رہائی کے لیے کل رات 12 بجے تک احتجاج کیا۔

کل رات علی گڑھ انتظامیہ نے یونیورسٹی کے طلباء و طالبات سے خصوصی بات چیت کرکے یہ طے پایا کہ کل یعنی آج
صبح 11 بجے تک احمد مجتبیٰ فراز کو رہا کر دیا جائے گا جس کے بعد طلباء نے احتجاج ختم کیا۔ اور احمد مجتبیٰ فراز کو آج دو پروفیسر کی ضمانت کے بعد رہا کردیا گیا۔




Conclusion:ایڈیشنل سٹی مجسٹریٹ رنجیت سنگھ نے بتایا کل یوم جمہوریہ تقریب کے وقت یونیورسٹی پراکٹوریل ٹیم نے چار طلبہ کو حراست میں لیا تھا جن پر ماحول خراب کرنے کا الزام تھا۔ جس میں سے 3 طلبہ کو کل ہی رہا کر دیا گیا تھا اور چوتھے احمد مجتبی فراز کو آج دو پروفیسروں کی ضمانت کے بعد رہا کردیا گیا۔ دفعہ 151 کے تحت کل حراست میں لیا تھا اور ظمانت نہ آنے کی وجہ سے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ آج احمد مجتبی فراز کی ضمانت آگئی جس کی وجہ سے ان کو رہا کردیا گیا۔

رنجیت سنگھ نے بتایا آج یونیورسٹی اور علی گڑھ کے حالات نارمل ہیں کل کچھ طلباء نے جنگی گیٹ پر روڈ جام کیا
تھا تقریبا چھ بجے جو رات میں بارہ بجے کے قریب کھول دیا گیا۔

یونیورسٹی کی طرف سے دو پروفیسروں نے ضمانت لی ہے ایک خاتون پروفیسر ہیں بائیو کیمسٹری کی اور ایک پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر ہیں ۔


۱۔ بائٹ۔۔۔۔۔ رنجیت سنگھ ۔۔۔۔۔۔ اے سی ایم (سیکنڈ) علی گڑھ۔



Suhail Ahmad
7206466
9760108621
Last Updated : Feb 28, 2020, 3:47 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.