علم ایک ایسی دولت ہے کہ اُسے جتنا تقسیم کیا جائے، اس میں اُتنا ہی اضافہ ہوتا ہے۔ کچھ اساتذہ ایسے بھی ہوتے ہیں، جو اپنے طلبا کو توقع سے کہیں زیادہ تعلیم کی نعمت سے سرفراز کرتے ہیں۔
اتر پردیش میں بریلی کے انور خاں انہیں اساتذہ میں سے ایک ہیں۔ انور خان نے سروس سے سبکدوشی کے بعد اپنی بقیہ زندگی بچوں کو تعلیم دینے کے لیے وقف کر دی ہے۔
صدر جمہوریہ اعزاز سے نوازے جا چکے انور خاں اس دور میں تمام اساتذہ کے لیے ایک شاندار مثال ہیں۔
وہ سنہ 2017 میں پرائمری اسکول سے بطور ہیڈ ماسٹر اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئے، لیکن آرام کرنے کی عمر میں علم کی روشنی سے دنیا کو روشن کرنے کے جذبے نے انہیں دوبارہ اسکول آنے پر مجبور کر دیا۔
وہ ان دنوں ضلع بریلی میں واقع جسولی کے پرائمری اسکول میں بچوں کو روزانہ مفت میں تعلیم دینے آتے ہیں۔
انہوں نے بچوں میں حب الوطنی اور معاشرتی ہم آہنگی کے جذبات پیدا کرنے کے لیے اسکول میں بچوں کی ایک خصوصی ٹیم بھی تشکیل دی ہے۔
غریب خاندان میں پیدا ہونے والے انور خاں نے اسٹریٹ لائٹ کی روشنی میں تعلیم حاصل کرکے اپنی زندگی کو روشن کیا تھا۔
آج وہی روشنی وہ غریب خاندان کے معصوم طلبا و طالبات کو بطور امانت واپس لوٹا رہے ہیں۔
بچپن مشکلوں میں گزرا اور تمام تاریکیوں سے مقابلہ کرنے کے بعد انہوں نے تعلیم مکمل کی۔ سنہ 1974 میں انہیں پرائمری اسکول میں استاذ بننے کا موقع ملا۔
اُنہوں نے درس و تدریس کی خاطر ایسے اسکولز کا انتخاب کیا، جہاں کوئی بھی استاذ تعیناتی کے لیے تیار نہیں ہوتا تھا۔
دور دراز کے اسکولز میں تعیناتی کے دوران انہوں نے علم کی روشنی سے جہالت کے اندھیروں کو دور کرنے کی کوشش کی۔ اِن کاوشوں کے نتیجے میں اُنہیں سنہ 1996 میں یومِ اساتذہ کے موقع پر صدر جمہوریہ اعزاز سے نوازا گیا تھا۔
سنہ 2017 کو انور خاں اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔ گھر میں جشن منایا گیا، لوگوں نے آرام کا مشورہ دیا، لیکن ان کے دل میں درس و تدریس کا طوفان بپا تھا۔
انہوں نے بی ایس اے سے اجازت کے بعد جسولی کے پرائمری جونیئر اسکول میں مفت تعلیم دینے کا سلسلہ شروع کر دیا۔
تقریباً ڈھائی برس گزر جانے کے بعد اب تک یہ سلسلہ جاری ہے۔ وہ خاص طور پر اسکائوٹنگ، ریڈ کراس اور اردو کا درس دیتے ہیں۔
اسکول کے پرنسپل ہریش بابو شرما انور خاں کے اس کاوش کو نہ صرف سلام کرتے ہیں، بلکہ وہ ان کے بے حد قدر دان بھی ہیں۔