نیشنل پاپولیشن رجسٹر، نیشنل رجسٹر آف سٹیزن شپ اور شہریت (ترمیمی) قانون 2019 جیسے متنازعہ قوانین کے خلاف حیدرآباد کے علاقہ مشیرآباد میں ولیمے کی خوشی کے موقع پر منفرد انداز میں احتجاج کیا گیا۔ یہ بات غیر متوقع لگتی ہے، مگر نوشہ کے دوستوں نے این پی آر، این آر سی اور سی اے اے خلاف احتجاج کیا۔
نوجوان محمد عبداللطیف کے ولیمہ میں ان کے دوستوں کی بڑی تعداد نے دلہے کو مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ اسٹیج پر ہی پوسٹرز تھام کر ان متنازعہ قوانین کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔ دعوت میں شریک ہونے والے مہمانوں کو یہ لمحہ بہت ہی غیر متوقع لگا۔
نوشہ محمد عبداللطیف کے دوست نوید نے بتایا کہ 'یوں تو ملک بھر میں الگ الگ انداز میں احتجاج ہورہے ہیں، ہر کوئی کسی نہ کسی انداز میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں؛ لیکن میرے ذہن میں یہ بات آئی کہ شادی کے مبارک اور خوش گوار موقع پر بھی احتجاج کیا جاسکتا ہے۔ ہم دوستوں نے مل کر اسی سوچ کے تحت منظم انداز میں پوسٹرز کے ساتھ یہ کام کیا'۔
نوشہ کے رشتہ دار اور ان کے قریبی دوست ابو سفیان نے بتایا ہے کہ 'شادی خوشی کا موقع ہوتا ہے، جس میں افراد خاندان، دوست اور رشتہ دار آپس میں جمع ہوکر ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے ہیں۔ اس کے باوجود بھی ہم سبھوں نے اس موقع پر نیشنل پالولیشن رجسٹر، نیشنل رجسٹر آف سٹیزن شپ اور شہریت (ترمیمی) قانون جیسے متنازعہ قوانین کے احتجاج کرنا ضروری سمجھا، تاکہ ان اجتجاج بھی یاد گار بن جائے'۔
واضح رہے کہ گزشتہ دو ماہ سے زائد عرصے سے شہریت (ترمیمی) قانون 2019، نیشنل رجسٹر آف سٹیزن اور نیشنل پاپولیشن رجسٹرکے خلاف اجتجاج جاری ہے۔ جس کے ذریعے سماج کے مختلف طبقات ان قوانین کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں۔
نیشنل پاپولیشن رجسٹر، نیشنل رجسٹر آف سٹیزن شپ اور شہریت (ترمیمی) قانون 2019 کے خلاف دہلی کے شاہین باغ سے شروع ہونے والا احتجاج اب پورے ملک میں پھیل چکا ہے۔ ان احتجاجوں میں سماج کے مختلف طبقات جیسے خواتین، نوجوان، بزرگ اور کم عمر لڑکے اور لڑکیاں شامل ہیں۔