ETV Bharat / jammu-and-kashmir

راجوری: بڈھال میں ایک ہی خاندان کے 14 لوگوں کی پُراسرار موت، عوام میں دہشت، انتظامیہ وجہ معلوم کرنے میں ناکام - RAJOURI MYSTERIOUS DEATHS

پراسرار اموات سے دہشت میں مبتلا بڈھال گاؤں کے لوگوں نے انتظامیہ سے جلد سے جلد بیماری کا پتہ لگانے کا مطالبہ کیا۔

راجوری کے بڈھال میں 14 لوگوں کی پُراسرار موت
راجوری کے بڈھال میں 14 لوگوں کی پُراسرار موت (ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 15, 2025, 10:02 AM IST

راجوری کے بڈھال میں 14 لوگوں کی پُراسرار موت (ETV Bharat)

راجوری (جہانگیر خان): جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع راجوری کے سب ڈویزن کوٹرنکا کے تحت آنے والے بڈھال گاؤں میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران نامعلوم بیماری کی وجہ سے مسلسل اموات ہو رہی ہیں۔ گاؤں میں اب تک 14 لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں اور کئی افراد اب بھی ہسپتالوں میں زیرِ اعلاج ہیں۔

بڈھال گاؤں میں خوف و دہشت کا ماحول ہے۔ گاؤں میں اب تک ایک ہی کے 11 بچوں سمیت 14 افراد پراسرار طور پر فوت ہو چکے ہیں۔ اس کے بعد بھی حکومت اور انتظامیہ اب تک اموات کی وجوہات کا پتہ لگانے میں ناکام رہیں۔ گاؤں میں خوراک، پانی اور خون کے نمونوں کی مکمل جانچ کے بعد بھی حکومت کو کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔

گزشتہ ابک ماہ کے دوران پنچایت بڈھال میں ایک خاندان پر اس وقت قیامت برپا ہوگئی جب نامعلوم بیماری کی وجہ سے ایک ماہ کے اندر ابک ایک کر کے 14 لوگوں کی موت ہوگئی۔ مرنے والے سبھی افراد ایک ہی مشترکہ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے قریبی رشتے دار ہیں۔ اس سانحے کی وجہ سے اس خاندان کی دو ذیلی فیملی تو بالکل ہی ختم ہوگئیں۔ آئے روز مرنے والوں کی تعدادمیں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

گزشتہ روز تین بچیوں سمیت چار لوگوں کی موت ہوگئی جن کو بڈھال گاؤں میں ہی سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں نماز جنازہ کے بعد سپرد خاک کیا گیا۔ رنج و غم میں ڈوبے لوگ تدفین میں مصروف ہی تھے کہ انہیں ایک اور صدمہ لگا، زیر علاج بچیوں میں سے ابک اور بچی کی جموں کے شالیمار ہسپتال میں موت ہو گئی۔ اس کے بعد مقامی لوگوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ بڈھال گاؤں میں گذشتہ ایک ماہ سے لگاتار لوگ مرتے جا رہے ہیں اور انتظامیہ حکومت ابھی تک یہ پتہ نہیں لگا سکی کہ اس کی اصل وجہ کیا ہے؟ لوگوں نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر سرکار و انتظامیہ اس بیماری کاپتہ لگانے میں ناکام رہی تو سب ڈویزن کوٹرنکہ کے عوام احتجاج کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔

حالانکہ اس معاملے میں پہلی موت کے بعد ہی ضلع انتظامیہ کی طرف سے ہیلتھ و فوڈ کی ٹیموں کو اس علاقہ میں تعینات کیا گیا جنہوں نے کھانے پینے کی تمام اشیائے کے نمونے لیے، اس کے علاوہ میڈیکل ٹسٹ بھی کیے لیکن اب تک بیماری کے بارے میں کچھ بھی پتہ نہیں چل سکا۔ ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری نے بھی اس علاقے کا دورہ کیا اور تمام حالات سے واقفیت حاصل کی۔

تمام ادارے اموات کی وجہ پتہ لگانے میں ناکام


کابینہ وزیر سکبنہ ایتو، ایم ایل اے جاوید رانا اور جاوید چوہدری کے علاوہ ڈائرکٹر ہیلتھ سروس جموں نے بھی دورہ کیا اور تمام تر جانکاری سے آگاہی حاصل کی۔ چند سپیشنل ٹیموں کو بھی تعینات کیا گیا جنہوں نے علاقہ کے لوگوں کی میڈیکل جانچ بھی کی، مگر کچھ بھی معلوم کرنے میں ناکام رہے جس کے بعد مقامی لوگوں میں ڈر کا ماحول بنا ہوا ہے اور کہیں نہ کہیں انتظامیہ پر بھی لوگ سوالیہ نشان اٹھا رہے ہیں۔

آخر یہ کون سی ایسی بیماری ہے جس کی وجہ سے مسلسل اموات ہو رہی ہیں۔ لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ جلد از جلد اس معاملے کی جانچ کی جائے تاکہ آنے والے دنوں میں دیگر لوگوں کی جانیں بچائی جا سکیں۔ واضح رہے کہ منگل کی شام ایک اور چھ سالہ بچی کی موت کی اطلاع ملی جس سے اب تک مرنے والوں کی تعداد 14 ہو گئی ہے۔

منگل کو سرینگر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر صحت سکینہ ایتو نے کہا کہ "ہمیں ابھی تک اموات کی وجہ کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ پچھلے کیسز اور تازہ ترین کیسز کے مختلف ٹیسٹ کیے گئے تھے لیکن سب منفی نکلے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وجہ جاننے کے لیے اور ٹیسٹ کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال دسمبر میں کچھ کیسز سامنے آئے تھے لیکن اس کے بعد کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ "9 جنوری کو گاؤں میں کچھ سماجی تقریب تھی جس میں سات بچے متاثر ہوئے۔ ان میں سے کچھ کو جموں اور راجوری کے اسپتالوں میں ریفر کیا گیا، لیکن ان میں سے کچھ کی موت ہوگئی۔"

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بچوں میں بخار، پسینہ آنے، الٹی اور پانی کی کمی کی علامات پائی گئیں۔ ان بچوں نے خاندان کی طرف سے منعقدہ ایک سماجی تقریب میں میٹھے چاول کھائے تھے۔

دسمبر میں نو افراد کی موت

دسمبر کے آخری حصے میں نو افراد کی پراسرار حالات میں موت ہوئی، ان میں زیادہ تر بچے تھے۔ دو دن پہلے مزید چھ بچوں کو اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، جن میں سے تین کی موت جموں کے ایک اسپتال میں ہوئی اور تین دیگر بچے آئی سی یو میں داخل ہیں۔ حکام نے بتایا کہ دو خاندانوں کے افراد، جو ایک دوسرے کے رشتے دار ہیں، دسمبر میں انتقال کر گئے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ "نئے کیسز کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔"

بڈھال کے ایم ایل اے جاوید اقبال چودھری نے کہا کہ گاؤں میں بدقسمتی سے ہوئیں اموات کی اعلیٰ سطح کی سائنسی جانچ کے باوجود ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ چودھری نے کہا کہ "لوگوں سے الرٹ رہیں لیکن گھبرائیں نہیں، کیس کی مختلف سطحوں پر تفتیش کی جائے گی جس میں میڈیکل اور پولیس انویسٹی گیشن بھی شامل ہے تاکہ ان المناک اموات کے پیچھے کی وجوہات کا پتہ لگایا جا سکے۔"

حکام نے بتایا کہ محکمہ صحت کی ٹیمیں نمونے لے کر مسلسل جانچ میں مصروف ہیں اور دیگر پہلوں سے بھی جانچ ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممکنہ صحت کے خطرات کی نشاندہی کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے منگل کو کل 272 نمونے لیے گئے تھے تاکہ علاقے میں ضروری سامان کے معیار اور حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

مزید پڑھیں: ڈپٹی کمشنر نے جی ایم سی کے کام کاج کا جائزہ لیا، بدھل گاؤں کے مریضوں سے بات چیت کی

راجوری کے بڈھال میں 14 لوگوں کی پُراسرار موت (ETV Bharat)

راجوری (جہانگیر خان): جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع راجوری کے سب ڈویزن کوٹرنکا کے تحت آنے والے بڈھال گاؤں میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران نامعلوم بیماری کی وجہ سے مسلسل اموات ہو رہی ہیں۔ گاؤں میں اب تک 14 لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں اور کئی افراد اب بھی ہسپتالوں میں زیرِ اعلاج ہیں۔

بڈھال گاؤں میں خوف و دہشت کا ماحول ہے۔ گاؤں میں اب تک ایک ہی کے 11 بچوں سمیت 14 افراد پراسرار طور پر فوت ہو چکے ہیں۔ اس کے بعد بھی حکومت اور انتظامیہ اب تک اموات کی وجوہات کا پتہ لگانے میں ناکام رہیں۔ گاؤں میں خوراک، پانی اور خون کے نمونوں کی مکمل جانچ کے بعد بھی حکومت کو کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔

گزشتہ ابک ماہ کے دوران پنچایت بڈھال میں ایک خاندان پر اس وقت قیامت برپا ہوگئی جب نامعلوم بیماری کی وجہ سے ایک ماہ کے اندر ابک ایک کر کے 14 لوگوں کی موت ہوگئی۔ مرنے والے سبھی افراد ایک ہی مشترکہ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے قریبی رشتے دار ہیں۔ اس سانحے کی وجہ سے اس خاندان کی دو ذیلی فیملی تو بالکل ہی ختم ہوگئیں۔ آئے روز مرنے والوں کی تعدادمیں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

گزشتہ روز تین بچیوں سمیت چار لوگوں کی موت ہوگئی جن کو بڈھال گاؤں میں ہی سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں نماز جنازہ کے بعد سپرد خاک کیا گیا۔ رنج و غم میں ڈوبے لوگ تدفین میں مصروف ہی تھے کہ انہیں ایک اور صدمہ لگا، زیر علاج بچیوں میں سے ابک اور بچی کی جموں کے شالیمار ہسپتال میں موت ہو گئی۔ اس کے بعد مقامی لوگوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ بڈھال گاؤں میں گذشتہ ایک ماہ سے لگاتار لوگ مرتے جا رہے ہیں اور انتظامیہ حکومت ابھی تک یہ پتہ نہیں لگا سکی کہ اس کی اصل وجہ کیا ہے؟ لوگوں نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر سرکار و انتظامیہ اس بیماری کاپتہ لگانے میں ناکام رہی تو سب ڈویزن کوٹرنکہ کے عوام احتجاج کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔

حالانکہ اس معاملے میں پہلی موت کے بعد ہی ضلع انتظامیہ کی طرف سے ہیلتھ و فوڈ کی ٹیموں کو اس علاقہ میں تعینات کیا گیا جنہوں نے کھانے پینے کی تمام اشیائے کے نمونے لیے، اس کے علاوہ میڈیکل ٹسٹ بھی کیے لیکن اب تک بیماری کے بارے میں کچھ بھی پتہ نہیں چل سکا۔ ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری نے بھی اس علاقے کا دورہ کیا اور تمام حالات سے واقفیت حاصل کی۔

تمام ادارے اموات کی وجہ پتہ لگانے میں ناکام


کابینہ وزیر سکبنہ ایتو، ایم ایل اے جاوید رانا اور جاوید چوہدری کے علاوہ ڈائرکٹر ہیلتھ سروس جموں نے بھی دورہ کیا اور تمام تر جانکاری سے آگاہی حاصل کی۔ چند سپیشنل ٹیموں کو بھی تعینات کیا گیا جنہوں نے علاقہ کے لوگوں کی میڈیکل جانچ بھی کی، مگر کچھ بھی معلوم کرنے میں ناکام رہے جس کے بعد مقامی لوگوں میں ڈر کا ماحول بنا ہوا ہے اور کہیں نہ کہیں انتظامیہ پر بھی لوگ سوالیہ نشان اٹھا رہے ہیں۔

آخر یہ کون سی ایسی بیماری ہے جس کی وجہ سے مسلسل اموات ہو رہی ہیں۔ لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ جلد از جلد اس معاملے کی جانچ کی جائے تاکہ آنے والے دنوں میں دیگر لوگوں کی جانیں بچائی جا سکیں۔ واضح رہے کہ منگل کی شام ایک اور چھ سالہ بچی کی موت کی اطلاع ملی جس سے اب تک مرنے والوں کی تعداد 14 ہو گئی ہے۔

منگل کو سرینگر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر صحت سکینہ ایتو نے کہا کہ "ہمیں ابھی تک اموات کی وجہ کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ پچھلے کیسز اور تازہ ترین کیسز کے مختلف ٹیسٹ کیے گئے تھے لیکن سب منفی نکلے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وجہ جاننے کے لیے اور ٹیسٹ کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال دسمبر میں کچھ کیسز سامنے آئے تھے لیکن اس کے بعد کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ "9 جنوری کو گاؤں میں کچھ سماجی تقریب تھی جس میں سات بچے متاثر ہوئے۔ ان میں سے کچھ کو جموں اور راجوری کے اسپتالوں میں ریفر کیا گیا، لیکن ان میں سے کچھ کی موت ہوگئی۔"

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بچوں میں بخار، پسینہ آنے، الٹی اور پانی کی کمی کی علامات پائی گئیں۔ ان بچوں نے خاندان کی طرف سے منعقدہ ایک سماجی تقریب میں میٹھے چاول کھائے تھے۔

دسمبر میں نو افراد کی موت

دسمبر کے آخری حصے میں نو افراد کی پراسرار حالات میں موت ہوئی، ان میں زیادہ تر بچے تھے۔ دو دن پہلے مزید چھ بچوں کو اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، جن میں سے تین کی موت جموں کے ایک اسپتال میں ہوئی اور تین دیگر بچے آئی سی یو میں داخل ہیں۔ حکام نے بتایا کہ دو خاندانوں کے افراد، جو ایک دوسرے کے رشتے دار ہیں، دسمبر میں انتقال کر گئے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ "نئے کیسز کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔"

بڈھال کے ایم ایل اے جاوید اقبال چودھری نے کہا کہ گاؤں میں بدقسمتی سے ہوئیں اموات کی اعلیٰ سطح کی سائنسی جانچ کے باوجود ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ چودھری نے کہا کہ "لوگوں سے الرٹ رہیں لیکن گھبرائیں نہیں، کیس کی مختلف سطحوں پر تفتیش کی جائے گی جس میں میڈیکل اور پولیس انویسٹی گیشن بھی شامل ہے تاکہ ان المناک اموات کے پیچھے کی وجوہات کا پتہ لگایا جا سکے۔"

حکام نے بتایا کہ محکمہ صحت کی ٹیمیں نمونے لے کر مسلسل جانچ میں مصروف ہیں اور دیگر پہلوں سے بھی جانچ ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممکنہ صحت کے خطرات کی نشاندہی کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے منگل کو کل 272 نمونے لیے گئے تھے تاکہ علاقے میں ضروری سامان کے معیار اور حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

مزید پڑھیں: ڈپٹی کمشنر نے جی ایم سی کے کام کاج کا جائزہ لیا، بدھل گاؤں کے مریضوں سے بات چیت کی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.