ETV Bharat / bharat

'رواں ماہ برطانیہ یوروپی یونین سے الگ ہوجائے گا' - UK will be separated from the European Union till the 31 october

پارلیمانی خطاب کے دوران برطانیہ کی ملکہ الزبتھ نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات ہے کہ 31 اکتوبر تک برطانیہ یوروپی یونین سے الگ ہوجائےگا۔

برطانیہ یوروپی یونین سے الگ ہوجائےگا
author img

By

Published : Oct 15, 2019, 3:58 PM IST

برطانیہ کی ملکہ الزبتھ نے اپنے پارلیمانی خطاب میں یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حوالہ سے کہا ہے کہ حکومت کی ترجیحات ہے کہ 31 اکتوبر کو الگ ہوجائیں۔

اکتیس اکتوبر تک برطانیہ کو یوروپی یونین سے الگ ہوجائے
اکتیس اکتوبر تک برطانیہ کو یوروپی یونین سے الگ ہوجائے

برطانوی پارلیمنٹ میں خطاب میں ملکہ الزبتھ نے کہا کہ 'میری حکومت کی ہمیشہ سے یہی ترجیح رہی ہے کہ 31 اکتوبر تک برطانیہ، یوروپی یونین سے الگ ہوجائے'۔

انہوں نے کہا کہ 'میری حکومت کا یوروپی یونین کے ساتھ نئی شراکت داری کے تحت کام کرنے کا ارادہ ہے جو فری ٹریڈ اور دوستانہ تعاون کی بنیاد پر ہوگا'۔

حکومت کی ترجیحات ہے کہ 31 اکتوبر تک برطانیہ یوروپی یونین سے الگ ہوجائے
حکومت کی ترجیحات ہے کہ 31 اکتوبر تک برطانیہ یوروپی یونین سے الگ ہوجائے

وزیراعظم بورس جانسن نے بھی اپنے منصوبے کو دوہراتے ہوئے کہا کہ یوروپی یونین سے 31 اکتوبر تک الگ ہونا ضروری ہے اور آئندہ ہفتوں میں بروسیلز سے مذاکرات ہوں گے اور بریگزٹ ہوجائے گا۔

دوسری جانب برطانیہ کی علیحدگی کا دار ومدار یوروپی یونین سے ہونے والے مذاکرات پر ہے جو رواں ہفتہ ایک مرتبہ پھر سے شروع ہوں گے اور یوروپی یونین کی سربراہی اجلاس سے قبل معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ معاہدہ طے کرنے میں ناکامی کی صورت میں بورس جانسن کو شدید دھچکہ لگے گا اور برطانوی قانون کے مطابق انہیں یوروپی یونین سے بریگزٹ میں توسیع کے لیے تیسری مرتبہ درخواست کرنا پڑے گی۔

آئرلینڈ کے نائب وزیراعظم سمن کووینسی کا یوروپی یونین سے مذاکرات کے لیے لکسمبرگ پہنچنے کے بعد اس حوالہ سے کہنا تھا کہ 'معاہدہ ممکن ہے اور اس کا امکان رواں ماہ ہی ہے'۔

ملکہ الزبتھ کا برطانوی پارلیمان سے خطاب
ملکہ الزبتھ کا برطانوی پارلیمان سے خطاب

یوروپی یونین کے نمائندے مائیکل بارنیئر نے ایک روز قبل ہی سفارت کاروں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہوسکتا ہے کہ یہ اسی ہفتہ ممکن ہو لیکن ہم اس وقت وہاں نہیں پہنچے‘‘۔

یاد رہے کہ برطانیہ کو یوروپی یونین سے علیٰحدگی میں شدید مشکلات کا سامنا رہا اور اسی سلسلہ میں سابق وزیراعظم تھریزامے کو اپنے منصب سے الگ ہونا پڑا تھا، جس کے بعد بورس جانسن کو وزیراعظم منتخب کیا گیا تھا۔

بورس جانسن نے ملکہ الزبتھ سے گزشتہ ماہ پارلیمنٹ کو معطل کرنے کی منظوری لی تھی، تاہم سپریم کورٹ نے اس فیصلہ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا جس کے بعد ان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

خیال رہے برطانیہ کو رواں ماہ کے اختتام تک یوروپی یونین سے الگ ہونا ہے جس کے لیے معاہدہ کرنا ہوگا، لیکن پارلیمنٹ نے بورس جانسن اور ان کی پارٹی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں۔

برطانیہ کی ملکہ الزبتھ نے اپنے پارلیمانی خطاب میں یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حوالہ سے کہا ہے کہ حکومت کی ترجیحات ہے کہ 31 اکتوبر کو الگ ہوجائیں۔

اکتیس اکتوبر تک برطانیہ کو یوروپی یونین سے الگ ہوجائے
اکتیس اکتوبر تک برطانیہ کو یوروپی یونین سے الگ ہوجائے

برطانوی پارلیمنٹ میں خطاب میں ملکہ الزبتھ نے کہا کہ 'میری حکومت کی ہمیشہ سے یہی ترجیح رہی ہے کہ 31 اکتوبر تک برطانیہ، یوروپی یونین سے الگ ہوجائے'۔

انہوں نے کہا کہ 'میری حکومت کا یوروپی یونین کے ساتھ نئی شراکت داری کے تحت کام کرنے کا ارادہ ہے جو فری ٹریڈ اور دوستانہ تعاون کی بنیاد پر ہوگا'۔

حکومت کی ترجیحات ہے کہ 31 اکتوبر تک برطانیہ یوروپی یونین سے الگ ہوجائے
حکومت کی ترجیحات ہے کہ 31 اکتوبر تک برطانیہ یوروپی یونین سے الگ ہوجائے

وزیراعظم بورس جانسن نے بھی اپنے منصوبے کو دوہراتے ہوئے کہا کہ یوروپی یونین سے 31 اکتوبر تک الگ ہونا ضروری ہے اور آئندہ ہفتوں میں بروسیلز سے مذاکرات ہوں گے اور بریگزٹ ہوجائے گا۔

دوسری جانب برطانیہ کی علیحدگی کا دار ومدار یوروپی یونین سے ہونے والے مذاکرات پر ہے جو رواں ہفتہ ایک مرتبہ پھر سے شروع ہوں گے اور یوروپی یونین کی سربراہی اجلاس سے قبل معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ معاہدہ طے کرنے میں ناکامی کی صورت میں بورس جانسن کو شدید دھچکہ لگے گا اور برطانوی قانون کے مطابق انہیں یوروپی یونین سے بریگزٹ میں توسیع کے لیے تیسری مرتبہ درخواست کرنا پڑے گی۔

آئرلینڈ کے نائب وزیراعظم سمن کووینسی کا یوروپی یونین سے مذاکرات کے لیے لکسمبرگ پہنچنے کے بعد اس حوالہ سے کہنا تھا کہ 'معاہدہ ممکن ہے اور اس کا امکان رواں ماہ ہی ہے'۔

ملکہ الزبتھ کا برطانوی پارلیمان سے خطاب
ملکہ الزبتھ کا برطانوی پارلیمان سے خطاب

یوروپی یونین کے نمائندے مائیکل بارنیئر نے ایک روز قبل ہی سفارت کاروں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہوسکتا ہے کہ یہ اسی ہفتہ ممکن ہو لیکن ہم اس وقت وہاں نہیں پہنچے‘‘۔

یاد رہے کہ برطانیہ کو یوروپی یونین سے علیٰحدگی میں شدید مشکلات کا سامنا رہا اور اسی سلسلہ میں سابق وزیراعظم تھریزامے کو اپنے منصب سے الگ ہونا پڑا تھا، جس کے بعد بورس جانسن کو وزیراعظم منتخب کیا گیا تھا۔

بورس جانسن نے ملکہ الزبتھ سے گزشتہ ماہ پارلیمنٹ کو معطل کرنے کی منظوری لی تھی، تاہم سپریم کورٹ نے اس فیصلہ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا جس کے بعد ان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

خیال رہے برطانیہ کو رواں ماہ کے اختتام تک یوروپی یونین سے الگ ہونا ہے جس کے لیے معاہدہ کرنا ہوگا، لیکن پارلیمنٹ نے بورس جانسن اور ان کی پارٹی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.