صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 'ہم منصفانہ ووٹنگ کرانا چاہتے ہیں، لیکن مجھے شک ہے کہ کیا یہ ممکن ہے'؟
اس سے قبل جمعرات کے روز محکمہ انصاف نے کہا تھا کہ ایف بی آئی امریکی ریاست پنسلوینیا میں میل ان بیلٹ پیپروں کے ساتھ امکانی امور کی تحقیقات کر رہا ہے اور مسٹر ٹرمپ کے حق میں ڈالے گئے نو فوجی بیلٹ مسترد کردیے گئے تھے۔
مسٹر ٹرمپ نے نیو یارک، نیو جرسی اور دوسری جگہوں پر انتخابی دھوکہ دہی اور بلدیاتی انتخابات میں حالیہ پریشانیوں کی نشاندہی کی۔
واضح رہے کہ ڈیموکریٹس نے مسٹر ٹرمپ کے اس دعویٰ کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نومبر میں ہونے والی صدارتی انتخابات میں شکست کی صورت میں پُرامن انداز میں اقتدار کی منتقلی کرنے سے انکار کردیا ہے۔
امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'خیر ہمیں دیکھنا ہو گا کہ کیا ہوتا ہے، آپ کو اس بارے میں علم ہے'۔
ایک مرتبہ پھر پوسٹل بیلٹ پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ امریکی انتخابات کے نتائج کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج ہوسکتا ہے۔
زیادہ تر امریکی ریاستیں اپنے شہریوں کو کورونا کے وبا سے محفوظ رکھنے کے لیے ای میل یا پوسٹل ووٹنگ کا ذریعہ اپنانے پر زور دے رہی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ امریکی صدارتی انتخابات میں 'ہار، جیت یا مقابلہ برابر رہنے' کی صورت میں کیا وہ ڈیموکریٹس کے امیدوار جو بائیڈن کو پُرامن طور پر اقتدار منتقل کر دیں گے؟
اس سوال کے جواب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'میں بہت عرصے سے ووٹز کے متعلق شکایات کرتا رہا ہوں، اور یہ بیلیٹ تباہ کُن ہیں'۔
جب صحافی نے ضمنی سوال کیا کہ 'لوگ احتجاج کر رہے ہیں' تو صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'ووٹز سے جان چھڑائیں، تو اقتدار کی منتقلی نہیں ہوگی بلکہ پرامن طور پر اقتدار کا تسلسل جاری رہے گا'۔
واضح رہے کہ سنہ 2016 میں بھی صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹس کی امیدوار ہیلری کلنٹن کے خلاف مقابلے کے انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا اور انھیں جمہوریت پر حملہ قرار دیا تھا۔
بلآخر انھیں اس انتخاب میں فاتح قرار دیا گیا تھا لیکن وہ پاپولر انتخاب تیس لاکھ سے ہار گئے تھے۔ اس معاملے سے متعلق آج بھی اُن سے سوال کیا جاتا ہے۔