گری راج سنگھ نے کالکا مندر میں سناتن ہندو واہنی کے ایودھیا پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد اتوار کی شام منعقدہ شری رام مہوتسو اور کارکن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی جمہوریت کی ستم ظریفی یہ ہے کہ آج بھی ملک میں ایسے لوگ چھپے بیٹھے ہیں جنہیں سپریم کورٹ کا قبول نہیں ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے کا بھی کوئی موقع نہیں جانے دیتے۔
ایسے لوگوں کو ملک کی جمہوریت کے لیے بدنما داغ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر وہ عدالتی نظام پر یقین نہیں رکھتے ہیں تو دوسرے ممالک کے دروازے ان کے لیے کھلے ہیں۔
سنگھ نے کہا کہ آج ملک کی قیادت وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ جیسے قوم پرست رہنماؤں کے ہاتھوں میں محفوظ ہے۔ حکومت آنے والے وقتوں میں بھی قومی مفاد سے متعلق فیصلے کرنے سے دریغ نہیں کرے گی۔
اس موقع پر کالکا مندر کے مہنت سریندر ناتھ اودھوت نے رام مندر سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے خیرمقدم کیا۔ کانفرنس میں، رام مندر کا فیصلہ سنانے والے بینچ کے پانچ ججوں کے اعزاز میں ایک قرارداد منظور کی گئی۔
اودھوت نے کہا کہ مودی حکومت کے دور حکومت میں مسئلہ کشمیر کا پرامن حل اور اب سپریم کورٹ کے واضح حکم کے بعد ایودھیا میں شری رام کے عظیم الشان مندر کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
اس کانفرنس میں نئی دہلی بی جے پی کے صدر اور سابق ایم ایل اے انل شرما ، واہنی کے مہنت شیو ناتھ یوگی ، راجیش اوجھا ، پربھاش سنگھ ، وجے شرما ، یوتھ کور صدر پشپندر مشرا کے علاوہ جین، والمیکی اور برہمن سماج کے دیگر طبقات بھی موجود تھے۔