سماجی کارکنوں کی میٹنگ کا اہتمام کرکے رامپور کی کوتوالی میں لوگوں کو سی اے اے سے متعلق 'غلط فہمیوں' کو دور کرنے کی کوشش کی گئی۔
اس وقت پورے ملک میں شہریت ترمیمی ایکٹ کو لیکر بحث چھڑی ہوئی ہے۔ خاص طور پر ملک کی سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں میں اس قانون کو لیکر کافی خدشات دکھائی دے رہے ہیں۔
اس متنازعہ قانون میں مسلمانوں کا نام شامل نہ ہونے اور وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان کے مطابق پورے ملک میں این آر سی نافذ کرکے دراندازوں کو ترک وطن قرار دینے کے منصوبوں کے پیش نظر مسلمان اب اپنے آپ کو ٹھگا ہوا محسوس کر رہے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ملک بھر میں اس قانون کے خلاف سیکولر عوام کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
تقریباً 20 روز سے جاری احتجاجی مظاہروں سے اب حکومت کے بھی ہاتھ پیر پھولتے نظر آ رہے ہیں۔ مختلف ذرائع کا استعمال کرکے عوام کو سمجھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
وہیں پولیس انتظامیہ نے بھی مظاہرین کو روکنے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں کر لی ہیں۔ لیکن مظاہرین کا سیلاب تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اب پولیس مختلف پولیس اسٹیشنوں کے علاقوں کی عوام کو تھانوں پر جمع کرکے حکومت کے نئے ترمیم شدہ شہریت ایکٹ سے متعلق جانکاری دے رہی ہے اور بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اس سے کسی کا کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ خاص کر مسلمانوں کے مذہبی لوگوں کو بھی بتایا جا رہا ہے کہ وہ اس قانون سے بالکل بھی فکر مند نہ ہوں۔
یہاں یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ افواہوں پر دھیان نہ دیں۔کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں۔
ساتھ ہی پولیس اہلکار مسلم بستیوں میں جاکر شہریت ترمیمی قانون سے متعلق ہینڈبلز بھی تقسیم کر رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے لئے رامپور سے ابوالکلام خان کی رپورٹ