پون کھیڑا نے جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ'حکومت ہند نے گزشتہ ماہ جن چینی کمپنیوں اور ان کے موبائل ایپ کو ملک کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بتاتے ہوئے ان پر پابندی لگائی تھی ان میں سے متعدد کمپنیوں سے بی جے پی کے گہرے تعلقات ہیں لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ وزیراعظم نریندرمودی اس بارے میں کچھ بھی بولنے کو تیار نہیں ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'مودی چین کے امور پر بالکل خاموشی اختیار کئے رہتے ہیں لیکن جب بولتے ہیں تو وہ ملک کو گمراہ کرتے ہیں اور اس کے بعد ان کی پوری حکومت اور بی جے پی ان کے بچاؤ میں آجاتی ہے'۔
بی جے پی سے متعلق ایک انکشاف ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ' پابندی شدہ کمپنیوں سے بی جے پی کے پرانے رشتے ہیں اور ان کمپنیوں نے بی جے پی کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے گذشتہ انتخابات میں ایڑی چوٹی کا زور لگایا تھا'۔
ترجمان نے اس تعلق سے چینی کمپنی 'یو سی براؤزر' کا ذکر کیا اور کہا کہ 'بی جے پی نے اس کمپنی کو گذشتہ عام انتخابات میں اپنی انتخابی مہم کا کام دیا تھا'۔
اسی طرح سے 'گاما گانا' کمپنی لیمیٹیڈ ہے اور یہ کمپنی چین کی حکومت سے متعلق ہے اور اس کمپنی سے بھی انتخابات میں بی جے پی نے مدد لیا تھا۔
مزید پڑھیں:
مودی کو بچانے کے لیے حکومت نے ہٹائی چینی دراندازی کی تفصیلات: کانگریس
اسی طرح شیئر آئی ٹی ٹیکنالوجی کمپنی ہے، جس کے ایپ کو حکومت نے ملک کی سالمیت کے لیے خطرہ بتاتے ہوئےپابندی عائد کی اس کمپنی کو بھی الیکشن میں انتخابی مہم کاکام دیا گیا تھا۔