مصنف ضیاء السلام نے شمال-مشرقی دہلی کے ان علاقوں کا دورہ کیا جہاں 24 فروری کو فساد ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دارالحکومت دہلی کے شمال مشرقی خطے میں ہوئے فساد کا منظر سنہ 1984 کے فسادات سے بالکل میل کھاتا نظر آتا ہے. فرق صرف اتنا ہے کے سنہ 1984 میں سکھ مذہب کے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ 2020 کے فساد میں بلوائیوں کا نشانہ مسلم سماج تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مقامی لوگوں کے مطابق مسلم طبقہ کے گھروں کی نشاندہی کر کے انہیں نذر آتش کیا گیا بہت سارے لوگوں کو مار کر نالے میں پھینک دیا گیا یہ سب نفرت کی آگ ہی تو ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال تیسری بار اقتدار میں آئے ہیں ان کا امن کی اپیل کرنا اور راج گھاٹ پر احتجاجاً بیٹھ جانا ایک وزیر اعلیٰ کے لیے کافی نہیں ہے۔
ضیاء السلام نے کہا کہ کیجریوال کا یہ کہہ دینا کہ دہلی پولیس ان کے ما تحت نہیں آتی اس سے وہ بچ نہیں سکتے اگر وہ وقت رہتے ہی فساد زدہ علاقوں کا دورا کر لیتے تو شاید اتنا نقصان نہیں ہوتا۔