اضلاع کرشنا اور گنٹور کے تلگودیشم رہنماؤں کو بھی گھر پر نظر بند کردیا گیا۔
سابق وزرا این آنند بابو، پی پُلاراو، سینئر لیدڑوں جے پرساد، وائی راجند پرساد، ارکان پارلیمنٹ کے نانی، جی جئے دیو، جی چرنجیوی اور دیگر کو بھی گھر پر نظر بند کردیا گیا۔
سابق وزیر و تلگودیشم کے سینئر لیڈر دیوی نینی اوما مہیشور راو کے مکان کے قریب کشیدگی دیکھی گئی۔
ان کی نظر بندی کی اطلاع ملتے ہی ان کے حامیوں اور تلگودیشم کے کارکنوں کی بڑی تعداد ان کے مکان کے قریب جمع ہوگئی اور گھر کے سامنے دھرنا دیا۔
ان کارکنوں نے جئے امراوتی کے نعرے لگائے۔ سینئر لیڈرکیشونینی نانی کے ساتھ پولیس کی بحث وتکرار ہوگئی۔
تلگودیشم کے رکن پارلیمنٹ جی جئے دیو کی بھی پولیس سے بحث وتکرار ہوگئی۔ پولیس نے ان کے مکان کو قفل ڈالتے ہوئے ان کو باہر آنے سے روک دیا۔
پولیس کی اس حرکت پر انہوں نے شدید برہمی ظاہر کی۔انہوں نے سوال کیا کہ انہوں نے کونسا جرم کیا ہے؟انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس قانون کے خلاف کام کررہی ہے۔
پولیس کی اس طرح کی حرکتوں سے یہ سونچا جاسکتا ہے کہ آئندہ چار سال میں پولیس مزید کس طرح کی کارروائیاں انجام دے گی۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پُرامن احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کیاجارہا ہے۔
ریاست میں تین دارالحکومتوں کے قیام کی تجویز کے خلاف کسانوں کے احتجاج میں شدت پیدا ہوگئی۔گزشتہ روز بڑے پیمانہ پر پدیاترا کرنے والے کسانوں،خواتین نے آج قومی شاہراہ پر راستہ روکو پروگرام منعقد کرنے کی کوشش کی۔
امراوتی جے اے سی کی اپیل پر قومی شاہراہ پر دھرنا دیاگیا جس کے بعد پولیس کی بھاری تعداد وہاں آگئی۔پولیس نے کسانوں کو گرفتار کرکے گنٹور اور دیگر مقامات منتقل کردیا۔
ہزاروں کسانوں نے تقریبا دو کیلومیٹر تک ٹریفک جام کردی۔ریاست کے وزیر بجلی اے سریش چناکاکنی علاقہ کے قریب ٹریفک میں پھنس گئے۔
پولیس نے کافی جدوجہد کے بعد پولیس نے سڑک پر دھرنا دینے والے کسانوں کو ہٹاتے ہوئے وزیر کی گاڑیوں کے قافلہ کو جانے کا راستہ بنایا۔چناکاکنی پہنچ کر شاہراہ پر دھرنا دینے والے تلگودیشم گنٹور ضلع کے صدر بی وی انجینوڈو کو پولیس نے گرفتار کرتے ہوئے گنٹور منتقل کردیا۔
احتجاج میں شامل کسانوں کے لئے لے جائے جانے والی غذاکو بھی پولیس نے ضبط کرلیا۔اس موقع پر پولیس اور کسانوں کے درمیان بحث وتکرار ہوگئی۔کسانوں کی گرفتاری کے موقع پر ہلکی دھکم پیل بھی ہوئی۔