ETV Bharat / bharat

ٹیلی کام کمپنیوں نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی

مختلف ٹیلی کام کمپنیوں نے ایڈجسٹڈ گراس ریونیو یعنی اے جی آر معاملے میں سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے۔

سپریم کورٹ
author img

By

Published : Nov 23, 2019, 10:21 AM IST

بھارتی ایرٹیل، ووڈافون آئیڈیا اور ٹاٹا ٹیلی سروسز نے عدالت عظمی میں نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے، جس میں 24 اکتوبر کے حکم پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

درخواست میں جرمانے، سود اور پر جرمانے پر عائد سود سے استثنیٰ کی درخواست کی گئی ہے۔ ٹیلی کام کمپنیوں نے عائد جرمانے کی رقم کو چیلنج کیا ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ٹیلی کام سے غیر مواصلاتی آمدنی کو اے جی آر میں شامل کرنے کے فیصلے پر دوبارہ غور کیا جائے۔

جسٹس ارون کمار مشرا کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف محکمہ ٹیلی مواصلات کی اپیل کو منظور کرلی۔ اس فیصلے کے بعد ٹیلی کام کمپنیوں کو بقایا رقم حکومت کو ادا کرنا ہوگی۔ یہ رقم تقریبا 92 ہزار کروڑ روپے ہے، جو ٹیلی کام کمپنیاں حکومت کو ادا کریں گی۔

غور طلب بات یہ ہے کہ ٹیلی کام کمپنی اور حکومت کے مابین اے جی آر کے تحت کیا کیا شامل ہوگا اس تعریف کو لے کر تنازعہ چل رہا ہے۔

ٹیلی کام کمپنیاں حکومت کے ساتھ لائسنس کی فیس اور اسپیکٹرم کے استعمال کے چارج کااشتراک کرتی ہیں۔ عدالت کی تعریف کے مطابق ، کرایہ ، جائیداد کی فروخت پر منافع ، خزانے کی آمدنی ، ڈیویڈنڈ سبھی کو اے جی آر میں شامل کیا جائے گا۔ اسی کے ساتھ ہی ، ڈوبے ہوئے قرض ، کرنسی میں اتار چڑھاؤ ، کیپیٹل رسپٹ کی تقسیم مارجن اے جی آر میں شامل نہ کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔

بھارتی ایرٹیل، ووڈافون آئیڈیا اور ٹاٹا ٹیلی سروسز نے عدالت عظمی میں نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے، جس میں 24 اکتوبر کے حکم پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

درخواست میں جرمانے، سود اور پر جرمانے پر عائد سود سے استثنیٰ کی درخواست کی گئی ہے۔ ٹیلی کام کمپنیوں نے عائد جرمانے کی رقم کو چیلنج کیا ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ٹیلی کام سے غیر مواصلاتی آمدنی کو اے جی آر میں شامل کرنے کے فیصلے پر دوبارہ غور کیا جائے۔

جسٹس ارون کمار مشرا کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف محکمہ ٹیلی مواصلات کی اپیل کو منظور کرلی۔ اس فیصلے کے بعد ٹیلی کام کمپنیوں کو بقایا رقم حکومت کو ادا کرنا ہوگی۔ یہ رقم تقریبا 92 ہزار کروڑ روپے ہے، جو ٹیلی کام کمپنیاں حکومت کو ادا کریں گی۔

غور طلب بات یہ ہے کہ ٹیلی کام کمپنی اور حکومت کے مابین اے جی آر کے تحت کیا کیا شامل ہوگا اس تعریف کو لے کر تنازعہ چل رہا ہے۔

ٹیلی کام کمپنیاں حکومت کے ساتھ لائسنس کی فیس اور اسپیکٹرم کے استعمال کے چارج کااشتراک کرتی ہیں۔ عدالت کی تعریف کے مطابق ، کرایہ ، جائیداد کی فروخت پر منافع ، خزانے کی آمدنی ، ڈیویڈنڈ سبھی کو اے جی آر میں شامل کیا جائے گا۔ اسی کے ساتھ ہی ، ڈوبے ہوئے قرض ، کرنسی میں اتار چڑھاؤ ، کیپیٹل رسپٹ کی تقسیم مارجن اے جی آر میں شامل نہ کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.