تلنگانہ ٹی ایس آر ٹی سی ملازمین کی طرف سے آج 'تلنگانہ بند' کی کال دی گئی ہے۔
اس سے ایک دن قبل ہی تلنگانہ ہائی کورٹ نے فوری طور پر ایک بار پھر ٹی ایس آر ٹی سی انتظامیہ کو ملازمین کے ساتھ مذاکرت منعقد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
جمعے روز ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت اور گورنر تاملیسائی سندراجن کی مداخلت کے باوجود کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور ہفتے کے ہڑتال 15ویں دن داخل ہو گئی، جبکہ حکومت اپنے موقف پر قائم ہے۔
آج ریاست بھر میں تقریبا 48000 ملازمین ہڑتال میں حصہ لیا ہے، امید کی جا رہی ہے کہ اس شٹ ڈاؤن سے عام زندگی متاثرہ ہوگی۔
آج حیدرآباد میں اولا اور اوبر کیب ڈرائیوروں نے بھی ٹیکس ایگریگیٹر مارکیٹ کو باقاعدہ بنانے کے مطالبات کے لیے ہفتہ سے غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔
5 اکتوبر کو ٹی ایس آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال کے آغاز کے بعد سے ہی عوام کو سفر کے لیے ٹیکسی کا سہارا لینا پڑ رہا تھا۔
وہیں آج حکومت کی طرف سے ہڑتال کے اثرات سے بچنے کے لیے دفاعی اقدمات کیے جا رہے ہیں۔
آر ٹی سی ملازمین جوائنٹ ایکشن کمیٹی صدر اشواتھاما ریڈی نے 'تلنگانہ بند' کی تائید کرنے والی تمام تنظیموں اورسیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین سے شکرے کا اظہار کیا ہے۔
اشواتھاما ریڈی نے ریاستی وزیر ٹی ہریش راؤ کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ہریش راؤ آر ٹی سی ملازمین کی یونین کے اعزازی صدرکے عہدہ پر فائز رہ چکے ہیں لیکن ا س کے باوجود وہ اب تک خاموش ہیں، جبکہ وہ آر ٹی سی ملازمین کی صورتحال سے واقف ہیں۔