معروف صحافی شیرین دلوی نے قومی شہریت ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے اپنا ایوارڈ واپس کرنے کا اعلان کیا ہے۔
قومی شہریت ترمیمی بل کے خلاف بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں مظاہروں کا دور جاری ہے۔ یہاں کئی جگہوں پر توڑ پھوڑ اور آتشزدگی کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ اس دوران دو لوگوں کی ہلاکت بھی ہوئی ہے۔ خبر یہ بھی ہے کہ آسام کی دارالحکومت گواہاٹی میں پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ بھی کی ہے۔ فائرنگ میں کئی افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ بل بھارتی آئین سے متصادم ہے۔
اسی بنا پر اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے صحافی شیرین دلوی نے اپنا اہوارڈ واپس کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوقی شہریت ترمیمی بل کے ذریعے ہمارے آئین اور سیکولرزم پر حملہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ شیرین دلوی بھارت کی ایک خاتون صحافی ہیں۔ وہ 'اودھ نامہ' نام کے اردو اخبار کے ممبئی اڈیشن کی اڈیٹر ہیں۔
سنہ 2011 میں ریاسی اکادمی ایوارڈ سے نوازی گئیں شیرین دلوی نے کہا کہ قومی شہریت ترمی بل سے ہماری قوم کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔
اسی کے ساتھ ہی گجرات کے 2002 کے متاثرین کی لڑائی لڑنے والی سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ نے بھی موقی شہریت ترمیمی بل کی جم کر مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'قومی شہریت ترمیمی بل غیر آئینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت افسوس ناک ہے کہ اگر آپ ایک خاص مذہب سے تعلق رکھتے ہیں تو بھارت کی شہریت کے لیے اپلائی نہیں کر سکتے'۔