سپریم کورٹ نے بابری مسجد انہدام سازش رچنے والے مقدمے کی سماعت کرنے والی سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے جج کی مدت کار میں توسیع کر دی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ بابری انہدام سازش کیس کا ٹرائیل نو ماہ کے اندر مکمل کیا جائے۔
سی بی آئی کے جج ایس کے یادو 30 ستمبر کو سبکدوش ہونے والے تھے۔
لکھنؤ میں سی بی آئی کی ایک عدالت میں بی جے پی کے سینیئر رہنما لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی سمیت 12 افراد پر مجرمانہ سازش کرنے کے تحت مقدمہ چل رہا ہے۔
سپریم کورٹ نے 15 جولائی کو سی بی آئی کے جج ایس کے یادو کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اترپردیش کی حکومت سے پوچھا تھا کہ سی بی آئی جج ایس کے یادو کی مدت کار میں مزید چھ ماہ کی توسیع کیسے کی جاسکتی ہے؟
سپریم کورٹ نے اترپردیش کی حکومت کو کہا تھا کہ بابری مسجد انہدام کیس میں سی بی آئی کے جج ایس کے یادو جب تک فیصلہ سنا نہیں دیتے، تب تک انھیں ریٹائر نہ کیا جائے، نیز اس کے لیے سپریم کورٹ نے 19 جولائی تک قانونی جواز طلب کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے 15 جولائی کو ایس کے یادو کی عرضی پر آج تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بے حد ضروری ہے کہ سی بی آئی کے جج ایس کے یادو، بابری انہدام کیس سماعت پوری کرکے فیصلہ سنائے۔
سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ وہ دفعہ 142 کے تحت حکم جاری کریں گے، تاکہ جج ایس کے یادو کو 30 ستمبر کو ریٹائر نہ کیا جائے۔
گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے اس کیس کی سماعت کر رہے سی بی آئی کے جج ایس کے یادو سے پوچھا تھا کہ وہ کس طرح سے ٹرائیل کو مقررہ وقت میں پورا کریں گے اور کورٹ نے اس کے لیے سیل بند لفافے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے کہا تھا۔
سپریم کورٹ کی طرف سے 19 اپریل 2017 کو بابری مسجد انہدام کیس کا ٹرائیل دو برس میں مکمل کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔اس سے قبل سپریم کورٹ نے سی بی آئی جج کی عرضی پر الہ آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو نوٹس جاری کیا تھا۔