ETV Bharat / bharat

سینٹرل ویستا پروجیکٹ پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار

author img

By

Published : Jun 19, 2020, 8:24 PM IST

سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز نئے پارلیمنٹ ہاؤس اور دیگر متعلقہ عمارتوں کی تعمیر کے لئے سینٹرل ویستا پروجیکٹ پر روک لگانے سے انکار کردیا۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

جسٹس اے ایم کھانویلکر، جسٹس دنیش مہیشوری اور جسٹس سنجیو کھنہ پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سات جولائی کو معاملے کی آئندہ سماعت کی تاریخ طے کرتے ہوئے کہا کہ اگر قانون کے مطابق کچھ کیا جارہا ہے تو اسے کیسے روکا جاسکتا ہے۔

درخواست گزار راجیو سوری کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ شیکھل سوری نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ یہ کیس عدالت کے میں زیر سماعت ہونے کے باوجود حکومت اس منصوبے کے لئے ضروری منظوری فراہم کرتی جارہی ہے۔

اس پر جسٹس کھانویلکر نے کہا کہ اگر حکومت یہ معاملہ زیر التواء رہنے کے دوران کام کرواتی ہے، تو پھر اس میں اسی کو خطرہ ہے۔

بنچ نے مزید کہا کہ کیا ہم افسران کو قانون کے مطابق کام کرنے سے روک سکتے ہیں۔

ایک دیگر عرضی گزار کی جانب سے پیش ہونے والےسینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے نے دلیل دی کہ حکومت سے اس پروجیکٹ کے لئے منظوری طلب کی جارہی ہے اور حکومت یہ منظوری دے بھی رہی ہے۔

اس پر سالیسٹر جنرل تشارمہتا نے کہا کہ یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی تعمیر کے حوالے سے درخواست گزاروں کو اتنی پریشانی کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ حکومت درخواست گزاروں کے الزامات کا تفصیلی جواب دے گی۔ اس کے بعد عدالت نے مرکزی حکومت کو تین جولائی تک جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت عظمیٰ نے موسم گرما کی تعطیلات کے بعد دوبارہ عدالت کھلنے کے بعد ہی اس معاملے کی سماعت کرنے کا فیصلہ کیا۔

درخواست گزاروں نے اس اہم پروجیکٹ کے لئے زمین کا استعمال بدلنے سے متعلق وزارت رہائش و شہری ترقیات کے 20 مارچ کے حکم کو چیلنج کیا ہے۔

آج کی سماعت کے دوران، درخواست گزاروں نے وزارت ماحولیات کی حالیہ منظوری پر بھی سوال اٹھایا اور اپنی درخواستوں میں ترمیم کی اجازت طلب کی، جسے عدالت نے قبول کرلیا۔

واضح رہے کہ 20 ہزار کروڑ روپے کے اس پروجیکٹ کے لئے، 20 مارچ کو مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ، راشٹرپتی بھون، انڈیا گیٹ، نارتھ بلاک اور ساؤتھ بلاک کی تعمیر نو کے لئے 86 ایکڑ اراضی کے استعمال کو تبدیل کردیا تھا۔

سنٹرل ویستا میں پارلیمنٹ ہاؤس، راشٹرپتی بھون، شمالی اور جنوبی بلاک کی عمارتیں، اہم وزارتیں اور انڈیا گیٹ جیسی اہم تاریخی عمارتیں ہیں۔ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کی ایک نئی عمارت، ایک نیا رہائشی کمپلیکس بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں وزیر اعظم اور نائب صدر جمہوریہ کے دفاتر کے علاوہ بہت سی نئی عمارتیں ہوں گی۔

جسٹس اے ایم کھانویلکر، جسٹس دنیش مہیشوری اور جسٹس سنجیو کھنہ پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سات جولائی کو معاملے کی آئندہ سماعت کی تاریخ طے کرتے ہوئے کہا کہ اگر قانون کے مطابق کچھ کیا جارہا ہے تو اسے کیسے روکا جاسکتا ہے۔

درخواست گزار راجیو سوری کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ شیکھل سوری نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ یہ کیس عدالت کے میں زیر سماعت ہونے کے باوجود حکومت اس منصوبے کے لئے ضروری منظوری فراہم کرتی جارہی ہے۔

اس پر جسٹس کھانویلکر نے کہا کہ اگر حکومت یہ معاملہ زیر التواء رہنے کے دوران کام کرواتی ہے، تو پھر اس میں اسی کو خطرہ ہے۔

بنچ نے مزید کہا کہ کیا ہم افسران کو قانون کے مطابق کام کرنے سے روک سکتے ہیں۔

ایک دیگر عرضی گزار کی جانب سے پیش ہونے والےسینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے نے دلیل دی کہ حکومت سے اس پروجیکٹ کے لئے منظوری طلب کی جارہی ہے اور حکومت یہ منظوری دے بھی رہی ہے۔

اس پر سالیسٹر جنرل تشارمہتا نے کہا کہ یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی تعمیر کے حوالے سے درخواست گزاروں کو اتنی پریشانی کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ حکومت درخواست گزاروں کے الزامات کا تفصیلی جواب دے گی۔ اس کے بعد عدالت نے مرکزی حکومت کو تین جولائی تک جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت عظمیٰ نے موسم گرما کی تعطیلات کے بعد دوبارہ عدالت کھلنے کے بعد ہی اس معاملے کی سماعت کرنے کا فیصلہ کیا۔

درخواست گزاروں نے اس اہم پروجیکٹ کے لئے زمین کا استعمال بدلنے سے متعلق وزارت رہائش و شہری ترقیات کے 20 مارچ کے حکم کو چیلنج کیا ہے۔

آج کی سماعت کے دوران، درخواست گزاروں نے وزارت ماحولیات کی حالیہ منظوری پر بھی سوال اٹھایا اور اپنی درخواستوں میں ترمیم کی اجازت طلب کی، جسے عدالت نے قبول کرلیا۔

واضح رہے کہ 20 ہزار کروڑ روپے کے اس پروجیکٹ کے لئے، 20 مارچ کو مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ، راشٹرپتی بھون، انڈیا گیٹ، نارتھ بلاک اور ساؤتھ بلاک کی تعمیر نو کے لئے 86 ایکڑ اراضی کے استعمال کو تبدیل کردیا تھا۔

سنٹرل ویستا میں پارلیمنٹ ہاؤس، راشٹرپتی بھون، شمالی اور جنوبی بلاک کی عمارتیں، اہم وزارتیں اور انڈیا گیٹ جیسی اہم تاریخی عمارتیں ہیں۔ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کی ایک نئی عمارت، ایک نیا رہائشی کمپلیکس بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں وزیر اعظم اور نائب صدر جمہوریہ کے دفاتر کے علاوہ بہت سی نئی عمارتیں ہوں گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.