ETV Bharat / bharat

'قومی سلامتی کے ساتھ عام زندگی بھی یقینی بنائیں'

بھارت کی عدالت عظمی نے دفعہ 370 کی منسوخی پر دائر کی جانے والی عرضیوں پر سماعت کے دوران کہا کہ مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ معمولات زندگی کو یقینی کو بنائیں۔

author img

By

Published : Sep 16, 2019, 12:54 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 7:44 PM IST

سپریم کورٹ، فائل، فوٹو۔


سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ وادی میں قومی سلامتی کو دھیان رکھنے کے ساتھ ساتھ معمولات زندگی کی بحالی کو بھی یقینی بنائیں۔

متعدد عرضیوں پر سپریم کورٹ کی سماعت۔

سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے جموں و کشمیر کی خصوصی کی منسوخی کو چیلنج کی جانے والی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے ایک حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔

سپریم کورٹ میں اب اس معاملے میں آئندہ سماعت 30 ستمبر کو ہوگی۔

کشمیر ٹائمس ایکسپریس کی ایڈیٹر نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ وادی میں عوام کو طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے جواب دیتے ہوئے اٹارنی جنرل آف انڈیا کے کے وینو گوپال نے کہا کہ ریاست بھر میں ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد لوگوں نے طبی سہولیات کے لیے عوامی ہسپتالوں کا رخ کیا ہے اور انہوں نے انورادھا بھاسن کو دعوے کو مسترد کر دیا۔

کشمیر ٹائمس ایکسپریس کی ایڈیٹر نے اپنی عرضی پر کہا تھا کہ حکومت اخبارات کی پبلشنگ پر پابندی عائد کر دی ہے۔

اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے اس دعوے کی مخالفت کی اور بھارتی حکومت کی طرف سے جواب دیا ہے کہ ریاست بھر میں تمام اخبارات شائع ہو رہے ہیں اور بہت سارے ٹی وی چینل بھی نشر کیے جا رہے ہیں۔

اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ریاست میں میڈیا کو لینڈ سمیت مواصلات کی دوسری سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہے۔


سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ وادی میں قومی سلامتی کو دھیان رکھنے کے ساتھ ساتھ معمولات زندگی کی بحالی کو بھی یقینی بنائیں۔

متعدد عرضیوں پر سپریم کورٹ کی سماعت۔

سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے جموں و کشمیر کی خصوصی کی منسوخی کو چیلنج کی جانے والی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے ایک حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔

سپریم کورٹ میں اب اس معاملے میں آئندہ سماعت 30 ستمبر کو ہوگی۔

کشمیر ٹائمس ایکسپریس کی ایڈیٹر نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ وادی میں عوام کو طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے جواب دیتے ہوئے اٹارنی جنرل آف انڈیا کے کے وینو گوپال نے کہا کہ ریاست بھر میں ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد لوگوں نے طبی سہولیات کے لیے عوامی ہسپتالوں کا رخ کیا ہے اور انہوں نے انورادھا بھاسن کو دعوے کو مسترد کر دیا۔

کشمیر ٹائمس ایکسپریس کی ایڈیٹر نے اپنی عرضی پر کہا تھا کہ حکومت اخبارات کی پبلشنگ پر پابندی عائد کر دی ہے۔

اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے اس دعوے کی مخالفت کی اور بھارتی حکومت کی طرف سے جواب دیا ہے کہ ریاست بھر میں تمام اخبارات شائع ہو رہے ہیں اور بہت سارے ٹی وی چینل بھی نشر کیے جا رہے ہیں۔

اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ریاست میں میڈیا کو لینڈ سمیت مواصلات کی دوسری سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہے۔

Last Updated : Sep 30, 2019, 7:44 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.