بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) انتظامیہ کی یقین دہانی کے بعد یونیورسٹی کے سنسکرت ودیا دھرم وگیان فیکلٹی میں فیروز خان کی اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے تقرری کے خلاف جاری طلبا کا احتجاج 15 دنوں بعد جمعہ کو ختم ہوگیا۔
لیکن مظاہرہ کرنے والے طلبا نے امتحانات اور درجات کا بائیکاٹ کرنے کے اعلان کے ساتھ ان کے مطالبات نہ تسلیم کیے جانے پر زوردار تحریک شروع کرنے کا بھی انتباہ دیا ہے۔
احتجاج کی قیادت کررہے طالب علم چکرپانی اوجھا نے کہا کہ ان کے مطالبات کا ایک میمورنڈم یونیورسٹی انتظامیہ کو دیا گیا ہے اور طلبا کو دس دنوں کے اندر جواب دینے کی تحریری یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے اور اسی بنیاد پر یہ احتجاج ملتوی کیا گیا ہے۔
اوجھا کا مزید کہنا ہے کہ فیروز خان یونیورسٹی کے موجودہ عہدے سے برخاست کیے جانے کا مطالبہ پورا ہونے تک یہ مخالفت جاری رہے گی اور تب تک فیکلٹی کے طلبا اپنی کلاسز اور امتحانات کا بائیکاٹ کرکے اپنے غصہ کا اظہار کریں گے۔
اوجھا نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے فیروز خان کی تقرری سے متعلق تنازع کا نوٹس لیا گیا ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ سے اس سلسلہ میں رپورٹ بھی مانگی گئی ہے۔
مظاہرین کی طرف سے بھی ایک رپورٹ وزیراعظم دفتر کو بھیج کر صورتحال سے واقف کراتے ہوئے فیروز خان کو کسی دوسری جگہ تبادلہ کرنے کے لیے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔