بھارتی فوج کے ذرائع نے بتایا ہے کہ فوج کی جانب سے پینگونگ کے جنوبی ساحل کے ایک علاقے میں چینی فوجیوں کی تجاوزات کرنے کی تازہ کوشش کو ناکام بنانے کے بعد مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ ساتھ تمام علاقوں میں مجموعی طور پر نگرانی کے طریقہ کار میں مزید اضافہ کر دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اعلی فوجی اور دفاعی حکام نے مشرقی لداخ کی پوری صورتحال کا جائزہ لیا ہے، آرمی چیف جنرل ایم ایم ناروانے نے تازہ ترین محاذ آرائی پر اعلی فوجی عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی۔
ذرائع نے بتایا 'فوج پینگونگ سو کے علاقے میں واقع تمام اسٹریٹجک پوائنٹس پر قابض ہے، ساتھ ہی اس سے فوج اور اسلحوں کی تعیناتی کو تقویت ملی ہے'۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی تعیناتی سے اس علاقے میں بھارت کو بہت فائدہ ہوگا۔ بھارت نے خطے میں اسپیشل آپریشن بٹالین سے بھی فوجی دستے تعینات کیے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ چینی فوج کی ایک بڑی تعداد پینگونگ کے جنوبی ساحل کی طرف مارچ کر رہی تھی ان کا ارداہ مذکورہ علاقے پر تجاوزات کرنا تھا لیکن اس کوشش کو ناکام بنانے کے لیے بھارتی فوج نے ایک اہم تعیناتی کر دی۔
ذرائع نے بتایا کہ مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول کے ساتھ والے علاقوں میں چینی فضائی سرگرمیوں میں اضافہ کے پیش نظر بھارتی فضائیہ سے بھی اپنی نگرانی میں اضافہ کرنے کو کہا گیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ چین نے مشرقی لداخ سے 310 کلومیٹر دور حکمت عملی کے مطابق واقع ہوتن ایئر بیس پر طویل فاصلے سے لڑاکا طیارے جے۔20 اور متعدد دیگر اہم جنگی طیارے تعینات کیے ہیں۔
گزشتہ تین مہینوں میں بھارتی فضائیہ نے اپنے تمام بڑے جنگی طیارے جیسے سکھوئی 30 ایم کے آئی، جیگوار اور میراج 2000 طیارے کو مشرقی لداخ کے اہم سرحدی ایئربیس اور لائن آف ایکچول کنٹرول کے قریب دیگر مقامات پر تعینات کیا ہے۔
بھارتی فضائیہ نے چین کو بالواسطہ طور پر یہ پیغام دینے کے لیے مشرقی لداخ خطے میں رات کے وقت فضائی گشت کی اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ پہاڑی خطے کی کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
بھارتی فضائیہ نے مشرقی لداخ میں اپاچی جنگی ہیلی کاپٹرز کے علاوہ چینوک ہیوی لفٹ ہیلی کاپٹروں کو بھی فوج کو مختلف پیشگی مقامات پر پہنچانے کے لیے تعینات کیا ہے۔
چین کی طرف سے پیونگونگ علاقے میں معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی تازہ ترین کوشش 15 جون کو وادی گلوان میں پرتشدد جھڑپوں کے بعد اس خطے کا پہلا بڑا واقعہ ہے جس میں بھارت کے 20 فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔