جب بھارت انگریزوں کے قبضے میں تھا، تو انہوں نے متعدد ترقیاتی منصوبوں کی شروعات کی تھی۔ اور ان کے ذریعے کیے گیے کچھ اقدامات آج بھی دور گذشتہ کی داستاں بیاں کرتے ہیں۔
کچھ کہانیاں ایسی بھی ہیں جو دیکھنے اور سننے والوں کو حیرت میں ڈال دیتی ہیں۔
دہرادون سے 22 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع، مسوری کے گالوگی میں پہلا اور اب بھی کام کررہا ہائیڈل پاور اسٹیشن موجود ہے۔ یہ پاور اسٹیشن برطانوی دور حکومت میں تعمیر کیا گیا تھا اور اس کی ابتدا باضابطہ طور پر سنہ 1907 میں کی گئی تھی۔
برطانوی حکومت نے مسوری کو بجلی کی پیداوار کے لیے منتخب کیا تھا اور سنہ 1890 سے گالوگی پاور اسٹیشن کی تعمیر کی ابتدا کی تھی۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک صدی گذر جانے کے بعد بھی یہ پاور اسٹیشن دہرادون، بارلو گنج، مسوری اور اناروالا کو آج بھی بجلی فراہم کرتا ہے۔
رواں برس گاندھی جی کی 150ویں یوم پیدائش کا جشن منایا جائے گا لیکن ملک میں اب بھی ایسے علاقے ہیں جہاں ترقی کی ایک جھلک بھی دیکھنے کو نہیں ملتی ہے۔
اس تاریخی ہائیڈل پاور اسٹیشن نے اس وقت ترقیاتی شعبے میں اہم کردار ادا کیا تھا جب بھارت پر برطانوی سامراج کا قبضہ تھا۔
9 نومبر سنہ 1912 کو یہ پلانٹ بھارت کا دوسرا پاور اسٹیشن بن گیا۔
اس پلانٹ کو مسوری سٹی بورڈ نے 70 برسوں تک چلایا اور بعد ازاں سنہ 1976 میں اترپردیش بجلی بورڈ کے حوالے کردیا گیا۔
اس پلانٹ کی ترقی میں شراکت نے مسوری کو سب سے ترقی یافتہ نگر پالیکا میں شامل کردیا۔