مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے تین نئے زرعی قوانین کی مخالفت گزشتہ 13 دنوں سے جاری ہے، دہلی - ہریانہ سرحد، سنگھو اور ٹیکری بارڈر پر کسان مسلسل جمع ہو رہے ہیں۔
منگل کے روز اس تعلق سے ملک بھر کی کسان تنظیموں نے بھارت بند منایا تھا جسے مرکزی حکومت نے ایک ناکام بند قرار دیا۔
مرکزی وزیر ٹیکسٹائل اسمرتی ایرانی نے اس تعلق سے کہا ہے کہ آج اپوزیشن کے منصوبے ہار گئے ہیں اور بھارت کی جیت ہوئی ہے۔ مرکزی حکومت نے کسان رہنماؤں اور زراعت سے منسلک تنظیموں کو کئی مواقع فراہم کیے ہیں۔ پانچ دسمبر تک 33 لاکھ کسانوں نے بھارتی حکومت کو اپنا دھان فروخت کیا ہے۔
مرکزی وزیر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے ایم ایس پی کو لے کر سب سے زیادہ غلط فہمی پھیلائی تھی لیکن وہ ناکام رہے، ایم ایس پی آپریشنس کے تحت فروخت کیے گئے 33 لاکھ میٹرک ٹن دھان بھارتی حکومت نے خریدا ہے اور پنجاب کے 60 فیصدی کسان کو اس سے فائدہ ہوا ہے۔
اسمرتی ایرانی نے کہا کہ نئے زرعی قوانین سے کسانوں کا تحفظ ہورہا ہے اور اب کسانوں کو انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں نہیں کھانی پڑے گی۔
راہل گاندھی اور شرد پوار کے ٹویٹ کے جواب میں انھوں نے کہا کہ سنہ 2019 کے عام انتخابات میں کانگریس نے خود اپنے انتخابی منشور میں ایم ایس پی قانون کو ختم کرنے کی بات کہی تھی لیکن مودی حکومت نے اس قانون کو ہاتھ تک نہیں لگایا ہے۔