سپریم کورٹ نے آئی این ایکس میڈیا کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ کی جارہی جانچ کے معاملے میں سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینیئر رہنما پی چدمبرم کی عبوری ضمانت کی عرضی خارج کر دی ہے۔
اب انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ پی چدمبرم کو گرفتار کرسکتا ہے۔
یاد رہے کہ مرکزی سرکار کے وکیل اور اس معاملے میں ای ڈی کے وکیل تشار مہتا بھی کورٹ نمبر 6 میں پہنچے تو وہیں پی چدمبرم کی طرف سے کپل سبل اور ابھیشک منو سنگھوی بھی موجود رہے۔
بحث شروع ہونے سے قبل کورٹ نے کہا' ٹرائل شروع ہونے سے پہلے کورٹ کیس ڈائری دیکھ سکتا ہے۔، ہم نے ای ڈی کے سیل کور کو نہیں کھولا'۔
کورٹ نے آگے کہا، اس کیس میں ایجنسی کو کوئی حکم نہیں دیا جاسکتا ہے، ہم نے سیل کور کو نہیں دیکھا تاکہ ہماری رائے زنی کا کیس کے ٹرائل پر کوئی اثر نہیں پڑے۔
اس بات سے متفق ہیں کہ اس معاملے میں چدمبرم سے حراست میں پوچھ گچھ ہونی چاہیے'۔ کورٹ نے اقتصادی کرائم پر سپریم کورٹ کا پرانا فیصلے کو دہرایا۔
کورٹ نے کہا' یہ عبوری ضمانت کے لیے فٹ کیس نہیں ہے ، منی لانڈرنگ میں پیسہ کئی ملکوں میں جاتا ہے اس کی پختہ جانچ ضروری ہے۔ لیٹر آف روگیٹری بھی بھیجی گئی ہے۔ اگرعبوری ضمانت دی گئی تو جانچ متاثر ہوگی، یہ کوئی آسان معاملہ نہیں ہے;۔
یاد رہے کہ چدمبرم باضابطہ ضمانت کی عرضی دے سکتے ہیں۔ کورٹ نے کہا' اقتصادی کرائم الگ زمرے کا جرم ہے، اسے الگ نظر سے دیکھنا چاہیے، ہر کیس میں پیشگی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ جانچ افسر کو شروعاتی دور میں اپنے حساب سے جانچ کو آگے بڑھانے کا اختیار ہے'۔ یہ جسٹس آر بھانومتی اور جسٹس اے ایس بوپنا کی بینچ کا فیصلہ ہے۔
فی الحال چدمبرم آئی این ایکس میڈیا کیس میں ہی سی بی آئی کی حراست میں ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’شروعاتی مرحلے میں پیشگی ضمانت عرضی دینا جانچ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ یہ پیشگی ضمانت دینے کے لیے ایک مناسب معاملہ نہیں ہے۔ معاشی جرائم الگ الگ سطح پر ہیں اور اسے الگ نظریہ کے ساتھ نمٹایا جانا چاہیے۔‘‘