شیوسینا کے ترجمان سنجے راوت نے کہا کہ ' ہمیں 170 سے زیادہ اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ یہ تعدا 175 بھی ہوسکتی ہے'۔
سنجے راوت نے کہا کہ ' اسی وقت بات چیت ممکن ہوگی جب وزیر اعلیٰ کے عہدے پر اتفاق رائے ہو گا'۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 'مہاراشٹرمیں اس بارشیوسینا کا ہی وزیر اعلیٰ ہوگا'۔
دوسری طرف مہاراشٹر کے سابق نائب وزیراعلیٰ اور این سی پی کے رہنما اجیت پوار نے کہا کہ 'انتخابات کے نتائج کے بعد پہلی بار سنجے راوت نے ان سے رابطہ کیا اور پیغام بھیجا ہے'۔
اجیت اس وقت ایک میٹنگ میں تھے لیکن انہوں نے کہا کہ 'وہ جلد ہی راوت سے بات کریں گے۔ راوت کا پیغام آیا تھا لیکن میں ایک میٹنگ میں تھا، اس لئے پوری بات چیت نہیں ہوسکی'۔
اجیت نے کہا کہ 'الیکشن کے بعد پہلی بار انہوں نے مجھ سے رابطہ کیا ہے۔ مجھےنہیں معلوم ہے کہ انہوں نےمجھے میسیج کیوں کیا تھا، میں تھوڑی دیرمیں انہیں فون کروں گا'۔
این سی پی لیڈراجیت پوارنےکہا کہ ان کوسنجے راوت کا ایک میسیج بھی آیا ہے۔ میسج میں لکھا ہے'جے مہاراشٹر جس کا مطلب ہےکہ وہ چاہتے ہیں کہ میں ان کو فون کروں'۔
اجیت پوارنے بتایا کہ شرد پواردہلی جارہے ہیں، جہاں پر اہم بات چیت کا امکان ہے۔ انہوں نےاشارہ دیا ہے کہ اس دوران شیوسینا کوحمایت دینےکی بات پربھی تبادلہ خیال ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ شیوسینا کے ساتھ کسی بھی طرح کا اتحاد کرنےکا فیصلہ صرف اکیلےاین سی پی نہیں کرسکتی ہے۔ اس لڑائی میں ہمارا ساتھ دیگراتحادی جماعتوں نے بھی دیا ہے، اس لئےان کے ساتھ بھی تبادلہ خیال ضروری ہے۔
واضح رہےکہ پیر کو این سی پی لیڈروں کی کانگریس صدرسونیا گاندھی سے میٹنگ ہےاوراس میٹنگ میں کئی اہم فیصلوں پرتبادلہ خیال ہوسکتا ہے۔
سینا کے ترجمان ’ سامنا‘ کے ایک ہفتہ وار کالم میں راوت نے حکومت سازی سے متعلق تعطل کا موازنہ ’تکبر کی کیچڑ میں پھنسے رتھ‘ سے کیا ہے۔
ریاست مہاراشٹر میں صدر راج مسلط کرنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ 'اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ بی جے پی کی سب سے بڑی شکست ہوگی'۔
دراصل بی جے پی کے وزیر سدھیر منگنتیوار نے کہا تھا کہ 'اگر ریاست میں ساتھ نومبر تک حکومت نہ بنائی گئی تو صدر راج کے نفاذ کا امکان پیدا ہو جائے گا ۔