اور اس نے آگ ایک پوسٹر جاری کیا جس میں آدتیہ ٹھاکرے کو ’مستقبل کا وزیراعلی ‘ بتایا گیا ہے۔
اس سے پہلے جمعہ کو شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے اپنی خواہش ظاہر کرتے ہوئے اشاروں کنایوں میں کہاتھا کہ اس کی طویل عرصہ سے حامی رہی بی جےپی کے ساتھ سب کچھ اچھا نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے مزاحیہ لہجے میں کہا،ہم نے لوک سبھا انتخابات کے دوران سمجھوتہ کیاتھا،لیکن اب ایسا نہیں کرسکتے۔مجھے یہ یقینی بنانا ہوگا کہ میری پارٹی پھلتی پھولتی رہے۔
شیوسینا نے جمعہ کو شائع اپنے ترجمان اخبار’سامنا‘ کے ادارتی مضمون میں پارٹی کے سبھی خیر خواہوں کو ’اقتدار کا گھمنڈ‘ مظاہرہ نہ کرنے کی وارننگ دی۔
ادارتی صفحے میں شائع مضمون میں کہا گیا ہے کہ مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں بی جےپی-شیوسینا اقتدارمیں پھر سے لوٹی ہے ،البتہ ان کی سیٹوں کی تعداد میں کمی آئی ہے لیکن اس کے باوجود یہ صورت حال اس نظریہ کی نفی کرتی ہے ،جس میں پھوٹ ڈالنے کی سیاست اور اپوزیشن پارٹیوں میں تقسیم کے ذریعہ الیکشن جیتنے کی بات کہی جاتی ہے۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ الیکشن سے پہلے یہ سوال بھی اٹھائے جاتے رہے ہیں کہ مسٹر شرد پوار کی قیادت والی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کا کوئی مستقبل نہیں ہے لیکن الیکشن کے نتیجوں نے اسے بھی غلط ثابت کردیا اور این سی پی نے 50سیٹوں سے زیادہ حاصل کیں ،جبکہ اس کی اتحادی کانگریس نے بھی 44سیٹیں جیتیں۔الیکشن کا نتیجہ اس بات کی وارننگ ہے کہ حکومت کو اقتدار حاصل کرنے کاگھمنڈ نہیں کرنا چاہئے۔
ایسا مانا جارہا ہے کہ شیوسینا مسٹر آدتیہ ٹھاکرے کو ڈھائی سال بعد وزیراعلی کا عہدہ دینے کا سمجھوتہ کرسکتی ہے۔اس کے علاوہ وہ پارٹی کے لئے اسمبلی اسپیکر کے عہدے کا مطالبہ بھی کرسکتی ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعلی دیویندر فڑنویس اور بی جےپی کے صف اول کے رہنما اور مرکزی وزیر نیتن گڈکری کے ناگپور علاقے میں بی جےپی کو امیدکے مطابق کامیابی نہیں ملی ہے۔
ناگپور ضلع کی 12سیٹوں میں بی جےپی کو چھ ،کانگریس کو چار،این سی پی کو ایک اور ایک سیٹ آزاد امیدوار کو ملی ہے۔ناگپور شہر اور ناگپور گاؤں دونوں ہی سیٹیں کانگریس کے کھاتے میں گئی ہیں۔سال 2014 کے اسمبلی انتخابات میں ناگپور ضلع کی 12سیٹوں میں بی جےپی نے 11 سیٹیں حاصل کی تھیں۔