ETV Bharat / bharat

کشمیر: شہلا رشید کا انتخابی عمل سے الگ رہنے کا فیصلہ

جے این یو طلبا یونین کی سابق نائب صدراور سماجی کارکن شہلا رشید کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں انتخابی سیاست میں حصہ لینے کا مطلب کشمیروں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو درست ٹھہرانا ہوگا۔

author img

By

Published : Oct 9, 2019, 5:15 PM IST

Updated : Oct 9, 2019, 11:01 PM IST

شہلا کا سیاست سے برطرفی کا اعلان

شہلا رشید کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی اور اس کے بعد مرکزی حکومت کی کشمیر کے تئیں سخت پابندیوں کے تناظر میں وہ قومی انتخابی سیاست کا حصہ نہیں بن سکتی اس لیے اس سے الگ رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ حکومت نے اس ماء کے اوخر میں جموں کشمیر 'بلاک ڈیویلپمنٹ کاؤنسل' کے انتخابات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کانگریس پارٹی نے بھی بندشوں کے دوران انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

شہلا رشید کا کہنا ہے کہ ' میں اپنے کشمریوں لوگوں کے ساتھ ہونے والی بہیمانہ زیادیتوں کو درست ٹھہرانے والے کسی بھی عمل کا حصہ نہیں بن سکتی۔ اس لیے واضح کرنا چاہتی ہوں کہ کشمیر میں قومی انتخابی عمل سے میں اپنے آپ کو پوری طرح الگ کرتی ہوں۔'

انھوں نے کہا کہ وہ بطور ایک سماجی کارکن کام کرتی رہیں گی اور بے انصافیوں کے خلاف آواز اٹھاتی رہوں گي۔'

شہلا نے کہا ہے کہ 'کشمیر میں انتخابی عمل میں حصہ لینا وادی کشمیر کے تعلق سے مرکزی حکومت کے اقدامات کو درست ٹھہرانا ہے۔'

آئی اے ایس افسر شاہ فیصل نے کشمیر میں مسلسل قتل کے واقعات اور بھارتی مسلمانوں کو حاشیے پر لانے کا الزام لگاتے ہوئے جنوری میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے کر شہلا رشید کے ساتھ مشترکہ طور پر ایک سیاسی پارٹی کا اعلان کیا تھا، جس کا نام 'جموں اینڈ کشمیرپیپلز مومینٹ رکھا گیا۔

جے این یوطلبا یونین کی سابق نائب صدر شہلا رشید شاہ فیصل کی پارٹی کشمیر پیپلز موومینٹ میں شمولیت کے ساتھ ہی سیاست میں باقاعدہ داخل ہوئی تھیں۔

شہلا رشید نے کہا تھا: 'ہمیں رہنے کے لیے بنیادی سہولیات کی ضرورت ہے اور ہمیں ترقی کی ضرورت ہے۔ ہم کشمیر کے مسائل کے پر امن حل کے لیے کام کریں‌ گے۔

شہلا رشید کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی اور اس کے بعد مرکزی حکومت کی کشمیر کے تئیں سخت پابندیوں کے تناظر میں وہ قومی انتخابی سیاست کا حصہ نہیں بن سکتی اس لیے اس سے الگ رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ حکومت نے اس ماء کے اوخر میں جموں کشمیر 'بلاک ڈیویلپمنٹ کاؤنسل' کے انتخابات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کانگریس پارٹی نے بھی بندشوں کے دوران انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

شہلا رشید کا کہنا ہے کہ ' میں اپنے کشمریوں لوگوں کے ساتھ ہونے والی بہیمانہ زیادیتوں کو درست ٹھہرانے والے کسی بھی عمل کا حصہ نہیں بن سکتی۔ اس لیے واضح کرنا چاہتی ہوں کہ کشمیر میں قومی انتخابی عمل سے میں اپنے آپ کو پوری طرح الگ کرتی ہوں۔'

انھوں نے کہا کہ وہ بطور ایک سماجی کارکن کام کرتی رہیں گی اور بے انصافیوں کے خلاف آواز اٹھاتی رہوں گي۔'

شہلا نے کہا ہے کہ 'کشمیر میں انتخابی عمل میں حصہ لینا وادی کشمیر کے تعلق سے مرکزی حکومت کے اقدامات کو درست ٹھہرانا ہے۔'

آئی اے ایس افسر شاہ فیصل نے کشمیر میں مسلسل قتل کے واقعات اور بھارتی مسلمانوں کو حاشیے پر لانے کا الزام لگاتے ہوئے جنوری میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے کر شہلا رشید کے ساتھ مشترکہ طور پر ایک سیاسی پارٹی کا اعلان کیا تھا، جس کا نام 'جموں اینڈ کشمیرپیپلز مومینٹ رکھا گیا۔

جے این یوطلبا یونین کی سابق نائب صدر شہلا رشید شاہ فیصل کی پارٹی کشمیر پیپلز موومینٹ میں شمولیت کے ساتھ ہی سیاست میں باقاعدہ داخل ہوئی تھیں۔

شہلا رشید نے کہا تھا: 'ہمیں رہنے کے لیے بنیادی سہولیات کی ضرورت ہے اور ہمیں ترقی کی ضرورت ہے۔ ہم کشمیر کے مسائل کے پر امن حل کے لیے کام کریں‌ گے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Oct 9, 2019, 11:01 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.