ٹائم میگزین نے شاہین باغ تحریک میں شامل تین دادیوں میں سے ایک 82 سالہ بلقیس کو دنیا کی سو اہم شخصیات میں جگہ دی ہے۔ ٹائم میگزین نے اپنی سو بااثر شخصیات میں وزیر اعظم نریندر مودی اور فلمی اداکار آیوشمان کھرانہ کا بھی نام شامل کیا ہے۔
واضح رہے کہ شاہین باغ تحریک کی تین دادیاں اسماء، سروری اور بلقیس شاہین باغ کی دبنگ دادیوں کے نام سے مشہور ہیں۔ ٹائم میگزین نے بلقیس (دادی) کو دوہزار بیس کی سو با اثر شخصیات میں شامل کیا ہے۔ انہوں نے سخت سردی اور بارش کے موسم میں بھی اپنی ہمت نہیں ہاری تھی اور نوجوان خواتین اور مظاہرے میں شامل تمام لوگوں کی قیادت کر رہی تھیں اور انہوں نے شاہین باغ تحریک پر ہر حملے کو نہایت ہی ثابت قدمی، عقل مندی اور حکمت عملی کے ساتھ جواب دیا تھا۔اس کی وجہ سے وہ دبنگ دادیوں کے نام بھی مشہور وہوئیں۔
شاہین باغ 15 دسمبر 2019 کو قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ اورشہریوں کے احتجاج پولیس کے مبینہ تشدد کے خلاف شاہین باغ کی خواتین نے دھرنا شروع کیا تھاجو تقریباً تین ماہ سے زائد عرصہ تک چلا تھا اور جنتا کرفیو کے اعلان اور لاک ڈاؤن کے اعلان کے پیش نظر پولیس نے دھرنا کو ختم کروادیا تھا۔
تحریک کے دوران دبنگ دادیوں نے تمام بڑے چینلوں کے تیز طرار صحافیوں کا سامنا کیا تھا اور اپنی بات مدلل طور پر رکھنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔ قومی شہریت ترمیمی قانون، این سی آر اور این پی آر کے خلاف جاری شاہین باغ تحریک نے پورے ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو متاثر کیا تھا اور اس کی گونج امریکہ، یوروپ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں سنی گئی تھی۔
اس تحریک کا اثر یہ ہوا تھا کہ ملک میں شاہین باغ کے طرز پرخواتین کی سیکڑوں تحر یک شروع ہوگئی تھیں اور یہ چوبیس گھنٹے تک جاری رہتی تھیں اور اس کا پنچایت سطح تک وسیع ہوگیا تھا۔ اس نے پورے ملک اور ہر طبقے کو متاثر کیا تھا اور اور مسلم خواتین کے تئیں لوگوں کے نظریے میں بھی تبدیلی آئی تھی۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے جنتا کرفیو کے اعلان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بلقیس نے کہا تھا کہ وزیر اعظم کو ہم لوگوں کی اتنی ہی فکر ہے تو وہ قومی شہریت ترمیمی قانون واپس لے لیں اور ہم لوگ دھرنا فوراً ختم کردیں۔
شاہین باغ تحریک کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ بھارت کی پہلی تحریک تھی جو خواتین چلارہی تھیں اور اتنے عرصے تک چلنے کے باوجود کسی قسم کا پر تشدد واقعہ پیش نہیں آیا اور گولی چلنے اور سبوتاژ کرنے کی کوشش کے باوجود خواتین نے نہایت تحمل سے کام لیا اور اس تحریک کو تمام مذاہب کی خواتین کی حمایت حاصل تھی اور تمام مذاہب کی خواتین نے نہ صرف اس میں سرگرم حصہ لیا تھا بلکہ مسلم خواتین کی شانہ بشانہ کھڑی تھیں۔
مزید پڑھیں:
سی اے اے مخالف جلسے میں بلقیس دادی اور رتن امبیڈکر کا خطاب
ٹائم میگزین کے بلقیس دادی کو بااثرشخصیات میں شامل ہونے پر شاہین باغ تحریک سے وابستہ خواتین خوشی کا اظہار کرتے ہوئے خواتین کی تحریک کے لئے خوش آئندبتایا۔ تحریک سے وابستہ صائمہ خاں، ملکہ خاں اور دیگر خواتین نے بلقیس دادی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری تحریک کی کامیابی اور اس کے اعتراف کی دلیل ہے۔