جوٹ انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق اس وقت جوٹ ملس 60سے 70فیصد ورک فورسیس کے ساتھ کام کررہے ہیں۔اپنی ریاستوں کو لوٹ گئے غیر مقیم مزدور اب تک بہار، جھار کھنڈ اور دیگر پڑوسی ریاست سے نہیں لوٹے ہیں۔
مغربی بنگال میں سب سے زیادہ جوٹ کا پروڈکشن ہوتا ہے اور مغربی بنگال کی معیشت میں اس کا اہم کردار رہتا ہے۔فصل کا موسم ہے پیکجنگ کیلئے جوٹ بیگس کی شدید مانگ ہے۔کئی جوٹ مل مالکان کا کہنا ہے کہ بہار اور دیگر پڑوسی ریاستوں میں بس بھیج کر ورکروں کولایا جائے گا۔
انڈین جوٹ ملس ایسویسی ایشن کے سابق چیرمین اور کچھ ملوں کے مالک سنجے کجاریا نے کہا کہ کچھ جوٹ مل مالکان اپنے طور پر اپنے گھروں کو لوٹ گئے ورکروں کو واپس لانے کیلئے بس بھیج رہے ہیں۔تاہم ورکروں کی قلت کو پورا کرنے کیلئے مقامی لوگوں کو ٹریننگ دی جارہی ہے۔
کجاریا نے کہا کہ اس وقت جوٹ کی مانگ بہت ہی زیادہ ہے۔خریف کا موسم ہے غلہ کے پیکجنگ کیلئے جوٹ بیگ کی شدید ضرورت ہے۔حکومت کی طرف سے بھی مانگ ہے۔ایسی صورت میں صدفیصد ورک فورسیس کی ضرورت ہے۔ٹرانسپورٹ کے سیکٹر میں بھی ملازمین کی شدید قلت ہے۔
ٹرک ایسوسی ایشن کے صدر دھنجے سنگھ نے کہا کہ بہار اور جھاڑ کھنڈ چلے گئے مزدوروں کی وجہ سے ملازمین کی شدید قلت ہے۔ہمارے پاس کام کی کمی نہیں ہے مگر ورک فورس نہیں ہے۔اس وقت صرف 20فیصد ہی گاڑیاں چل رہی ہیں۔