جسٹس آر بھانومتی ،جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس اےایس بوپنا کی خصوصی بینچ نے کہا کہ ونے کی عرضی میں کوئی دم نظر نہیں آرہاہے۔
جسٹس بھانومتی نے بینچ کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا کہ عرضی گزاروں کا یہ کہنا کہ رحم کی عرضی خارج کئےجانےکےلئے کی گئی سفارش پر دہلی کے لیفٹننٹ گورنر اور ریاست کے وزیر داخلہ کے دستخط نہیں ہوئے ہیں ،غلط ہے۔
سپریم کورٹ نے ونے کی اس دلیل کو بھی خارج کردیا کہ اس کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ونے کے وکیل اے پی سنگھ نے سماعت کے دوران نیا حربہ چلا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ ان کے مؤکل کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے۔بینچ نے 30جنوری کی ایک میڈیکل رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ عرضی گزاروں کی ذہنی حالت خراب ہونے کی دلیل منظور کئےجانے کے قابل نہیں ہے۔
جسٹس بھانومتی نے کہا کہ صدر کے ذریعہ رحم کی عرضی خارج کئے جانے میں کسی قسم کی کوئی قانونی لاپرواہی نہیں برتی گئی۔
عدالت نے ونے شرما کے وکیل اے پی سنگھ اور مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کی دلیلیں سننے کے بعد جمعرات کو فیصلہ محفوظ رکھ لیاتھا۔
سنگھ نے دلیل دی تھی کہ ونے شرما کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کے مؤکل کو متعلقہ دستاویز مہیا نہیں کرایا گیاتھا۔ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ لیفٹننٹ گورنر اور دہلی حکومت کے وزیر داخلہ نے رحم کی عرضی خارج کرنے کے سفارشی خط پر دستخط نہیں کئے ہیں۔
ونے نےعدالت سے صدر کے فیصلے کا جائزہ لینے کی اپیل کی ہے۔اس نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ اس کی رحم کی عرضی صدرنے جلد بازی میں خارج کی ہے۔
واضح رہے کہ صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند نے گزشتہ یکم فروری کو ونے شرما کی رحم کی عرضی جلدبازی میں خارج کردی ہے۔دارالحکومت کےجنوبی دہلی میں نربھیا کے ساتھ 16دسمبر 2012 کو چلتی بس میں اجتماعی آبروریزی کی تھی اور اسے سڑک پر پھینک دیاگیاتھا۔اسے سنگاپور کے کوین الیزابیتھ اسپتال ایئرلفٹ کرکے لے جایا گیاتھا۔وہاں اس کی موت ہوگئی تھی۔
اس معاملے میں چھ ملزمین کو گرفتار کیاگیاتھا،جس میں ایک نابالغ تھا،جسے تین سال کےلئے اصلاحی مرکز بھیجاگیاتھا۔ایک ملزم رام سنگ نے تہاڑ جیل میں خودکشی کرلی تھی۔چار دیگر ملزمین :مکیش ،اکشے،ونے اور پون کو پھانسی کی سزا ہوئی تھی۔