سپریم کورٹ نے پورے ملک میں آئی آئی ٹی میں طالب علموں کے بڑھتے ہوئے خودکشی کے معاملوں کے انسداد کے لئے اسٹوڈنٹس ہیلتھ پروگرام شروع کرنے کے احکامات دینے سے متعلق عذرداری کو جمعرات کو خارج کر دیا۔
عدالت نے اس طرح کی عذرداری دائر کرنے کے لئے عرضی گذار گورو کمار بنسل پر دس ہزار روپے کا جرمانہ بھی لگایا۔
جسٹس روہنٹن ایف نریمن، جسٹس نوین سنہا اور جسٹس اندرا بنرجی کی بنچ نے عذرداری خارج کرتے ہوئے اسے پوری طرح سے توہین آمیز قرار دیا اور وکیل عرضی گذار پر 10,000 روپے کا جرمانہ لگایا۔
'بڑی کمپنیوں کو کانٹریکٹ فارمنگ سے فائدہ ہوگا'
بنسل کے ذریعہ دائر مفاد عامہ کی عذرداری میں کہا گیا تھا کہ آئی آئی ٹی میں خودکشی کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور اس کے پیش نظر مینٹل ہیلتھ سے متعلق سیکشن۔ 29 کا نفاذ کیا جانا چاہئے۔ عرضی گذار نے اسٹوڈنٹس ہیلتھ پروگرام شروع کرنے کا مرکز کو حکم دینے کی اپیل کی تھی۔
بنسل کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں آئی آئی ٹی کے پچاس طالب علموں نے خودکشی کی اور اس کے انسداد کے لئے حکومت کو ہیلتھ پروگرام چلانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے مطالعہ کے لئے آئی آئی ٹی کانپور کی رہنمائی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی تھی لیکن اس سے بھی کوئی بہتری نہیں آئی۔