سپریم کورٹ نے اترپردیش کی حکومت کو کہا کہ بابری مسجد انہدام کیس میں سی بی آئی کے جج ایس کے یادو جب تک فیصلہ سنا نہیں دیتے، تب تک انھیں ریٹائر نہ کیا جائے، نیز اس کے لیے سپریم کورٹ نے 19 جولائی تک قانونی جواز طلب کیا ہے۔
دراصل سی بی آئی کے جج ایس کے یادو نے سپریم کورٹ کو خط لکھ کر بابری انہدام کیس کی سماعت پوری کرنے کے لیے 6 ماہ کی مزید مہلت مانگی تھی۔
سپریم کورٹ نے ایس کے یادو کی عرضی پر آج تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بے حد ضروری ہے کہ سی بی آئی کے جج ایس کے یادو، بابری انہدام کیس سماعت پوری کرکے فیصلہ سنائے۔ سپریم کورٹ آئندہ جمعہ کو اس کیس کی سماعت کرے گی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ دفعہ 142 کے تحت حکم جاری کریں گے، تاکہ جج ایس کے یادو کو 30 ستمبر کو ریٹائر نہ کیا جائے۔
دراصل سی بی آئی کے جج 30 ستمبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ غور طلب ہے کہ بابری مسجد منہدم کرنے کی سازش کرنے کے کیس میں سی بی آئی کے جج کی عرضی پر سپریم کورٹ نے آج سماعت کی۔
گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے اس کیس کی سماعت کر رہے سی بی آئی کے جج ایس کے یادو سے پوچھا تھا کہ وہ کس طرح سے ٹرائیل کو مقررہ وقت میں پورا کریں گے اور کورٹ نے اس کے لیے سیل بند لفافے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے کہا تھا۔
سپریم کورٹ کی طرف سے 19 اپریل 2017 کو بابری مسجد انہدام کیس کا ٹرائیل دو برس میں مکمل کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے سی بی آئی جج کی عرضی پر الہ آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو نوٹس جاری کیا تھا۔
لکھنؤ میں سی بی آئی کی ایک عدالت میں بی جے پی کے سینیئر رہنما لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی سمیت 12 افراد پر مجرمانہ سازش کرنے کے تحت مقدمہ چل رہا ہے۔