سائرہ بانو کی پیدائش 23 اگست 1944 میں ہوئی۔ ان کی ماں نسیم بانو 30 اور 40 کی دہائی کی معروف اداکارہ تھیں جنہیں بیوٹی کوئن کہا جاتا تھا اور وہ پری چہرہ نسیم سے مشہور تھیں۔ سائرہ بانو کا بچپن لندن میں گزرا اور وہیں سے انہوں نے تعلیم حاصل کی۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد سال 1960 میں وہ ممبئی آگئیں۔
اس دوران ان کی ملاقات فلمساز و ہدایت کار ششی مکھرجی سے ہوئی جنہوں نے ان کی صلاحیت کو پہچانا اور اپنے چھوٹے بھائی سبودھ مکھرجی سے ملنے کا مشورہ دیا۔ سبودھ مکھرجی ان دنوں اپنی نئی فلم ’جنگلی‘ کے لئے کسی نئی ہیروئن کی تلاش کر رہے تھے۔ انہوں نے سائرہ کو اپنی فلم میں کام کرنے کی پیشکش کی جسے سائرہ نے بلا تاخیر قبول کر لیا۔
سنہ 1961 میں فلم ’جنگلی‘ ریلیز ہوئی ۔ اس فلم میں ان کے ہیرو شمی کپور تھے۔ فلم میں سائرہ بانو نے کشمیری دوشیزہ کا کردار ادا کیا تھا۔ بہترین نغموں اور عمدہ موسیقی سے آراستہ اس فلم نے زبردست کامیابی حاصل کی۔ اس فلم نے نہ صرف سائرہ بلکہ شمی کپور کو بھی بالی وڈ میں ایک اسٹار کے طور پر شناخت دلائی۔ اس دور کی طرح آج بھی اس فلم کے نغمے سامعین کا مسحور کردیتے ہیں۔
وہیں سنہ 1963 میں سائرہ بانو کو منموہن دیسائی کی فلم 'بلف ماسٹر' میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم میں ایک بار پھر ان کے ہیرو کا کردار شمی کپور نے ادا کیا۔ سنہ 1964 ان کے کیریئر کا اہم سال ثابت ہوا۔
اس برس ان کی فلم 'آئی ملن کی بیلا' ریلیز ہوئی جو سپر ہٹ ثابت ہوئی۔ ان فلموں کی کامیابی کے بعد سائرہ کا شمار بالی وڈ کی بہترین اداکاراؤں میں ہونے لگا۔ سال 1966 میں سائرہ بانو نے شہنشاہ جذبات یوسف خان عرف دلیپ کمار سے شادی کی، جو عمر میں ان سے کافی بڑے تھے۔
دلیپ سے شادی کے بعد بھی سائرہ نے فلموں میں کام کرنا جاری رکھا۔ سنہ 1967 سائرہ کے کیریئر کے لئے اہم رہا۔ اس برس انہیں پہلی بار اداکار راج کپور کے ساتھ فلم دیوانہ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ وہیں ان کی فلم 'شاگرد' باکس آف پر سپر ہٹ ثابت ہوئی۔
ساتھ ہی سنہ 1968 میں ریلیز ہونے والی مزاحیہ فلم ’پڑوسن‘ کافی کامیاب رہی۔ مزاحیہ اداکار محمود کی اس ہوم پروڈکش فلم میں سائرہ نے ایک ایسی نوجوان لڑکی بندو کا کردار ادا کیا جسے موسیقی میں کافی دلچسپی تھی اور محمود اور سنیل دت دونوں ہی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ اس فلم کے بہترین نغمے اور عمدہ موسیقی آج بھی کافی مقبول ہے۔
سنہ 1970 میں سائرہ بانو کو منوج کمار کی فلمسازی اور ہدایت کاری میں بننے والی سپرہٹ فلم 'پورب اور پچھم' میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم میں سائرہ نے بیرون ملک پرورش پانے والی لڑکی کا کردار ادا کیا ہے جو اپنے ملک کی روایت و ثقافت سے لاعلم ہوتی ہے۔ فلم میں ان کا یہ کردار کچھ حد تک گرے شیڈ لئے ہوئے تھا۔ اس کے باوجود وہ ناظرین کے دل جیتنے میں کامیاب رہیں۔
سنہ 1970 میں ریلیز ہونے والی فلم گوپی میں سائرہ بانو کو فلمی کیریئر میں پہلی بار اپنے شوہر دلیپ کمار کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ اس کے بعد دلیپ اور سائرہ کی جوڑی سگینہ، بیراگ اور دنیا میں نظر آئی۔
سنہ 1975 میں سائرہ بانو کو رشی کیش کی ہدایت کاری والی فلم ’چیتالی‘ کی پیش کش ہوئی۔ اس فلم میں انہوں نے چیتالی کا مرکزی کردار ادا کیا۔ حالانکہ یہ فلم ناکام ثابت ہوئی لیکن نقادوں کا ماننا ہے کہ یہ فلم سائرہ کے کریئر کی بہترین فلموں میں سے ایک ہے۔ اس کے ساتھ ہی سنہ 1976 میں ریلیز ہوئی فلم ہیرا پھیری ان کے فلمی سفر کی آخری ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم میں ان کے ہیرو کے کردار میں امیتابھ بچن تھے اور سنہ 1988 کی فلم فیصلہ کے بعد سائرہ نے فلموں سے دوری اختیار کرلی۔
وہیں سنہ 2006 میں سائرہ نے بھوجپوری فلمی صنعت میں قدم رکھا اور 'اب تو بن جا سجنوا ہمار' کی فلمسازی کی۔اس فلم میں نغمہ اور روی کشن اہم کرداروں میں تھے۔ یہ فلم سپرہٹ ثابت ہوئی۔سائرہ بانو نے اپنے تین دہائیوں پر محیط فلمی سفر میں تقریباً 50فلموں میں کام کیا۔
ان کی اداکاری والی فلموں میں دور کی آواز، آؤ پیار کریں، جھک گیا آسمان، آدمی اور انسان، وکٹوریہ نمبر 203، پیسے کی گڑیا، انٹرنیشنل کرک، ریشم کی ڈوری، آخری داؤ، سازش، ضمیر، نہلے پر دہلا، کالا آدمی، دیش دھروہی اور بلیدان جیسی فلمیں قابل ذکر ہیں۔