ایودھیا معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل آر ایس ایس اور وشو ہندو پریشد نے اس بات کی وضاحت کر دی ہے کہ عدالت کا فیصلہ خواہ کسی بھی فریق کے حق میں ہو، وہ اسے فرقہ وارانہ معاملہ نہیں بننے دیں گے، اور نہ ہی کاشی یا متھرا کا مسئلہ اچھالنے کی کوشش کریں گے۔
سادھو سنتوں کی تنظیم 'اکھل بھارتیہ سنت کمیٹی' کے قومی جنرل سکریٹری دنڈي سوامی جيتندرا نند سرسوتی نے ملک کے تمام سنتوں کو ایک خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ سبھی سنت اس موضوع کو شکست و فتح سے دور رکھ کر قومی اتحاد اور سالمیت کو برقرار رکھنے میں تعاون کریں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے سے قبل یا بعد، سنتوں کی رائے صحافیوں اور سوشل میڈیا کے ذریعے معاشرے تک پہنچے گی۔
انہوں نے سبھی سے درخواست کی ہے کہ اگر کسی کو خوشی کا اظہار کرنا ہو تو وہ اپنے گھر میں ذاتی طور پر پوجا پاٹھ، بھجن کیرتن کے ذریعہ خوشی منا سکتے ہیں، تاہم عوامی سطح پر خوشی کا اظہار کرنا ملک کی سالمیت کے لیے مناسب نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ سنتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے بھکتوں اور دیگر ساتھیوں سے گذارش کریں کہ، وہ معاشرے میں امن برقرار رکھنے کی کوشش کریں۔
آر ایس ایس اور وی ایچ پی کے ذرائع کے مطابق سنگھ نے بھی معاشرے کے عام لوگوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ عدالت کے فیصلے سے متعلق کسی کی فتح یا شکست کے طور پر تبصرہ کرنے سے پرہیز کریں۔
سنگھ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر مندر کے حق میں فیصلہ آتا ہے تو اسے صرف سچ اور انصاف کے حق میں فیصلہ کہا جائے۔ اسے فرقہ وارانہ رنگ نہ دیا جائے۔ صرف یہی سمجھا جائے کہ ایک تاریخی غلطی کو ٹھیک کیا گیا ہے۔
تاہم اگر برعکس فیصلہ آتا ہے تو بھی ہندو سماج کی جانب سے صبر کے ساتھ اسے سپریم کورٹ کی بڑی بینچ میں چیلنج کرنے یا پارلیمنٹ میں قانون بنوانے کی کوشش کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی حالت میں اشتعال یا افراتفری کو ہوا دینے والے رخ کو نہیں اپنایا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایودھیا کا فیصلہ آنے کے بعد کاشی، متھرا یا دیگر مندروں کے بارے میں بیان دینے یا بحث شروع کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے۔