ETV Bharat / bharat

ہمارے لیے سب ہندوستانی ہیں: وزیراعظم

author img

By

Published : Feb 6, 2020, 3:21 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 10:03 AM IST

وزیراعظم نریندر مودی نے جمعرات کو کہا کہ 'ان کی حکومت لکیر سے ہٹ کر اور نئی لکیر بناکر تیز رفتاری سے کام کر رہی ہے۔'

ہم ہندو مسلم نہیں کرتے ہمارے لیے سب ہندوستانی ہیں: وزیر اعظم
ہم ہندو مسلم نہیں کرتے ہمارے لیے سب ہندوستانی ہیں: وزیر اعظم

وزیراعظم نریندر مودی نے جمعرات کو کہا کہ 'ان کی حکومت لکیر سے ہٹ کر اور نئی لکیر بناکر تیز رفتاری سے کام کر رہی ہے۔ عوام نے جس اعتماد کے ساتھ انہیں اقتدار سونپا ہے اس پر کھرا اترنے کے لیے تمام زیر التوا کاموں کو تیزی کے ساتھ مکمل کیا جا رہا ہے۔'

وزیر اعظم مودی نے لوک سبھا میں صدر کے خطاب پر تحریک شکریہ پر تین روز تک جاری رہنے والی بحث کا جواب دیتے ہوئے ہندی کے معروف شاعر سریشور دیال سکسینا کی ایک نظم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'وہ عوامی جذبات کے مطابق کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔'

انہوں نے اپنی تقریر کے آغاز میں ہی اپنے کام کو لے کر سکسینا کی شاعری کو سرچشمہ بتایا اور نظم پڑھی 'لیک پر وہ چلیں جن کے چرن دربل اور ہارے ہوں، ہمیں تو جو ہماری یاترا سے بنیں، ایسے اَنرمت پتھ ہی پیارے ہیں'۔

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ 'ان کے کام کو لوگوں نے پانچ سال تک دیکھا ہے اور ان پر اعتماد کیا ہے اس لیے لوگوں نے اس بار ان سے پہلے کے مقابلے میں زیادہ اکثریت کے ساتھ پارلیمنٹ میں بھیجا ہے۔'

ایوان میں خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ 'ایسے حالات میں انہیں مزید تیز رفتار سے کام کرنا ہے اور زیر التوا عوامی کاموں کو پورا کرنا ہے۔'

آرٹیکل 370 ہٹانے، بابری مسجد رام مندر اراضی تنازع کو حل کرنے، چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی تقرری، نابالغ سے جنسی زیادتی کے لیے پھانسی کی سزا کا قانون اور تین طلاق کو غیر قانونی قرار دینے جیسے بڑے فیصلوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ '70 سال بعد ملک اب زیادہ طویل عرصہ انتظار کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔'

وزیر اعظم نے حزب مخالف خاص طور پر کانگریس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا 'اگر ہم اسی طریقہ سے چلتے جیسے آپ چلے تھے، اسی راستے پر چلتے جس کی آپ کو عادت ہو گئی تھی تو 70 سال بعد بھی آرٹیکل 370 نہیں ہٹتا، مسلم بہنیں تین طلاق کی تلوار سے خوفزدہ رہتیں، نابالغوں سے جنسی زیادتی پر پھانسی کا التزام نہیں ہوتا، بابری مسجد رام مندر اراضی کا مسئلہ آج بھی متنازع رہتی، کرتارپور کوریڈور کبھی نہیں بن پاتا، بھارت -بنگلہ دیش سرحدی تنازع کبھی حل نہیں ہوپاتا'۔

انہوں نے کہا کہ 'آج دنیا کی بھارت سے جو توقع ہے، اگر ہم چیلنجوں کو چیلنج نہیں دیتے، سب کو ساتھ لے کر آگے بڑھنے کی ہمت نہیں دکھاتے تو ملک کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'نئی راہ بناکر چلنا چاہتے ہیں کیونکہ ملک اب طویل عرصہ تک انتظار کرنے کے لئے تیار نہیں ہے اور ملک کے عوام پرانی رفتار سے چلنے کے لیے تیار نہیں ہونا فطری بھی ہے۔

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ 'اگر حکومت کی کام کرنے کی رفتار تیز نہیں ہوتی تو 37 کروڑ بینک اکاؤنٹ کبھی نہیں کھل پاتے، 11 کروڑ گھروں میں بیت الخلا نہیں بن پاتے، 13 کروڑ خاندانوں کو گیس کنکشن نہیں مل پاتے، دو کروڑ غریبوں کے گھر نہیں بن پاتے، دہلی کی 1،700 سے زیادہ غیر قانونی کالونیوں کے 40 لاکھ لوگوں کو اپنے گھر ہونے کا حق نہیں مل پاتا۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر ان کی حکومت کانگریس کے راہ پر چلتی تو دشمن جائیداد کے لئے اور لمبا انتظار کرنا پڑتا، جیٹ فائٹر طیاروں کے لئے 35 سال اور انتظار کرنا پڑتا، گمنام قانون کو لاگو کرنے کے لیے 28 سال اور رکنا پڑتا اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف سی ڈی ایس کی تقرری کے لیے ملک کو 20 سال اور انتظار کرنا پڑتا۔

وزیر اعظم نے شمال مشرق کا ذکر کیا اور کہا کہ ان کی حکومت نے اس علاقے کو دہلی سے جوڑاہے اور وہاں کے عوام کو یقین دلایا ہے کہ ان کے لیے اب دہلی دور نہیں ہے۔

شمال مشرق میں مرکزی حکومت کے وزیر برابر دورہ کر رہے ہیں اور لوگوں کے مسائل کا حل ان کی دہلیز پر کیا جا رہا ہے، پہلے سے وہاں کے لوگوں کا مرکز پر بھروسہ بڑھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے پہلے کی حکومتوں کی طرح وہاں کے مسائل کاحل سیاسی ترازو پر تو ل كر نہیں کیا، شمال مشرق کے مفاد میں جو بھی فیصلہ کیا گیا ہے یا جو بھی معاہدے ہو رہے ہیں وہاں کے لوگوں کے مفادات كو ذہن میں رکھ کر کیا جا رہا ہے۔

بوڈو معاہدہ پہلے بھی ہوا لیکن اس بار کے معاہدے کی خاصیت ہے کہ تمام گروپ ایک ساتھ ہتھیار چھوڑنے کو تیار ہوئے ہیں، معاہدے میں واضح طور پر لکھے گئے ہی، 'بوڈو مسئلہ سے منسلک کوئی مطالبہ اب باقی نہیں رہ گیا ہے'۔

کم از کم امدادی قیمت ایم ایس پی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کسانوں کی فصلوں پر ایم ایس پی دیا گیا ہے، پہلے کی حکومتوں نے کسانوں سے منسلک منصوبوں پر کام نہیں کیا، ان کی حکومت نے 99 منصوبوں کی نشاندہی کی اور اس پر ایک لاکھ کروڑ روپے خرچ کیا جس کا فائدہ کسانوں کو مل رہا ہے، کسانوں کو فصل انشورنس اسکیم کے تحت پورا فائدہ مل رہا ہے اور اب تک 56 ہزار کروڑ روپے کسانوں کو انشورنس کے تحت ادائیگی کی گئی ہے۔

اپنے بیان میں وزیر اعظم نے کانگریس پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ جس طرح سے سوچتی ہے دنیا کی رفتار اسی طرح سے سنائی دیتی ہے، اس سلسلہ میں انہوں نے کہا کہ کچھ اراکین نے سوامی وویکانند کے بہانے حکومت پر نشانہ لگانے کا کام کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت صحیح سمت میں کام کر رہی ہے لیکن کانگریس اور دیگر حزب مخالف کو رفتار اور راہ سے ہٹ کر کام کرنا اچھا نہیں لگتا تو وہ حکومت کی تنقید کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی نے جمعرات کو کہا کہ 'ان کی حکومت لکیر سے ہٹ کر اور نئی لکیر بناکر تیز رفتاری سے کام کر رہی ہے۔ عوام نے جس اعتماد کے ساتھ انہیں اقتدار سونپا ہے اس پر کھرا اترنے کے لیے تمام زیر التوا کاموں کو تیزی کے ساتھ مکمل کیا جا رہا ہے۔'

وزیر اعظم مودی نے لوک سبھا میں صدر کے خطاب پر تحریک شکریہ پر تین روز تک جاری رہنے والی بحث کا جواب دیتے ہوئے ہندی کے معروف شاعر سریشور دیال سکسینا کی ایک نظم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'وہ عوامی جذبات کے مطابق کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔'

انہوں نے اپنی تقریر کے آغاز میں ہی اپنے کام کو لے کر سکسینا کی شاعری کو سرچشمہ بتایا اور نظم پڑھی 'لیک پر وہ چلیں جن کے چرن دربل اور ہارے ہوں، ہمیں تو جو ہماری یاترا سے بنیں، ایسے اَنرمت پتھ ہی پیارے ہیں'۔

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ 'ان کے کام کو لوگوں نے پانچ سال تک دیکھا ہے اور ان پر اعتماد کیا ہے اس لیے لوگوں نے اس بار ان سے پہلے کے مقابلے میں زیادہ اکثریت کے ساتھ پارلیمنٹ میں بھیجا ہے۔'

ایوان میں خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ 'ایسے حالات میں انہیں مزید تیز رفتار سے کام کرنا ہے اور زیر التوا عوامی کاموں کو پورا کرنا ہے۔'

آرٹیکل 370 ہٹانے، بابری مسجد رام مندر اراضی تنازع کو حل کرنے، چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی تقرری، نابالغ سے جنسی زیادتی کے لیے پھانسی کی سزا کا قانون اور تین طلاق کو غیر قانونی قرار دینے جیسے بڑے فیصلوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ '70 سال بعد ملک اب زیادہ طویل عرصہ انتظار کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔'

وزیر اعظم نے حزب مخالف خاص طور پر کانگریس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا 'اگر ہم اسی طریقہ سے چلتے جیسے آپ چلے تھے، اسی راستے پر چلتے جس کی آپ کو عادت ہو گئی تھی تو 70 سال بعد بھی آرٹیکل 370 نہیں ہٹتا، مسلم بہنیں تین طلاق کی تلوار سے خوفزدہ رہتیں، نابالغوں سے جنسی زیادتی پر پھانسی کا التزام نہیں ہوتا، بابری مسجد رام مندر اراضی کا مسئلہ آج بھی متنازع رہتی، کرتارپور کوریڈور کبھی نہیں بن پاتا، بھارت -بنگلہ دیش سرحدی تنازع کبھی حل نہیں ہوپاتا'۔

انہوں نے کہا کہ 'آج دنیا کی بھارت سے جو توقع ہے، اگر ہم چیلنجوں کو چیلنج نہیں دیتے، سب کو ساتھ لے کر آگے بڑھنے کی ہمت نہیں دکھاتے تو ملک کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'نئی راہ بناکر چلنا چاہتے ہیں کیونکہ ملک اب طویل عرصہ تک انتظار کرنے کے لئے تیار نہیں ہے اور ملک کے عوام پرانی رفتار سے چلنے کے لیے تیار نہیں ہونا فطری بھی ہے۔

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ 'اگر حکومت کی کام کرنے کی رفتار تیز نہیں ہوتی تو 37 کروڑ بینک اکاؤنٹ کبھی نہیں کھل پاتے، 11 کروڑ گھروں میں بیت الخلا نہیں بن پاتے، 13 کروڑ خاندانوں کو گیس کنکشن نہیں مل پاتے، دو کروڑ غریبوں کے گھر نہیں بن پاتے، دہلی کی 1،700 سے زیادہ غیر قانونی کالونیوں کے 40 لاکھ لوگوں کو اپنے گھر ہونے کا حق نہیں مل پاتا۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر ان کی حکومت کانگریس کے راہ پر چلتی تو دشمن جائیداد کے لئے اور لمبا انتظار کرنا پڑتا، جیٹ فائٹر طیاروں کے لئے 35 سال اور انتظار کرنا پڑتا، گمنام قانون کو لاگو کرنے کے لیے 28 سال اور رکنا پڑتا اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف سی ڈی ایس کی تقرری کے لیے ملک کو 20 سال اور انتظار کرنا پڑتا۔

وزیر اعظم نے شمال مشرق کا ذکر کیا اور کہا کہ ان کی حکومت نے اس علاقے کو دہلی سے جوڑاہے اور وہاں کے عوام کو یقین دلایا ہے کہ ان کے لیے اب دہلی دور نہیں ہے۔

شمال مشرق میں مرکزی حکومت کے وزیر برابر دورہ کر رہے ہیں اور لوگوں کے مسائل کا حل ان کی دہلیز پر کیا جا رہا ہے، پہلے سے وہاں کے لوگوں کا مرکز پر بھروسہ بڑھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے پہلے کی حکومتوں کی طرح وہاں کے مسائل کاحل سیاسی ترازو پر تو ل كر نہیں کیا، شمال مشرق کے مفاد میں جو بھی فیصلہ کیا گیا ہے یا جو بھی معاہدے ہو رہے ہیں وہاں کے لوگوں کے مفادات كو ذہن میں رکھ کر کیا جا رہا ہے۔

بوڈو معاہدہ پہلے بھی ہوا لیکن اس بار کے معاہدے کی خاصیت ہے کہ تمام گروپ ایک ساتھ ہتھیار چھوڑنے کو تیار ہوئے ہیں، معاہدے میں واضح طور پر لکھے گئے ہی، 'بوڈو مسئلہ سے منسلک کوئی مطالبہ اب باقی نہیں رہ گیا ہے'۔

کم از کم امدادی قیمت ایم ایس پی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کسانوں کی فصلوں پر ایم ایس پی دیا گیا ہے، پہلے کی حکومتوں نے کسانوں سے منسلک منصوبوں پر کام نہیں کیا، ان کی حکومت نے 99 منصوبوں کی نشاندہی کی اور اس پر ایک لاکھ کروڑ روپے خرچ کیا جس کا فائدہ کسانوں کو مل رہا ہے، کسانوں کو فصل انشورنس اسکیم کے تحت پورا فائدہ مل رہا ہے اور اب تک 56 ہزار کروڑ روپے کسانوں کو انشورنس کے تحت ادائیگی کی گئی ہے۔

اپنے بیان میں وزیر اعظم نے کانگریس پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ جس طرح سے سوچتی ہے دنیا کی رفتار اسی طرح سے سنائی دیتی ہے، اس سلسلہ میں انہوں نے کہا کہ کچھ اراکین نے سوامی وویکانند کے بہانے حکومت پر نشانہ لگانے کا کام کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت صحیح سمت میں کام کر رہی ہے لیکن کانگریس اور دیگر حزب مخالف کو رفتار اور راہ سے ہٹ کر کام کرنا اچھا نہیں لگتا تو وہ حکومت کی تنقید کر رہے ہیں۔

Intro:ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ ہندی کی ریسرچ اسکالر کاجل بھاردواج نے جے آر ایف/ نیٹ امتحان میں 100 پرسنٹائل اسکور کیا ہے۔ اس شاندار کامیابی پر کنبہ میں خوشی کا ماحول ہے اور اساتذہ نے انہیں مبارکباد پیش کی۔











Body:کاجل بھاردواج نے اس سلسلے میں کہا "میں اپنے والدین کے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے کوشاں ہوں۔ میں کوچنگ کا بار نہیں اٹھا سکتی تھی اس لئے خود ہی پڑھائی کی، گذشتہ برسوں کے سوالات دیکھے اور وقت کی پابندی کے ساتھ ہر دن پڑھائی کرتی رہی"۔

کاجل بھاردواج نے بتایا سب سے پہلے انہوں نے ان موضوعات کو پڑھا جو ان کے لیے قدرے مشکل تھے۔ انہوں نے اس کے ساتھ ہی یوٹیوب چینلوں کو بھی فالو کیا اور ان کے اسباق سے کافی مدد ملی۔ انہوں نے کہا " اے ایم یو کے میرے اساتذہ ہر قدم پر میری رہنمائی کی جس سے پیچیدہ اسباق کی مشکل دور ہو ئی"۔

انہوں نے نیٹ کی تیاری کرنے والے امیدواروں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اپنے سبجیکٹ میں تھیوری والے حصے کے لیے پی جی کی کتابیں پڑھیں اور گائیڈ کی مدد سے سوالوں کو حل
کرنے کی پریکٹس بھی کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امیدواروں میں خوداعتمادی ضروری ہے تا کہ وہ اپنے سبجیکٹ سے نہ گھبرائے اور کامیابی کا حصول آسان ہوجائے گا۔




Conclusion:کاجل بھاردواج نے بتایا 100 پرسنٹائل ہے جو یو جی سی، جے آر ایف کے امتحان میں آیا ہے۔ یہ پانچ دسمبر کو ہوئی تھی الگ الگ سبجیکٹ میں یو جی سی کرواتا ہے اور 31 دسمبر کو اس کا رزلٹ آیا تھا۔

مینے جو تیاری کی تھی این ٹی اے کا جتنا بھی سلیبس ہوتا ہے وہ آپ کے ماسٹر کا جو سلیبس ہوتا ہے اس سے زیادہ الگ نہیں ہوتا تو اگر آپ نے ماسٹر اچھے سے کیا ہے تو آپ کا جو مین سبجیکٹ ہے وہ بہت زیادہ مشکل نہیں پڑے گا ہاں یہ ضرور ہے این ٹی اے لگاتار اپنا پیٹن بدلتا رہتا ہے اس کو سمجھنے کے لئے آپ کو جو پچھلے سال کے پیپرز کو لگانا ضرور پڑے گا۔

سب سے ضروری آپ کو اپنے اساتذہ کی رہنمائی ضرور لینی پڑے گی۔ میرے شعبہ کا بہت بڑی شراکت ہے میں یہاں ماسٹر میں آئی تھی ہندی شعبہ میں اس سے پہلے میں نے گریجویشن
ویمنس کالج سے کیا ہے۔ تو جتنی بھی چیزیں آپ کی رہ جاتی ہیں طلبہ کے طرح یا تو گریجویشن لیول میں کلیئر ہو جانی چاہیے تھی جو یہاں ماسٹر میں آکر، یہاں کے شعبہ اتنا مدد کرتا ہے آپ کی ان چیزوں کو بھی واضح کیا جاتا ہے۔ آپ کا بیس کو اتنا مضبوط بنایا جاتا ہے کے آپ ایسے کسی بھی امتحان میں بہتر کارکردگی کر سکتے ہیں۔ تو شعبہ کے سبھی اساتذہ کے علاوہ سمینار کے جو بھائی ہے جو کتابیں نکال کر دیتے ہیں سبھی کا بہت بڑا شراکت ہے خاص طور سے میرے سپروائزر پروفیسر وید پرکاش سر جو مجھے ہر چیز میں مدد کرتے ہیں

۱۔ بائٹ۔۔۔۔۔ کاجل بھاردواج۔۔۔۔ ریسرچ اسکالر۔۔۔۔ شعبہ ہندی۔۔۔۔۔ اے ایم یو۔



Suhail Ahmad
7206466
9760108621
Last Updated : Feb 29, 2020, 10:03 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.