وزیراعظم نریندر مودی نے جمعرات کو کہا کہ 'ان کی حکومت لکیر سے ہٹ کر اور نئی لکیر بناکر تیز رفتاری سے کام کر رہی ہے۔ عوام نے جس اعتماد کے ساتھ انہیں اقتدار سونپا ہے اس پر کھرا اترنے کے لیے تمام زیر التوا کاموں کو تیزی کے ساتھ مکمل کیا جا رہا ہے۔'
وزیر اعظم مودی نے لوک سبھا میں صدر کے خطاب پر تحریک شکریہ پر تین روز تک جاری رہنے والی بحث کا جواب دیتے ہوئے ہندی کے معروف شاعر سریشور دیال سکسینا کی ایک نظم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'وہ عوامی جذبات کے مطابق کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔'
انہوں نے اپنی تقریر کے آغاز میں ہی اپنے کام کو لے کر سکسینا کی شاعری کو سرچشمہ بتایا اور نظم پڑھی 'لیک پر وہ چلیں جن کے چرن دربل اور ہارے ہوں، ہمیں تو جو ہماری یاترا سے بنیں، ایسے اَنرمت پتھ ہی پیارے ہیں'۔
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ 'ان کے کام کو لوگوں نے پانچ سال تک دیکھا ہے اور ان پر اعتماد کیا ہے اس لیے لوگوں نے اس بار ان سے پہلے کے مقابلے میں زیادہ اکثریت کے ساتھ پارلیمنٹ میں بھیجا ہے۔'
ایوان میں خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ 'ایسے حالات میں انہیں مزید تیز رفتار سے کام کرنا ہے اور زیر التوا عوامی کاموں کو پورا کرنا ہے۔'
آرٹیکل 370 ہٹانے، بابری مسجد رام مندر اراضی تنازع کو حل کرنے، چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی تقرری، نابالغ سے جنسی زیادتی کے لیے پھانسی کی سزا کا قانون اور تین طلاق کو غیر قانونی قرار دینے جیسے بڑے فیصلوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ '70 سال بعد ملک اب زیادہ طویل عرصہ انتظار کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔'
وزیر اعظم نے حزب مخالف خاص طور پر کانگریس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا 'اگر ہم اسی طریقہ سے چلتے جیسے آپ چلے تھے، اسی راستے پر چلتے جس کی آپ کو عادت ہو گئی تھی تو 70 سال بعد بھی آرٹیکل 370 نہیں ہٹتا، مسلم بہنیں تین طلاق کی تلوار سے خوفزدہ رہتیں، نابالغوں سے جنسی زیادتی پر پھانسی کا التزام نہیں ہوتا، بابری مسجد رام مندر اراضی کا مسئلہ آج بھی متنازع رہتی، کرتارپور کوریڈور کبھی نہیں بن پاتا، بھارت -بنگلہ دیش سرحدی تنازع کبھی حل نہیں ہوپاتا'۔
انہوں نے کہا کہ 'آج دنیا کی بھارت سے جو توقع ہے، اگر ہم چیلنجوں کو چیلنج نہیں دیتے، سب کو ساتھ لے کر آگے بڑھنے کی ہمت نہیں دکھاتے تو ملک کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ 'نئی راہ بناکر چلنا چاہتے ہیں کیونکہ ملک اب طویل عرصہ تک انتظار کرنے کے لئے تیار نہیں ہے اور ملک کے عوام پرانی رفتار سے چلنے کے لیے تیار نہیں ہونا فطری بھی ہے۔
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ 'اگر حکومت کی کام کرنے کی رفتار تیز نہیں ہوتی تو 37 کروڑ بینک اکاؤنٹ کبھی نہیں کھل پاتے، 11 کروڑ گھروں میں بیت الخلا نہیں بن پاتے، 13 کروڑ خاندانوں کو گیس کنکشن نہیں مل پاتے، دو کروڑ غریبوں کے گھر نہیں بن پاتے، دہلی کی 1،700 سے زیادہ غیر قانونی کالونیوں کے 40 لاکھ لوگوں کو اپنے گھر ہونے کا حق نہیں مل پاتا۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر ان کی حکومت کانگریس کے راہ پر چلتی تو دشمن جائیداد کے لئے اور لمبا انتظار کرنا پڑتا، جیٹ فائٹر طیاروں کے لئے 35 سال اور انتظار کرنا پڑتا، گمنام قانون کو لاگو کرنے کے لیے 28 سال اور رکنا پڑتا اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف سی ڈی ایس کی تقرری کے لیے ملک کو 20 سال اور انتظار کرنا پڑتا۔
وزیر اعظم نے شمال مشرق کا ذکر کیا اور کہا کہ ان کی حکومت نے اس علاقے کو دہلی سے جوڑاہے اور وہاں کے عوام کو یقین دلایا ہے کہ ان کے لیے اب دہلی دور نہیں ہے۔
شمال مشرق میں مرکزی حکومت کے وزیر برابر دورہ کر رہے ہیں اور لوگوں کے مسائل کا حل ان کی دہلیز پر کیا جا رہا ہے، پہلے سے وہاں کے لوگوں کا مرکز پر بھروسہ بڑھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے پہلے کی حکومتوں کی طرح وہاں کے مسائل کاحل سیاسی ترازو پر تو ل كر نہیں کیا، شمال مشرق کے مفاد میں جو بھی فیصلہ کیا گیا ہے یا جو بھی معاہدے ہو رہے ہیں وہاں کے لوگوں کے مفادات كو ذہن میں رکھ کر کیا جا رہا ہے۔
بوڈو معاہدہ پہلے بھی ہوا لیکن اس بار کے معاہدے کی خاصیت ہے کہ تمام گروپ ایک ساتھ ہتھیار چھوڑنے کو تیار ہوئے ہیں، معاہدے میں واضح طور پر لکھے گئے ہی، 'بوڈو مسئلہ سے منسلک کوئی مطالبہ اب باقی نہیں رہ گیا ہے'۔
کم از کم امدادی قیمت ایم ایس پی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کسانوں کی فصلوں پر ایم ایس پی دیا گیا ہے، پہلے کی حکومتوں نے کسانوں سے منسلک منصوبوں پر کام نہیں کیا، ان کی حکومت نے 99 منصوبوں کی نشاندہی کی اور اس پر ایک لاکھ کروڑ روپے خرچ کیا جس کا فائدہ کسانوں کو مل رہا ہے، کسانوں کو فصل انشورنس اسکیم کے تحت پورا فائدہ مل رہا ہے اور اب تک 56 ہزار کروڑ روپے کسانوں کو انشورنس کے تحت ادائیگی کی گئی ہے۔
اپنے بیان میں وزیر اعظم نے کانگریس پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ جس طرح سے سوچتی ہے دنیا کی رفتار اسی طرح سے سنائی دیتی ہے، اس سلسلہ میں انہوں نے کہا کہ کچھ اراکین نے سوامی وویکانند کے بہانے حکومت پر نشانہ لگانے کا کام کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت صحیح سمت میں کام کر رہی ہے لیکن کانگریس اور دیگر حزب مخالف کو رفتار اور راہ سے ہٹ کر کام کرنا اچھا نہیں لگتا تو وہ حکومت کی تنقید کر رہے ہیں۔