بھارت میں اردو کی سب سے بڑی رضاکار تنظیم 'ریختہ' کی جانب سے 2019 کے جشن میں 'اردو' کو غائب کر کے 'ہندوستانی' شامل کرنے پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہوگیا ، بات یہاں تک پہنچ گئی کہ جشن ریختہ کے بائیکاٹ کے مطالبات کیے جانے لگے۔
دراصل ریختہ فاؤنڈیشن کی جانب سے ہر برس کی طرح روان برس بھی دہلی میں جشن ریختہ کا انعقاد 13 دسمبر سے ہو رہا ہے، اس کے لئے جو پمفلیٹ جاری کئے گئے، اس میں جشن اردو کے بجائے 'جشن ہندوستانی' لکھا گیا ہے۔
خالص اردو زبان کے نام شروع ہوئے ریختہ فاؤنڈیشن کی اس حرکت پر اردو داں طبقے میں ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سہیل اختر نے ریختہ کے بانی سنجیو صراف سے خصوصی بات چیت کی اور یہ جاننے کی کوشش کی آخر ریختہ کی اس حرکت کے کیا معنے نکالے جائیں؟
نمائندہ نے ان سے یہ بھی پوچھا کہ کیا اردو کو ہندوستانی نام سے بدلنے کے پس پردہ کیا کوئی لسانی سیاست ہے؟
مزید پڑھیں: سرجری کے آلات کی مینوفیکچرنگ میں بھی بحران؟
ریختہ کے بانی صراف نے ان سوالات کے کیا جوابات دئے، یہ جاننے کے لئے دیکھئے یہ خاص انٹرویو ۔