جب اس معاملے کا انکشاف ہوا تو اصل انامیکا شکلا سامنے آئیں اور انہوں نے وضاحت پیش کی کہ وہ کسی بھی قسم کی نوکری نہیں کرتی ہیں بلکہ وہ ایک گھریلو خاتون ہیں۔ تاہم ان کے نام پر ایک ٹیچر مبینہ طور تنخواہ اُٹھاتی رہی ہیں۔
-
..लूट की व्यवस्था ने एक साधारण महिला को अपना शिकार बनाया। ये चौपट राज की हद है।
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) June 9, 2020 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
अनामिका को न्याय मिलना चाहिए।
1. उन्हें मानहानि का मुआवजा दिया जाए
2. उन्हें सरकारी नौकरी दी जाए
3. पूरे परिवार को तुरंत सुरक्षा व्यवस्था दी जाए।
2/2
">..लूट की व्यवस्था ने एक साधारण महिला को अपना शिकार बनाया। ये चौपट राज की हद है।
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) June 9, 2020
अनामिका को न्याय मिलना चाहिए।
1. उन्हें मानहानि का मुआवजा दिया जाए
2. उन्हें सरकारी नौकरी दी जाए
3. पूरे परिवार को तुरंत सुरक्षा व्यवस्था दी जाए।
2/2..लूट की व्यवस्था ने एक साधारण महिला को अपना शिकार बनाया। ये चौपट राज की हद है।
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) June 9, 2020
अनामिका को न्याय मिलना चाहिए।
1. उन्हें मानहानि का मुआवजा दिया जाए
2. उन्हें सरकारी नौकरी दी जाए
3. पूरे परिवार को तुरंत सुरक्षा व्यवस्था दी जाए।
2/2
اس سلسلے میں کانگریس پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے ریاستی حکومت سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے :
'یوپی حکومت کو انامیکا شکلا سے معافی مانگنی چاہئے ... وہ غربت کی زندگی بسر کر رہی ہیں اور اسے نہیں معلوم کہ ان کے نام پر کیا ہو رہا ہے، یہ لوٹ مار کا نظام ہے۔'
پرینکا گاندھی واڈرا نے ہندی میں ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'انامیکا کو انصاف ملنا چاہئے اور سرکاری نوکری بھی دی جانی چاہئے۔'
اس بدعنوانی کے منظر عام پر آنے کے بعد انامیکا شکلا منگل کو گونڈا میں عہدیداروں سے ملنے گئیں جہاں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بہت سی جگہوں پر درخواست دی تھیں۔ تاہم ان کی تقرری کہیں بھی نہیں ہوسکی ہے۔
ہفتہ کے روز پولیس نے ایک ایسی خاتون کو گرفتار کیا تھا جس نے انامیکا شکلا ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور اسے ٹیچر کی نوکری مل گئی تھی۔
ملزم نے مبینہ طور پر 25 اسکولز میں ملازمت کی تھی اور وہ گذشتہ فروری تک تنخواہ کے نام پر ایک کروڑ سے زائد رقم حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی۔
مین پوری کی رہنے والی ملزم خاتون کاس گنج کے فرید پور میں کستوربا گاندھی بالیکہ اسکول میں کل وقتی سائنس استاد کی حیثیت سے کام کر رہی تھی۔
اس کے ساتھ ہی وہ امبیڈکر نگر، باغپت، علی گڑھ، سہارنپور اور پریاگ راج اضلاع وغیرہ کے بہت سے اسکولز میں کام کرتی تھی۔
یہ معاملہ اس وقت منظرعام پر آیا جب اساتذہ کا ایک ڈاٹا بیس پورٹل تیار کیا جارہا تھا جس میں اساتذہ کے ذاتی ریکارڈ درج کیے جا رہے تھے۔