اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کے سربراہ مہنت نریندر گری نے اجودھیا میں رام مندر تعمیر کے لئے سپیرم کورٹ کی ہدایت پر مرکزی حکومت کی جانب سے قائم کئے جانے والے ٹرسٹ میں اعلی عہدہ حاصل کرنے کے لئے سادھو ۔سنتوں میں مچی کھلبلی کو افسوسناک قرار دیا ہے۔۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکومت کو تین مہینے میں مندر کی تعمیر کے لئے ٹرسٹ بنانے کا حکم دیا تھا اس کے بعد سے ہی ٹرسٹ میں اعلی مقام حاصل کرنے کے لئے سنتوں میں تکرار شروع ہوگیا ہے۔جو کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے۔
مرکزی حکومت جہاں عدالت کی ہدایت کے مطابق ٹرسٹ کے لئے غورخوض کررہی ہے تو وہیں سنت سماج ٹرسٹ میں جگہ پانے کے لئے آپس میں لڑرہے ہیں۔ساتھ ہی دیگر کئی تنظیمیں بھی ٹرسٹ میں جگہ پانے کے لئے رسہ کشی کررہی ہیں۔
مہنت نے یواین آئی کو بتایا کہ حکومت کے اخیتار میں ہے کہ وہ ٹرسٹ میں کسے شامل کرتی ہے اور کسے نہیں۔ انہوں نے کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ سنتوں کا یہ رویہ ان کو زیب نہیں دیتا ان کے آپسی تنازع میں پولیس کو مداخلت کرنی پڑی تو یہ کافی مایوس کن ہے۔
قابل ذکر ہے کہ فیصلے کے بعد سے ٹرسٹ میں جگہ پانے کے لئے سادھوں۔سنتوں کی لڑائی اب باہر آگئی ہے۔ رام جنم بھومی نیاس، رام جنم بھومی رامالے نیاس اور رام جنم بھومی مندر تعمیر نیاس میں دعویداری اپنے شباب پر ہے۔تووہیں اتوار کو نرموہی اکھاڑے نے رام مندر کی تعمیر کے لئے بنائے جارہے نئے ٹرسٹ میں صدر یا سکریٹری کےعہدے کی خواہش کا اظہار کر کے سادھؤں کے الجھنوں کو مزید بڑھا دیا ہے۔